شیعہ نمائندہ تنظیموں کاکارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ملیر 15 اور شاہراہ پاکستان پر احتجاج جاری- ملیر میں پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 نومبر 2016 11:36

شیعہ نمائندہ تنظیموں کاکارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ملیر 15 اور شاہراہ ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 نومبر۔2016ء) شیعہ نمائندہ تنظیموں کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ملیر 15 اور شاہراہ پاکستان پر احتجاج جاری ہے جبکہ ملیر میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ شیعہ نمائندہ تنظیموں کے کارکنوں نے ملیر 15 کے علاقے میں دھرنا دے رکھا ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے ملیر 15 کے علاقے میں ریل کی پٹڑی پر بھی چڑھنے کی کوشش کی، جنھیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی۔پولیس کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں، تاہم اس میں اب تک کامیابی نہیں ہوسکی۔ ملیر میں احتجاج اور مظاہرین کے دھرنے کے باعث گلشن حدید اور قائد آباد سے ملیر آنے والے روٹ پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور اسکول، کالجز اور دفاتر جانے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناظم آباد اور ناگن چورنگی کے علاقے میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین اور اہل سنت والجماعت کے سیکریٹری جنرل تاج حنفی کو حراست میں لیا تھا۔مجلس وحدت المسلمین کے ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے ہفتہ 5 نومبر کی شب علامہ مرزا یوسف حسین کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا جو جامع مسجد نورِ ایمان سے ملحق ہے۔

علامہ یوسف حسین اس مسجد کے پیش امام اور آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔علاوہ ازیں ناگن چورنگی کے علاقے میں قائم مسجد صدیق اکبر اور اس سے ملحقہ ہاسٹل میں سرچ آپریشن کے دوران اہل سنت والجماعت کے سیکریٹری جنرل تاج حنفی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری جانب پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں کومبنگ اور سرچ آپریشنز کے دوران دیگر متعدد افراد کو بھی حراست میں لیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعہ 4 نومبر کو کراچی کے تین مختلف علاقوں پٹیل پاڑہ، شفیق موڑ اور نارتھ ناظم آباد میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آئے تھے جن میں کالعدم اہل سنت والجماعت کے 4 کارکنان سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب نیو رضویہ سوسائٹی سے پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو حراست میں لیا تھا۔فیصل رضا عابدی کو بعدازاں پٹیل پاڑہ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں شامل تفتیش کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اب انھیں 19 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔