خضدار میڈیکل کالج کو فعال بنانے میں بیورو کریسی کی عدم دلچسپی بڑی رکاوٹ ہے٬سردار محمد اسلم بزنجوصوبائی وزیر زراعت

عوام بھروسہ رکھیں خضدار میڈیکل کالج کی رجسٹریشن چند ہفتوں میں کردی جائیگی ٬مارچ 2017سے کے ایم سی میں کلاسزکا اجرا کرینگے٬پی ڈی میڈیکل کالج محمد اسلم بلوچ

پیر 7 نومبر 2016 19:02

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) روشن مستقبل کے لئے پروفیشنل تعلیم ناگزیر ہے ۔ اعلیٰ تعلیم کے حامل افرادنہ صرف ملک وقوم کا سرمائیہ بن کرعلیٰ اداروں میں خدمت کا فریضہ سرانجام دے سکتے ہیںبلکہ خود ان کے لئے روز گار کا حصول بھی سہل بن جاتاہے ۔ ملک کے دیگر صوبوں کی بنسبت اعلیٰ تعلیم میں بلوچستان کے طلباء و طالبات بہت پیچھے ہیں۔

جس کی سب سے بڑی وجہ انہیں پروفیشنل تعلیم کے مواقع کا کم ملنا ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کے طلباء طالبات میں سے 80فیصد پروفیشنل تعلیم کے حصول سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ اور 15سے 20فیصدایسے طلباء وطالبات اعلیٰ تعلیم کے لئے منتخب ہوجاتے ہیں کہ جن کے پاس ڈپلومہ ہوتا ہے ۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے مطابق بلوچستان میں پورے صوبے کے نوجوان نسل کے لئے صرف ایک میڈیکل کالج قائم ہے ۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ ہمارے صوبے میں ڈاکٹرز کی بڑی قلت ہے اس کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کا مسئلہ درپیش آتاہے اور مریضوں کا علاج نہیں ہوپاتاہے ۔صوبے میں مواقع کی کمی کی وجہ سے دل میں ڈاکٹریٹ کی حسرت لئے ہزاروںطلباء وطالبات اس شعبے سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔اس مسئلے کا احساس رکھتے ہوئے 2013میںبلوچستان حکومت نے تین اضلاع میں ایک ایک میڈیکل کالج قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ میڈیکل کالجز لورالائی ٬ خضدار٬ اور کیچ میںبن جانے تھے۔ حکومت نے ان میڈیکل کالجز کو دو اقسام میں تقسیم کیاتھا ۔ ایک اسٹیبلشمنٹ آف میڈیکل کالج یعنی عارضی بلڈنگز میںفوری طور پر کلاسز کا اجراہو اور خواہشمند طلباء و طالبات کو ڈاکٹریٹ کا موقع مل سکے اور دوسرا مستقبل بلڈنگ قائم کرکے میڈکل کالجز کی تعمیر کی جائے جس کی تعمیر اور قیام میں وقت درکار ہوگا ۔

اسٹیلشمنٹ آف میڈکل کالجزکو فوری طور پر فعال بنانا تھا تاہم وہ تین سال بعد فعال نہیں ہوسکے۔ ان تین اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خضدار میڈیکل کالج بھی شامل ہے ۔جو عوام کے پُرزور مطالبے کے باوجود بھی فعال نہیں ہوسکاہے ۔اورتاحال بھی خضدار میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجراء نہیں ہوپارہاہے ۔ سینکڑوں ایسے طلباء وطالبات ہیں جو میڈکل کالج میں پڑھنے کی خواہش لئے کلاسز کے اجراء کا شدت سے انتظار کررہے ہیں ۔

کلاسز کا اجراء اپنی جگہ خضدار میڈیکل کالج پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے اب تک رجسٹر ڈ ہی نہیں ہوپایا ہے ۔ایک میڈیکل کالج کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے رجسٹرڈ کے لئے ایک مخصوصی احاطے پر وسیع عمارت کے علاوہ ایک ٹیچنگ ہسپتال کہ جس میں تمام شعبہ جات٬ایمرجنسی وارڈکا شعبہ٬تصریح کردہ لیبارٹیریز٬سمیت دیگر ضروری لوازمات پورا کرنا ہوتا ہے ۔

50طلبہ کے لئے اڑھائی سوجب کہ 100طلبہ کے لئی500 بستروں پر مشتمل ہسپتال ضروری ہے ۔جب کہ میڈیکل کالج کے لئے ایسے ہسپتال میں 50فیصد مریضوں کا مفت علاج کیا جانا ضروری قرار دیدیا گیا ہے۔اب میڈیکل کالج خضدارکی رجسٹریشن کب ہوتی ہے اور اس میں کلاسز کا آغاکب ہوتا ہے یہ ایک حل طلب مسئلہ ہے۔میڈیکل کالج کے حوالے سے ہم نے مختلف ذمہ دار اور عہدیداروں سے بات کی۔

خضدار پی بی 34سے منتخب نمائندہ وصوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجو سے جب خضدار میڈیکل کالج کے حوالے سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں از خود میڈیکل کالج کو فعال بنانے کے لئے بہت زیادہ بھاگ دوڑ کرچکا ہوں اور بار بار وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی گوش گزارتا رہاہوں کہ خضدار میں فوری طور پر میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجرا ہوتاکہ ہمارے بچے اعلیٰ تعلیم سے مستفید ہوجائیں تاہم ابھی تک پیش رفت نہیں ہورہی ہے ۔

میں سمجھتا ہوں کہ بیورو کریسی کی عدم دلچسپی خضدار میڈیکل کالج کو فعال بنانے میں اہم رکاوٹ ہے ۔کلاسز میں تاخیر پر ہم خود پریشان و بے قرار ہیں ۔ میں از خود اس مسئلے پر انتہائی حساس ہوں اور میری کوشش ہے کہ کسی بھی طرح خضدار میڈیکل کالج میں اگلے سال مارچ میں کلاسز کا آغاز ہو اور ہمیں صوبے میںڈاکٹر یٹ کی صورت میں پروفیشنل ڈگری کے حامل افراد میسر آسکے ۔

میں خصوصی طور پر میڈیکل کالج خضدار کو فعال بانے کے لئے متحرک ہوں ۔میڈیکل کالج میں خواہشمند خضدار کی ایک طالبہ مسماة (س) کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب سے خضدار میں میڈیکل کالج کے قیام کا سناہے ان کی خوشی کی انتہاء نہیں رہی ہے کہ انہیں اپنے گھر میں پروفیشنل تعلیم کامواقع مل سکے گی اور ان کی جو ڈاکٹربننے کی خواہش ہے وہ پوری ہوگی ۔چونکہ بلوچستان میںاس سے قبل ایک میڈیکل کالج قائم ہے جس میں سیٹس محدود اور پورے صوبے کے طلباء و طالبات کو بے حد سخت میرٹ پر جانا ہوتا ہے ۔

جس کی وجہ سے ہزاروں طلباء و طالبات میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ خضدار میں میڈیکل کالج کی عارضی بلڈنگ میں تعمیراتی سلسلے کو تین سال کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن اب تک اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کو رجسٹریشن نہیں مل چکی ہے اور اس میں کلاسز کا اجرا توبعد کی بات ہے ۔ اس تاخیر کی وجہ سے مجھ سمیت بہت سارے طلباء و طالبات کی تعلیمی عمر بڑھ رہی ہے اور ہماری مایوسی میں بھی اضافہ ہورہاہے۔

منتظمین کو چاہئے کہ وہ میڈیکل کالج کے انتظامات کو فوری طور پر مکمل کرکے اس میں کلاسز کے اجراور اس سے قبل داخلوں کا آغاز کردیں۔۔میڈیکل کالج کے فعال ہونے اور کلاسز کے اجراے کے بارے میں پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن خضدار کے جنرل سیکریٹری محمد اسماعیل زہری کا کہنا تھا کہ خضدار میں میڈیکل کالج کے قیام اور اس میں کلاسز کا اجراء محض میڈیا کی حد تک دعوے ثابت ہوئے ہیں اور عملی طور پر میدان میں کچھ بھی نظر نہیں آرہاہے ۔

کلاسز کے اجراء میں تاخیر کی بڑی وجہ میڈیکل کالج کی انتظامیہ ہے چونکہ یہ میڈیکل کالج خضدار میں بن رہاہے تو اس کے پرنسپل کو خضدار کا ہی ہونا چاہئے تھا لیکن میڈیکل کالج کا پرنسپل خضدار سے تعلق نہیں رکھتا ہے اور وہ بہت کم خضدار آتا ہے۔پرنسپل ٹیلیفونک ذرائع استعمال کرکے میڈیکل کالج کو چلانے کی کوششیںکررہے ہیں ۔میڈیکل کالج کی تعمیرات اور اسٹیبلشمنٹ بھی تجرباتی بنیاد پر ہورہے ہیں۔

میڈیکل کالج کے دفتر کوآئے روز تبدیل کیا جاتاہے ۔کبھی ایک جگہ دفتر قائم ہے تووہ منسوخ پھر کسی اور جگہ دفتر قائم ہوگیا۔ جس ڈی ایچ کیو کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دیا گیا ہے وہاں پانی میسر ہی نہیں ٹینکر کے ذریعے پانی لایا جاتاہے ۔ جو واٹر سپلائی لگانا تھا اس کا بور تو لگ گیا ہے تاہم دیگر مشینری ٬ پائپ لائن وغیرموجود نہیںجہاں پانی نہیں وہا ں کے انتطامات کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں ۔

وارڈز ٬میس اور دیگر عمارتیں مکمل نہیںتو فعال ہونا کس بات کا ۔ ٹیچنگ اسٹاف تو اپنی جگہ ابھی تک کلریکل اسٹاف کی بھرتیاں مکمل نہیں ہوئی ہیں ۔اسکیل ایک سے پندرہ تک آسامیوں پر انٹرویز کئی ماہ پہلے ہوچکے تھے لیکن ان کے آرڈرزاندرونی خانہ من پسندتعیناتیوں کی رسہ کشی کی وجہ سے نہیں ہوپارہے ہیں۔ ابھی تک خضدار میڈیکل کالج کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے رجسٹریشن ہی نہیں ملا ہے ۔

پہلے توپی ایم ڈی سی کی ٹیم خضدارآئیگی وہ میڈیکل کالج کا جائزہ لے گی ۔ اس کی عمارت و انتظامات کے معیار کو پرکھے گی ۔اگر وہ معیار پر پورا اترا تو خضدار کو میڈیکل کالج کا درجہ ملیگا اور رجسٹریشن ہوگی۔ چونکہ یہاں انتظامات اور وارڈز مکمل ہی نہیں ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ خضدار میں بننے والے میڈیکل کالج میں مارچ2017تک بھی کلاسزکا اجراء ناممکنات میں سے ہے۔

میڈیکل کالج میں کلاسز کے اجرا اور اسے صحیح معنوں میں فعال بنانے کے لئے ضروری ہے کہ خضدار سے پرنسپل منتخب کیا جائے اور اس میں تعمیراتی کام کے رفتار کو صحیح معنوں میں تیز کیا جائے اور تمام شعبوں کو رواں سال کے آخر تک معیاری انداز میں فعال بنایا جائے۔ اورٹیچنگ اسٹاف سمیت کلریکل اسٹاف کو میرٹ اور علاقائی بنیادوں پر تعینات کیاجائے۔

صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کاکہنا تھا کہ یہ ہماری صوبائی حکومت کا کارکارنامہ کاوش ہے کہ صوبے کے تین ڈویژنز میں میڈیکل کالجزبن رہے ہیں ۔ صوبے میں شورش آنے کی وجہ سے ہمارے پاس ہیومن ریسورسز کی کمی ہے ۔ ہد ف بننے کی وجہ سے بہت سارے ڈاکٹر ز صوبہ چھوڑ کر چلے گئے اس کمی کو پورا کرنا ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے ۔ ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹرز اور ٹیچنگ ہسپتال میں ٹیچرز کی کمی کا سامنا ہے تاہم ان مشکلات کے حل کے لئے کوشاں ہیں ۔

اور امید ہے کہ خضدار سمیت دیگر اضلاع میں قائم میڈیکل کالجز بہت جل فعال ہونگے اور ان میں کلاسز کا اجرا ہوگا۔اس حوالے سے پرنسپل میڈیکل کالج خضدار ڈاکٹر پیرمحمد خواجہ خیل کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ آف میڈکل کالج خضدارکی بلڈنگ تیار ہے جس میں پرنسپل ٬ریذیڈینشل بوائز ہاسٹل ٬درجہ چہارم کے ملازم کی اقامت گاہیں٬ گارڈ روم تیار ہوچکے ہیں۔

درجہ ایک سے پندرہ تک ملازمین کی سلیکشن کمیٹی کے ذریعے میرٹ پرانٹرویو کرچکے ہیں۔یہ 35پوسٹس ہیں تاہم حکومت نے اب تک ان کی منظوری نہیں دی ہے ۔بیچلر ہوسٹلز دوعد تیار ہیں ۔جن میں سے ایک ہوسٹل پر سرجن نے قبضہ کرچکا ہے ہمیں مشکل پیش آرہی ہے ۔ہاسٹل کا فرنیچر ٬اور میس کا سامان اور بیڈز سب دستیاب اور موجود ہیں۔ہاسٹل کے انفراسٹیکچر کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے ۔

جو تھوڑے بہت کام رہ گئے ہیں ان پر پراجیکٹ کے تحت کام چل رہاہے اور جلد مکمل ہونگے ۔جو مسائل ہم کو درپیش ہیں ان میں سے ایک پروفیسرز کی عدم دستیابی ٬ ایک اسکیل سے پندرہ اسکیل تک کے اسٹاف کی تاحال نامنظوری ٬ اور بجٹ کی عدم دستیابی ۔ایسے مسائل ہیں کہ جو میڈیکل کالج کے تاخیر میں رکاوٹ ہیں ۔پروجیکٹ اسٹاف کی چار ماہ کی تنخواہوں کی بندش اور گاڑیوں اور مشینری کے لئے پی اینڈ ڈی اور فنانس سے فنڈز کی عدم فراہمی ٬ ایڈمنسٹریشن پالیسی اور کالج کا نام اور لوگوکا تاحال تعین نہ ہونا اہم مسائل اور کالج کو فعال بنانے میں حائل رکاوٹ ہیں ۔

اگریہ سب حکومت کی جانب سے منظور ہوتے ہیں توپہلی فرصت میں پچاس اسٹوڈنٹس کے لئے داخلوں کا آغا ز ہوجائیگا ۔پروجیکٹ ڈائریکٹر میڈیکل کالج خضدار محمد اسلم بلوچ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ آف میڈیکل کالج وومن پولیٹیکنیکل کی عارضی بلڈنگ منتقل کردیا گیاہے ۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے خضدار میڈیکل کالج کو رجسٹریشن ہونا ہے ۔ پی ایم ڈی سی نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ رواں ماہ یعنی نومبر کو ایک تاریخ مختص کرکے خضدار میڈیکل کالج کا دور ہ کریگی اور میڈیکل کالج کی حیثیت اور تعمیرات و وشعبوں کا جائزہ لیکررجسٹریشن کی منظوری دی جائیگی ۔

سب سے پہلے رجسٹریشن کا مسئلہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ اگلے چند ہفتوں کے دوران یہ رجسٹریشن خضدار میڈیکل کالج کو مل جائیگی ۔ میڈیکل کالج کے لئے جو ضروری انتظامات وارڈ ٬ ٹوئیٹر روم لائبری ٬ ہاسٹل وغیر ہ کے سب انتظامات مکمل ہیںڈی ایچ کیو خضدار میں ہم نے تعمیر ات کرکے اس کا نام اب ٹیچنگ ہسپتال رکھ دیا ہے ۔ اس کو ہم نے 213بیڈ تک لائے ہیں ۔ اس سے آگے نہیں بڑھا سکتے ہیں چونکہ ٹیچنگ ہسپتال کی اراضی بھی کم ہے اور پھر وہ شہر کے اندر قائم ہے ۔

بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ ہمیںمیڈیکل کالج کے لئے فیکلٹی ٹیچنگ اسٹاف نہیں مل رہاہے۔ یہ مسئلہ صرف بلوچستان نہیں بلکہ پورے صوبے میں ہے ۔ جو ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرلیتا ہے وہ ٹیچنگ کے شعبے کی طرف نہیں آتا ہے ۔ ہم نے چار سے ساڑھے چار لاکھ تک ٹیچنگ کے شعبے میں ٹیچنگ کے ڈاکٹرز کو آفر دی ہے لیکن کوئی آنے کو تیار نہیں ہے ۔ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ میڈ یکل کالج خضدار میں کلاسز کے اجراء کے لئے ہم اتنے حساس ہیں ۔

کہ ہر چند دن بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ ہماری میٹنگزہوتیں ہیں ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری صوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجوسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ و دیگر وزراء اور حکومتی ذمہ داران مسلسل ہمارے ساتھ رابطے میں رہتے ہیںکہ کسی طرح خضدار میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجراء ہو۔ اور صوبے میں پروفیشنل تعلیمی اداروں میں اضافہ اور ہماری نئی نسل کو پروفیشنل تعلیم کا موقع مل سکے ۔

میں نے پہلے ذکرکیا کہ پی ڈی ایم سی کی طرف سے جیسے ہی ہمیں رجسٹریشن مل جاتی ہے ہم اوّل فرصت میں میڈیکل کالج میں تعلیمی سلسلے کا آغاز کردیں گے اور ایڈمیشن کا اشتہارشائع کروائیں گے۔ چونکہ میڈیکل کالجز میں سال کے تیسرے مہینے میں کلاسز شروع ہوتے ہیں ۔ تو ہماری کوشش ہے کہ مارچ2017سے خضدار میں میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجراء کردیں ۔ پہلے مرحلے میں 50اسٹوڈنٹس کو داخلہ دیاجائیگا ۔

بعد ازاں جب میڈیکل کالج کی نئی بلڈنگ تعمیر ہوگی تو ہم اس تعداد میں اضافہ کریں گے۔مستقبل میں جو میڈ یکل کالج اپنی عمارت کے ساتھ بننا ہے اس کے لئے ہم نے بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئر اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے شمال میں پانچ سو ایکڑاراضی حاصل کرلی ہے۔اس کے لئے پی سی ون اور ماسٹر پلان بن رہاہے جس کے لئے کنسلٹنٹ بھی ہائر کرلیا گیا ہے نئی اور الگ بلڈنگ کی تعمیر میں چند سال لگیں گے جو پانچ سو بیڈ کا ہسپتال بنے گا اور اس میں داخلہ کی ایک سو سیٹس مختص ہونگے۔

عوام تسلّی رکھیں خضدار میڈیکل کالج کو فعال بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں ۔۔قارئین آپ نے ذمہ داران کا موقف پڑھا۔ یقینامیڈیکل کالج کا فعال بننا نہ صرف خضدار بلکہ پورے اہل بلوچستان کے لئے نا گزیر بن چکا ہے ۔لوگ چاہتے ہیں کہ میڈیکل کالج کو فعال بنانے میں پہلے ہی تاخیر ہوچکی ہے اور اب مذید ایسے اقدامات کئے جائیں کہ میڈیکل کالج خضدار فوری طور پر فعال ہو اور ہماری نوجوان نسل کو اعلیٰ تعلیم کے لئے صوبے میں مذید پروفیشنل تعلیم کے مراکز میسر آسکیں ۔