ایک منصو بے کے تحت کراچی میں فرقہ واریت کی آ گ بھڑکائی جارہی ہے ٬قاری محمد عثمان نائب امیر جے یو آئی سندھ

پیر 7 نومبر 2016 19:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ ایک منصو بے کے تحت کراچی میں فرقہ واریت کی آ گ بھڑکائی جارہی ہے ۔ ایسے گروپس یا جماعتیں کسی بھی نرمی کے مستحق نہیں ہیں جو شہر کو آ گ اور خونی کھیل میں دھکیل رہے ہوں۔ اب کے بار ٹارگٹ کلنگ کا طریقہ بالکل مختلف ہے جسکا مشاہدہ پٹیل پاڑہ میں راہ چلتے جے یو آئی کے کارکنوں حافظ محمد امین اور حافظ عبدالباقی کے سفاکانہ قتل سے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔

وہ جمعیت علماء اسلام کے سینئر اور بزرگ رہنما محمد الیاس خان اور حب چوکی کے رہنما قاری منصور مینگل کی قیادت میں ملاقات کیلئے آیئے ہوئے وفود سے گفتگو کررہے تھے ۔قاری محمد عثمان نے کہا کہ شہر میں جاری آپریشن کے دوران ایک نئے انداز میں فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکا نا بہرحال لمحہ فکریہ ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ایک ہفتے کے اندر 10 سے زائد بے گناہ افراد کا سفاکانہ قتل بدترین دہشت گردی اور صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ قاتل کوئی بھی ہو اس سے نشان عبرت بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر اور انکے سرپرستوں کو گرفتار کر کے فوجی عدالتوں سے کڑی سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی ظالم ملک میں فرقہ واریت کی آ گ پھیلانے کی جرات نہ کرسکیں ۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے دونوں کار کن حب چوکی کے مدرسہ مدینتہ العلوم کے اساتذہ تھے۔

وہ بنوری ٹاون میں نماز جمعہ پڑھنے کے بعد لسبیلہ سے لیمارکیٹ کے راستے واپس جانے کے لئے بس سٹاپ کی طرف جارہے تھے کہ دہشت گردوں نے انہیں نشانہ بنایا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کا رونما ہونا شہر میں جہاں فرقہ وارانہ فسادات کی بنیاد رکھنا ہوگا وہاں شہر میں ایک بار پھر قتل غارت گری اور افراتفری پہلانے کی سازش بھی ہوسکتی ہے ۔سیکورٹی فورسز اور انتظامیہ کو انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر کی کاروائیاں انکے منظم ہونے اور سندھ حکومت کی بے حسی قابل مذمت ہے۔

متعلقہ عنوان :