Live Updates

سپریم کورٹ میں یہ جواب جمع کروایا گیا کہ مریم نواز خود مختار ہیں اور ڈیپنڈنٹ نہیں ہیں، ہم جواب دیں گے کہ مریم نواز وزیر اعظم پر ڈیپنڈنٹ ہیں۔پی ٹی آئی چئیر مین عمران خان کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 7 نومبر 2016 13:35

سپریم کورٹ میں یہ جواب جمع کروایا گیا کہ مریم نواز خود مختار ہیں اور ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔07 نومبر 2016ء) : بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے درخواست کی سپریم کورٹ کے احاطے میں کیس کی سماعت پر میڈیا سے بات نہ کریں۔ نوا ز شریف نے کہا کہ وہ احتساب کے لیے تیار ہیں۔ نواز شریف نے دو ہفتے کی مہلت مانگی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چار سوالات پوچھے ہیں۔ اگر یہ ان کے جوابات دے دیں تو کمیشن کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پانامہ کیس میں دستاویزات نہیں دئے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا۔ آج سپریم کورٹ نے ریمارکس دئے کہ نیب نے ہاتھ کھڑے کر دئے ہیں۔ نیب کی ضرورت نہ پڑے اسی لیے نیب کا چئیر مین پہلے ہی چلا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم کوئی ایسی چیز نہیں کریں گے جس سے کیس پر اثر پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں یہ جواب جمع کروایا گیا کہ مریم نواز خود مختار ہیں اور ڈیپنڈنٹ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جواب دیں گے کہ مریم نواز وزیر اعظم پر ڈیپنڈنٹ ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ جلدی کریں ، وہ جلدی فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کیس کا فیصلہ دو ہفتوں میں ہی ہو جائے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ کہتےہیں کہ2005 سے پہلے مے فیئر کی جائیدادان کی ملکیت نہیں تھی جبکہ وزراءاورکلثوم نوازجائیداد90ءکی دہائی میں خریدنےکا اقرار کر چکے ہیں ۔ کلثوم نواز نے خود ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ میں نے90ءکی دہائی میں مےفیئراپارٹمنٹ کےسامنےاحتجاج کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ میں میں اپنے احتساب کے لئے بھی تیارہوں۔

اپنے فلیٹ سے متعلق عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نے فلیٹ 1983میں خریدا تھا۔ اور اس کو کبھی نہیں چھپایا۔ میں آج تک کوئی عوامی عہدہ نہیں سنبھالا۔ انہوں نے بتایا کہ میرے فلیٹ میں شوکت خانم خود بھی رہ چکی ہیں جبکہ شوکت خانم ٹرسٹ تو فلیٹ خریداری کے سات سال بعد شروع کیا گیا تھا ۔ کپتان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے پر کمیشن کی ضرورت شاید نہ پڑے، ہو سکتا ہے اس کیس پر ججز ہی فیصلہ کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں نام ہمارا نہیں وزیر اعظم کا آیا ہے ۔ حکومت اس کیس میں مزید لوگوں کو شامل کر کے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ ہمارے سڑکوں پر آنے کے بعد معاملے کی سماعت کا آغاز ہوا۔ جو کہ خوش آئند ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات