آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے 9دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

پیر 7 نومبر 2016 16:19

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 نومبر2016ء) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے 9دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی٬سزائے موت پانے والے 9دہشتگرد پشاور ائیر پورٹ پر طیارے پر فائرنگ سمیت ٬معصوم شہریوں٬قانو ن نافذ کرنے والے اداروں پولیس اور پاک فوج پر حملوں میں ملوث تھے٬سزائے موت پانے والے تمام دہشتگردوں کاٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا٬سزائے موت پانے والوں میں ساجد٬جاوید خان٬فضل حق٬فضل الرحمان٬زاہد خان٬عمر سعید٬رحمت٬بخت ولی اور نذیر احمد شامل ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق ان دہشتگردوں میں ساجد ولد ابراہیم خان جوکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا٬وہ پشاور ایئرپورٹ پر پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی پرواز پر فائرنگ میں ملوث تھا٬جس میں 1خاتون جاں بحق جبکہ دو مسافر زخمی ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ساجد خان معصوم شہریوں کے قتل عام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا٬جس میں کئی اموات ہوئی تھیں٬ساجد سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے اور اس نے ملٹری کورٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا ہے٬جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔

جاوید خان ولد فقیر گل کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا جو کہ معصوم شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں٬پاک فوج پر حملوں میں ملوث تھا٬جس میں کئی شہادتیں ہوئیں٬جاوید خان کے حملوں سے پاک فوج کے تین جوان جن میں رحیم اللہ٬سپاہی نصیر احمد اور باچا حسن شامل ہیں٬جاوید خان حوالدار حضرت غنی کو گلہ گھونٹ کرشہید کرنے کے واقعہ میں بھی ملوث تھا٬جاوید خان سے بھاری مقدارمیں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا اور ان تمام جرائم کا اس نے ملٹری کورٹ کے سامنے اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

فضل حق ولد شہداد کالعدم تحریک طالبان کا سرگرم رکن تھا٬فضل حق پولیس اہلکاروں کے اغوا اور ہاتھ کاٹنے کے واقعہ میں ملوث تھا٬فضل حق معصوم شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے قتل عام میں بھی ملوث تھا اور حملوں میں بھی٬فضل حق کے حملوں سے عبدالوہاب اور پولیس کانسٹیبل سیف الرحمان جاں بحق ہوئے تھے٬ان تمام جرائم کا فضل حق نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

فضل الرحمان ولد فضل کریم کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم کارکن تھا جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاک فوج پر حملوں میں ملوث تھا جس میں میجر محمد احسان٬حوالدار محمد الحلیم٬نائیک غلام عباس٬سپاہی تسمیہ الرحمان٬سپاہی مقدر خان٬سپاہی نسیم اقبال شہید جبکہ متعدد جوان زخمی ہوئے تھے٬فضل الرحمان سے بھاری مقدارمیں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا اور ان تمام جرائم کا اس نے ملٹری کورٹ کے سامنے اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

زاہد خان ولد کتاب شاہ کالعدم لشکر اسلام کا سرگرم کارکن تھا جو کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا٬جس میں حوالدار نورمسات٬نائیک شبیر٬نائیک فرمان٬سپاہی ہمائیوں٬سپاہی فخرعالم٬سپاہی اسماعیل شہید جبکہ متعدد جوان زخمی ہوئے تھے٬زاہد خان نے مجسٹریٹ اور ملٹری کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

عمر سعید ولد حضرت سعید کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس میں نائب صوبیدار حسن فراز٬لانس نائیک ربان علی٬سپاہی بدری الزمان٬سپاہی گل وزیر٬اسٹنٹ سب انسپکٹر نورزمان شہید جبکہ متعدد جوان زخمی ہوئے تھے٬عمر سعید سے بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد کرلیا گیا٬عمر سعید نے ان تمام جرائم کا مجسٹریٹ اور ملٹری کورٹ کے سامنے اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

رحمت ولد اسماعیل خان کالعدم لشکر اسلام کا سرگرم رکن تھا جو کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس میں حوالدار ولی٬سپاہی متی٬لانس نائیک اسماعیل شہید ہوئے جبکہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے لیفٹیننٹ عباس زخمی ہوئے تھے٬رحمت نے مجسٹریٹ اور ملٹری کورٹ کے سامنے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

بخت ولی ولد عمل خان کالعدم لشکر اسلام کا سرگرم رکن تھا جوکہ پاک فوج پر حملوں پر ملوث تھا جس میں سپاہی محمد ذیشان شہید ہوئے تھے٬بخت ولی نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔نذیر احمد ولد اللہ داد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر ملوث تھا جس میں ہیڈ کانسٹیبل محمد یوسف شہید جبکہ متعدد اہلکار زخمی ہوئے تھے٬نذیر احمد نے ان تمام جرائم کا مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراف کیا جس پر اسے سزائے موت کی سزا سنائی گئی۔