سینیٹر غوث محمد خان نیازی کی زیر صدارت مجلس قائمہ پانی و بجلی کا اجلاس ٬

سندھ طاس منصوبے کے تحریک التواء٬ واپڈا میں پچھلے ایک برس سے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کی بھرتیوں٬ پچھلے چھ ماہ میں پیسکو میں وصولیوں اور نقصانات کا ایجنڈا پر تبادلہ خیال کیا گیا

پیر 7 نومبر 2016 16:52

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 نومبر2016ء) مجلس قائمہ پانی و بجلی کا اجلاس سینیٹر غوث محمد خان نیازی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں سینیٹر شیری رحمان کے ایوان بالا میں سندھ طاس منصوبے کے تحریک التواء٬ واپڈا میں پچھلے ایک برس سے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کی بھرتیوں٬ ضلع مالا کنڈ میں خادو٬ بٹ خیلہ٬ گرڈ سٹیشن 220 کلو واٹ کے چک درہ گرڈ اسٹیشن اور پچھلے چھ ماہ میں پیسکو میں وصولیوں اور نقصانات کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ واپڈا میں کل 584 بھرتیاں کی گئیں جن میں 516 کنٹریکٹ اور 68 ڈیلی ویجز ہیں۔ واپڈا 3 ارب سالانہ پنشنرز کو ادائیگیاں کرتا ہے بھرتیاں نہ ہونے کی وجہ سے 23 فیصد افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔ واپڈا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم کیا گیا خود مختار اتھارٹی کے طور پر کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

خالی آسامیوں پر ہونے والے اس ماہ کے ٹیسٹ این ٹی ایس کی بجائے واپڈا خود لے گا۔

چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کمیٹی کوآگاہ کیا کہ این ٹی ایس کے نتائج غیر تسلی بخش ہوتے ہیں واپڈا میں بھرتی کمیٹیاں موجود ہیں اور ہر قسم کے گریڈ کی بھرتی کیلئے ماہرین بھی ہیں۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ واپڈا کی اتھارٹی ٬خود مختار ادارے اور وفاقی وزارت پانی بجلی کی نگرانی کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں مفصل بریفنگ دی جائے۔

سینیٹر دائود اچکزئی نے کہا کہ این ٹی ایس کی بجائے واپڈا اپنی پالیسی پر عمل کر کے خود ٹیسٹ لے۔ این ٹی ایس کے چیئرمین جعلی ڈگری ثابت ہونے پر بیرون ملک بھاگ گئے ہیں۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ واپڈا ریکروٹمنٹ رولز موجود ہیں اپنے نظام کے تحت بھرتیاں کی جائیں۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ این ٹی ایس جواب دہ نہیں واپڈا خود بھرتیاں کرے جو جوابدہ بھی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے سندھ طاس منصوبے کے حوالے سے کہا کہ بھارت دریائوں پر ڈیم بنائے جا رہا ہے بگلیہاراور کشن گنگا ڈیم بن گئے مزید ڈیم بننے سے منگلا ڈیم پر برے اثرات مرتب ہو گے۔ سندھ طاس منصوبے پر نظر ثانی باہمی مشاورت سے ہونی چاہئے۔ بھارت ہمارا پانی روک رہا ہے ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ سندھ طاس منصوبے کا معاملہ حسا س٬تکنیکی اور قانونی ہے۔

تفصیلی بحث کیلئے چیئرمین سینیٹ سے بات کرکے اسے پورے ایوان کی کمیٹی میں لایا جائے جس میں تکنیکی ماہرین تفصیلی آگاہی دیں۔ سینیٹر غوث محمد نیازی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے اور پاکستان کے اندر پانی کے مسائل کو بھی زیر بحث لایا جائے۔ پہلے قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی قائم کر کے تفصیلی بحث کے بعد پورے ا یوان کی کمیٹی میں بحث کرائی جائے۔

سیکرٹری پانی و بجلی محمد یونس ڈھاگہ نے کہا کہ رتلے ڈیم پر ہم بر وقت اقدامات کر رہے ہیں۔ بھارت دریائوں کا پانی باہمی معاہدے کے تحت ہی استعمال کر سکتا ہے۔ بھارت اگر عالمی معاہدوں کو توڑ کر پانی کی جارحیت پر اترتا ہے تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ اور بھی بین الاقوامی کنوشنز موجود ہیں اور اس کے علاوہ بھی حل ہیں۔

2016ء سے نیشنل واٹر پالیسی پر کام شروع ہے اور صوبوں سے مشاورت کے بعد نیشنل واٹر پالیسی مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کی جائے گی۔ سینیٹرز نعمان وزیر خٹک اور نثار محمد نے کہا کہ ٹیلی میٹری سسٹم اور توانائی کے ہوا٬ شمسی توانائی٬ کوئلے اور فیول مکس کے تمام پبلک سیکٹر منصوبوں کی تفصیلی بریفنگ دی جانی چاہئے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ ہائیڈل کی7 اور تھرمل کی3 توانائی منصوبوں کی تفصیلات اگلے اجلاس سے قبل فراہم کر دی جائیں گی۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 20 ارب کے اگلے پانچ سالہ منصوبوں میں 38گرڈ سٹیشن شامل ہیں۔جن میں درگئی کے خادو گرڈ سٹیشن٬ چک درہ220 KV بھیشامل ہیں۔خادو درگئی کا پی سی ون منظور ہو گیا ہے۔ بٹ خیلہ گرڈ اسٹیشن کی بھی منظو ری ہو گئی ہے۔دسمبر تک زمین حاصل کر لی جائے گی۔ چک درہ گرڈ سٹیشن سے شانگلہ ٬مینگورہ ٬بٹ خیلہ میں بجلی کی فراہمی آسان ہو جائے گی۔

سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ مالا کنڈڈویژن میں 97فیصد وصولیاں ہیں۔بجلی فراہمی منصوبوں میں ترجیح دے کر جلد مکمل کئے جائے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا میں ضلعی کمیٹیاں قائم کرنے کیلئے خطوط لکھ دیئے گئے ہیں تاکہ بجلی چوری پر قابو پایا جا سکے۔ سینیٹر نثار محمد نے پشاور٬ تحت بھائی٬ رائٹ آف وے کے علاوہ مالاکنڈڈویژن میں گرڈ سٹیشنز اور فیڈرز کی زمینوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے پیشکش کی کہ عدالتوں کی بجائے میں خود پیسکو افسران کے ساتھ مل کر معاملات حل کرائوں گا۔

سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ وفاقی وزیر پانی بجلی کی پچھلے اجلاس میں یقین دہانی کے باوجود مالا کنڈ کے علاقوں میںعید کے دن بھی لوڈ شیڈنگ رہی۔ زیادہ وصولیوں والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ نہیںہونی چاہئے۔ سینیٹر نعمان خٹک نے کہا کہ جس جس ڈیسکو میں مسائل ہیں ممبران پارلیمنٹ کو شامل کر کے مسائل حل کرائے جائیں۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ قومی مفاد میں تعاون کیلئے تیار ہیں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے ہفتے پشاور میں چیف پیسکو کے ساتھ اجلاس میں ضلعی کمیٹیوں کو متحرک کرنے کا نظام وضع کیا جائے۔

سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ واپڈا کا ٹرانسمیشن ڈسٹری بیوشن سٹرکچر لوڈ نہیں اٹھا سکتا جس کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور کہا کہ پیسکو کو 300 میگاواٹ کم اور لیسکو کو 400میگا واٹ فراہم ہو رہے ہیں۔ آگاہ کیا گیا کہ خیبر پختونخواہ میں252فیڈرز پر جہاں وصولیاں90فیصد سے کم ہیں لوڈ شیڈنگ نہیں ہے۔اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ٬دائود خان اچکزئی ٬عطاء الرحمن ٬غوث محمد خان نیازی٬ظفر اللہ خان ڈھانڈلہ٬ احمد حسن٬ نعمان وزیر خٹک٬ وفاقی سیکرٹری پانی بجلی محمد یونس ڈھاگہ٬ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین٬ پیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انوار الحق کے علاوہ اعلی افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :