مذہبی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف کراچی میںملیر 15 اور شاہراہ پاکستان پر احتجاجی دھرنے کے شرکاءکو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ہوائی فائرنگ‘متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراﺅ سے کئی پولیس اہلکار زخمی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 نومبر 2016 18:36

مذہبی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف کراچی میںملیر 15 اور شاہراہ ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 نومبر۔2016ء) مذہبی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف کراچی کے علاقوں ملیر 15 اور شاہراہ پاکستان پر احتجاجی دھرنے کے شرکاءکو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا گیا جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جنھیں علاج کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی شیلنگ سے متعدد افراد بھی زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے کم سے کم 25 مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا۔پولیس ذرائع نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اطراف کی سڑکوں پر موجود متعدد لاوارث موٹر سائیکلوں کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد قومی شاہراہ کے دونوں ٹریک کھول دیئے ہیں جس کے بعد کئی گھنٹوں سے معطل ٹریفک بحال ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ شیعہ نمائندہ تنظیم مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے ملیر 15 کے علاقے میں گذشتہ رات ڈیڑھ بجے سے دھرنا دے رکھا ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے ملیر 15 کے علاقے میں ریل کی پٹڑی پر بھی چڑھنے کی کوشش کی تھی، جنھیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی کئی کوششیں ناکام رہیں، تاہم بعدازاں ایئرپورٹ جانے والا ایک ٹریک ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ملیر میں احتجاج اور مظاہرین کے دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا تھا اور سکول، کالجز اور دفاتر جانے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ملیر کے مختلف علاقوں میں کاروبارِ زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔

گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناظم آباد اور ناگن چورنگی کے علاقے میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین اور اہل سنت والجماعت کے سیکریٹری جنرل تاج حنفی کو حراست میں لیا تھا۔ دوسری جانب پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں کومبنگ اور سرچ آپریشنز کے دوران دیگر متعدد افراد کو بھی حراست میں لیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعہ 4 نومبر کو کراچی کے تین مختلف علاقوں پٹیل پاڑہ، شفیق موڑ اور نارتھ ناظم آباد میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آئے تھے جن میں کالعدم اہل سنت والجماعت کے 4 کارکنان سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب نیو رضویہ سوسائٹی سے پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو حراست میں لیا تھا۔

فیصل رضا عابدی کو بعدازاں پٹیل پاڑہ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں شامل تفتیش کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اب انھیں 19 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری احمد اقبال رضوی کو پولیس نے نیو رضویہ سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا اور ان کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہیں۔

ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے علامہ احمد اقبال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محب وطن رہنماو¿ں کو بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے۔پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق گرفتار ملزمان میں مٹھا خان ساند جو اس سے قبل 64 مقدمات میں ملوث رہ چکا ہے محمد رمضان، محمد فتح، محمد شہزاد، لیاقت علی، علی نواز، ابراہیم، انیس اور وقار احمد شامل ہیں۔

دوسری جانب کراچی میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔انسپکٹر جنرل پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے سندھ کابینہ کے اجلاس کو شہر میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔

متعلقہ عنوان :