وسطی اورشمالی پنجاب کے بعدسموگ نے جنوبی پنجاب کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا٬کاروبار زندگی متاثر٬ ماہرین صحت نے شہریوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کردی٬بچے اور بوڑھے افراد گھروں سے نکلنے سے گریز کریں٬ سموگ انسانی سانس کے نظام کے لئے انتہائی خطرناک سائن ہے٬ ٹی بی٬ دمہ اور دائمی کھانسی کے مریضوں کے لئے خطرناک ہوتی ہے۔ اس میں اچانک گھٹن ہونے سے موت ہو سکتی ہے٬ڈاکٹرابتسام شامی

ہفتہ 5 نومبر 2016 22:04

وسطی اورشمالی پنجاب کے بعدسموگ نے جنوبی پنجاب کو بھی اپنی لپیٹ میں ..

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 نومبر2016ء) وسطی اورشمالی پنجاب کے بعددھندنے جنوبی پنجاب کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے اکثرشہروں میں سموگ کے بادل دوسرے روز بھی چھائے رہے ۔ہفتہ کو بھی ملتان شہروگردونواح میں سموگ کا راج رہا جس سے کاروبار زندگی بھی متاثرہوا۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملتان میں حدنگاہ 500میٹرریکارڈ کی گئی۔

دوسری طرف سموگ سے بڑی تعداد میں افراد متاثر ہوکرہسپتال پہنچ گئے۔سموگ سے متاثرہ مریضوں میں سانس٬آنکھوں کی بیماریاں پائی گئی ہیں جبکہ نزلہ٬زکام اورکھانسی کی بیماریاں بھی پھوٹنے لگی ہیں۔دوسری طرف ماہرین صحت نے شہریوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ کے وقت بچے اور بوڑھے افراد گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔

(جاری ہے)

پنجاب میں گزشتہ 5 دنوں سے پڑنے والی سموگ انسانی سانس کے نظام کے لئے انتہائی خطرناک سائن ہے۔خبررساں ادارے آئی این پی سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرامورڈاکٹرابتسام الحق شامی نے کہا کہ سموگ فضائی آلودگی کی ایک بد ترین شکل ہے۔سموگ دھواں اور دھند کامرکب ہے۔ سموگ میںسلفر کی آمیزش انسانی صحت کے لئے فضائی آلودگی کی بہت ہی خطرناک قسم ہے۔

فضا میں موجود سلفیٹ اور کاربن مونوآکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار انسانوں کے پھیپھڑوں اور دل کے نظام کے علاوہ جلد اور گلے کو متاثر کر تی ہے۔سموگ سے متاثرہ لوگوں کی آنکھوں سے پانی٬ خارش اور چہرے پر جلن شکایت پائی جاتی ہے۔ سموگ میں کاربن سلفر ڈائی آکسائیڈ٬ نائٹرک اوکسائیڈ٬ دھول٬ مٹی اور تمام طرح کے وائرس اور بیکٹیریاز سمیت ٹی بی کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیںجو سانس کی بیماریوں اورچسٹ انفیکشن کی وجہ بنتے ہیں اور سانس کی پرانی بیماریاں جیسے ٹی بی٬ دمہ اور دائمی کھانسی کے مریضوں کے لئے خطرناک ہوتی ہے۔

اس میں اچانک گھٹن ہونے سے موت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سموگ کے وقت بچوں اور بوڑھوں کو گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہئے۔ جو لوگ گھر سے باہر نکلیں وہ چشمہ لگائیں٬ ناک کو ماسک سے کور کریں٬ آنکھوں کو صاف پانی سے کثرت سے دھوئیں٬ صبح و شام غسل ضرور کریں۔ اپنے گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں۔ اچھی خوراک کھائیں اور خالی پیٹ نہ رہیں۔ طبعیت خراب ہونے کی صورت میں قریبی ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔ حکومت کو چاہئے بھٹوں٬کیمیکلز انڈسٹری اور صنعتوں کے دھویں کے ماحولیاتی قانون پر سختی سے عمل کروائے۔

متعلقہ عنوان :