جسٹس عامر رضا خان کا مسلم لیگ(ن) سے گہرا تعلق سامنے آگیا

انکوائری کمیٹی کے سربراہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیئرمین٬ بیٹی تسنیم رضا شریف میڈیکل سٹی میں وائس پرنسپل ٬برادر نسبتی انور زاہد (ن) کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی ہیں جسٹس عامر رضا خان کی انکوائری سربراہ کے طور پر تقرری حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے٬چیف جسٹس نوٹس لیں٬ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی آن لائن سے گفتگو

پیر 7 نومبر 2016 21:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 نومبر2016ء) نیوزگیٹ سکینڈل کی انکوائری کمیٹی کے مقرر کئے جانے والے سربراہ جسٹس(ر) عامر رضا خان کا مسلم لیگ(ن) سے گہرا تعلق سامنے آیا ہے۔جسٹس(ر) عامر رضا خان پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے بورڈ آف کمشنر کے چیئرمین ہیں اور انہیں پنجاب حکومت نے خصوصی طور پر اس عہدے کیلئے منتخب کیا تھا۔جسٹس(ر) عامر رضا خان کی بیٹی تسنیم رضا شریف میڈیکل سٹی جاتی عمرا رائیونڈ میں وائس پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں۔

اس کے علاوہ انکے برادر نسبتی انور زاہد مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی بھی منتخب ہوچکے ہیں۔جسٹس(ر) عامر رضا خان ضیاء الحق دور میں 1979ء سے لیکر1981ء تک لاہور ہائیکورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس سے پہلے وہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی رہے۔

(جاری ہے)

شریف فیملی سے انکے تعلقات بہت پرانے بتائے جاتے ہیں۔جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چیئرمین سینئر ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر آن لائن کو بتایا کہ یہ بالکل درست بات ہے اور جسٹس(ر) عامر رضا خان کا مسلم لیگ(ن) سے تعلق کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

انکے برادر نسبتی مسلم لیگ(ن) کے اہم این اے ہیں اور اسی تعلق کی بناء پر انکی بیٹی کو شریف میڈیکل کمپلیکس میں نوازا گیا اور پھر جسٹس(ر) عامر رضا خان کو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کا چیئرمین بھی بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جسٹس(ر) عامر رضا خان کی انکوائری سربراہ کے طور پر تقرری حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لیں کیونکہ وفاقی حکومت اداروں سے لڑائی کیلئے تیار نظر آتی ہے۔

ایک ایسا شخص جس کا براہ راست اور بالواسطہ ہر تعلق مسلم لیگ(ن) سے ہو وہ یہ حساس انکوائری میں انصاف کر ہی نہیں سکتا۔جسٹس(ر) عامر رضا خان کی نہ ہی صحت ساتھ دیتی ہے اور نہ ہی انکی سیاسی وابستگی انکو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ ملکی سلامتی سے متعلق اہم ترین ایشو کی تحقیقات کریں۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیوز گیٹ سکینڈل میں آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل ہوسکتا ہے اوریہ معاملہ بالکل سیدھا ہے کہ ایف آئی آر کا اندراج کرکے تفتیش شروع کی جائے مگر حکومت معاملے کو طول دینے کا ارادہ باندھ چکی ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم انصاف کیلئے ہر فورم پر جائیں گے اور ملکی سلامتی کو دا$ پر لگانے والوں کو کٹہرے میں لاکر رہیں گے۔ہم اس تقرری کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت کو ان اوچھے ہتھکنڈوں سے روکنے کیلئے از خود نوٹس لیکر خود حاضر سروس جج کو انکوائری آفیسر مقرر کری۔۔۔(ولی)

متعلقہ عنوان :