برطانیہ میں مقیم کشمیری تارکین وطن مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بڑے متحرک اور فعال ہیں٬سردار محمد مسعود

مجھے دورہ برطانیہ کے دوران بڑی حوصلہ افراء صورتحال دیکھنے کو ملی ٬کشمیری کمیونٹی کے علاوہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ اور ذرائع ابلاغ بھی ہماری بات سننے کوتیار ہے٬صدر آزاد کشمیر کی برطانوی وفد سے گفتگو

پیر 7 نومبر 2016 19:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مقیم کشمیری تارکین وطن مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بڑے متحرک اور فعال ہیں۔ مجھے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران بڑی حوصلہ افراء صورتحال دیکھنے کو ملی ہے۔ وہاں کشمیری کمیونٹی کے علاوہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ اور ذرائع ابلاغ بھی ہماری بات سننے کوتیار ہیں۔

یہاں مسئلہ کشمیر کی مناسبت سے کانفرنسیں بہت ہوتی ہیں٬ لیکن ان کی رپورٹس برقت شائع نہیں ہوتی ہیں نہ متعلقہ اداروں تک پہنچتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ساری محنت ہی رائیگاں جاتی ہے۔ ان کانفرنسوں میں مقررین سیاسی تقاریر کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ ان کا بہت کم اثر ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سردار مسعود خان نے جموں و کشمیر حق خودارادیت برطانیہ کے سربراہ راجہ نجابت حسین کی قیادت میں برطانوی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفد میں محمدعامون پاشا ٬فجر رابعہ پاشا اور فرحت آصف شامل تھیں۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ برطانیہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کام کرنے کی بہت گنجائش موجود ہے۔ وہاں کمیونٹی کے افراد کو صرف راہنمائی کی ضرورت ہے جو صدر آزاد کشمیر اپنے تجربے اور قابلیت کی بدولت فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 69برسوں میں پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کو ایسی قیادت ملی ہے جو بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کا فریضہ بطریق احسن ادا کرسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر حق خودارادیت برطانیہ میں گزشتہ 30سال سے کام کر رہی ہے۔ وہاں فضاء سازگار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی بات کو مغرب میں بغور سنا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے بارے میں خواتین بہتر کام کر سکتی ہیں۔ اس لیے میری ٹیم میں خواتین پیش پیش ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ9اور10دسمبر کو قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے بلائی گئی کانفرنس کے ساتھ ساتھ ہی سفارتکاروں کی بریفنگ کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے انہیں تجویز دی کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کانفرنس کسی عنوان کے تحت ہونی چاہیے۔ جس میں بتایا جائے کہ بھارت کس طرح عالمی انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں وہ انسانی حقوق چارٹر کے بنیادی اصولوں٬ متحارب اور غیر متحارب میں فرق٬ افرادی قوت کے تناسب کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ اس بات پر غور کیا جائے کہ بھارت کی کشمیر میں کیا ذمہ داریاں ہیں۔

کانفرنسوں میں عالمی قوانین کے ماہر ین کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو قیدخانے میں تبدیل کر رکھا ہے۔ اس کے باوجود نہتے نوجوان باہر نکل کر احتجاج کرتے ہیں۔ جن کے خلاف مہلک ترین ہتھیار استعمال کئے جاتے ہیں۔ شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے اور آنسو گیس کی شیلنگ ہوتی ہے۔

قابض فوج شہداء کی میتوں کی بے حرمتی کرتی ہے٬ لیکن اسے پوچھنے والا کوئی نہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت تمام تر مسائل کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ گزشتہ روز نظربندی ختم ہوتے ہی میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی بزرگ راہنما ء علی گیلانی سے ملاقات ہوئی ہے اور تینوں راہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی غلامی سے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

صدر آزاد کشمیر نے یقین دلایا کہ ہم حریت قیادت کے ساتھ ہیں۔ وہ تحریک آزادی کے حوالے سے جو لائحہ عمل طے کریں گے آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت اور حکومت اس کی پیروی کرے گی۔ قبل ازیں صدر آزاد کشمیر سے خالد احمد٬وائس چانسلر مسٹ پروفیسر ڈاکٹرحبیب الرحمن ٬ معروف ماہر تعلیم اور دانشور ڈاکٹر آمینہ ہوتی اور دیگر نے بھی ملاقاتیں کیں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تبالہ خیال کیا۔