صوبائی حکومت اور بیوروکریسی بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے میں سنجیدہ نہیں٬میر سردار خان رند

بلوچستان میں بنیادی جمہوری اداروں کو دانستہ مفلو ج کرکے رکھا گیا ہے ٬چیئرمین ضلع کونسل کچھی

ہفتہ 5 نومبر 2016 20:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 نومبر2016ء) چیئرمین ضلع کونسل کچھی میر سردار خان رندنے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اور بیوروکریسی بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے میں سنجیدہ نہیں۔ بلوچستان میں بنیادی جمہوری اداروں کو دانستہ طور پر مفلو ج کرکے رکھا گیا ہے عوامی مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے کیلئے نئے خصوصی اختیار تو کجا پرانے اختیارات بھی سلب کرکے عملی طور پر بلدیاتی اداروں کو شو پیس بنا کر خانہ پری کی گئی ہے۔

سات نومبر کو صوبے بھر کے ضلعی اور ٹا$ن چیئرمین کے اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی مرتب کرکے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ بلدیاتی اداروں کے استحکام اور اختیارات سے متعلق اس اہم اجلاس میں تمام چیئرمین شرکت کرکے عوامی نمائندگی کا بہتر دفاع کرنے میں اپناکردار ادا کریں ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر بات چیت کرتے ہوئے میر سردار خان رند نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات پر ملک بھر میں سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بلوچستان میں ہوا تاہم اب تک ہمیں کوئی اختیارات نہیں دیئے گئے۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی ادارے مکمل اختیارات کے ساتھ عوام کی فلاح وبہبود میں مصروف عمل ہیں ۔ اسلام آباد کے میئر کو چیرمین سی ڈی اے کے اختیارات حاصل ہیں۔ اس کے برعکس بلوچستان کے چیئرمین حضرات ماتحت اسٹاف پر بھی احکاماتی دسترس نہیں رکھتے ۔صوبے میں دانستہ طور پر بلدیاتی اداروں کو اختیارات سے محروم رکھ کر ناروا سلوک روا رکھاجا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ دے کر ہم سے اپنے مسائل کے حل کی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ تاہم صوبائی حکومت اور افسر شاہی نے بلدیاتی اداروں کو عملاً مفلوج کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی سے وزیر بلدیات کاواک آ$ٹ خو ش آئند ہے لیکن اب ہم مزید طفل تسلیوں کے ذریعے اپنے عوام کو نہیں بہلا سکتے اور سخت احتجاج پر مجبور ہیں۔ میر سردار خان رند نے بلوچستان کے تمام ضلعی وٹا$ن چیئرمین حضرات سے اپیل کی کہ وہ سات نومبر کے اجلاس میں بھرپور شرکت کرکے اپنی مفید رائے دیں تاکہ عوام کے وسیع تر مفاد میں موثر مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جاسکے اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات کے حوالے سے 18 نقاطی ڈیمانڈ نوٹس پر عمل درآمد کے لئے بھرپور جدوجہد کو مزید بہتر انداز میں جاری رکھا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :