سرینگر میںمشترکہ حریت قیادت کا 4 ماہ کی احتجاجی تحریک کے دوان پہلا اجلاس

8نومبر کو آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے تمام فریقین کا اجلاس طلب

پیر 7 نومبر 2016 13:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ4ماہ سے جاری عوامی احتجاجی تحریک کے دوران پہلی بار مشترکہ حریت قیادت نے ملاقات کی ہے جس میں احتجاجی پروگرام اور امتحانات سمیت کئی اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت کا اجلاس سید علی گیلانی کی رہائش گاہ پر حیدر پورہ سرینگر میں ہوا اور اس میں سید علی گیلانی کے علاوہ میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک نے شرکت کی۔

آزادی پسندقیادت نے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ8نومبر کو رواں جدوجہدکے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے تمام فریقین کا اجلاس طلب کیاگیاہے۔ اجلاس میں اسکولوں کو مسلسل نذر آتش کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیا کہ جلاؤ٬ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کٹھ پتلی حکومت کے حربے ہیں جس سے وہ لاکھ کوششوںکے باوجود دامن نہیں چھڑا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں احتجاجی پروگراموں ٬طلباء کے امتحانات ٬اسکولوں کو دوبارہ کھولنے ٬وادی میں کاروباری سرگرمیوں اور ٹرانسپورٹ کی بحالی جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ ان معاملات پر تاجروں٬ٹرانسپورٹروں٬سول سوسائٹی کے ارکان اور ماہرین تعلیم سمیت تمام فریقین کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

بیان میں کہاگیا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کسی پیکیج یا مالی منفعت کے حصول کیلئے نہیں بلکہ اس کا مقصد جموں وکشمیر میں رہنے والے کروڑوں انسانوں کے مستقبل کی تعمیر و تر قی ہے۔ اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کہ کشمیر کو اقتصادی ترقی سے ہی حل کیا جاسکتا ہے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ جو لوگ عوامی جدوجہد اور قربانیوں کو روپے پیسے یا پیکج و مراعات کے ذریعے ختم کرنا چاہتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ عوامی تحاریک کو ایسے اقدامات سے زیر کرنا ناممکن ہوا کرتا ہے۔

اجلاس میں کٹھ پتلی حکومت کے محکمہ تعلیم کی طرف سے اٴْٹھائے جانے والے اقدامات کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عوامی تحریک کو دبانے کیلئے تعلیم کو سیاست زدہ کرنے کا یہ عمل کٹھ پتلی حکمرانوں کی ذہنی پستی کو ظاہر کرتا ہے۔ جو لوگ استاد جیسے مقدس پیشے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو چوکیداری کے کام پر لگاسکتے ہیں اٴْن سے کسی خیر کی توقع رکھنا نادانی ہے۔اجلاس میں کہاگیا کہ حالیہ قربانیاں آزادی کی تحریک کا بیش بہا سرمایہ ہیں جنہیں کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :