وکلاء تحریک 2007 کی طرز پر کرپشن کے خلاف بھی بھرپور تحریک چلانے کی ضرورت ہے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر جسٹس (ر)رشید اے رضوی کی بات چیت

ہفتہ 5 نومبر 2016 19:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 نومبر2016ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر ریٹائرڈ جسٹس رشید اے رضوی نے کہا ہے کہ وکلاء تحریک 2007 کی طرز پر کرپشن کے خلاف بھی بھرپور تحریک چلانے کی ضرورت ہے٬وکلائ تحریک سے پاکستان کی عوام میں یہ شعور اجاگر ہوا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کو جاننے لگے٬اس تحریک سے قبل عوام یہ نہیں جانتے تھے کے ملک کا چیف جسٹس کون ہے٬آزا عدلیہ کا قیام اسی صورت میں ممکن ہے جب مزدوروں سمیت غریب اور نچلے طبقے کو آزادی حاصل ہو٬وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے٬کلب آمد پر صدر پریس کلب فاضل جمیلی اور سیکریٹری اے ایچ خانذادہ نے اراکین گورننگ باڈی کے ہمراہ رشدی رضوی کا استقبال کیا اور انہیں پھول اور اجرک کا تحفہ پیش کیا٬ایک سوال پررشید رضوی نے کہا کہ (ر) جرنلز اور اور (ر) ججز کو سیاست میں نہیں آنا چاہئیے٬جب افتخار محمد چوہدری سیاسی جماعت بنارہے تھے تو میں نے انہیں روکا تھا کہ وہ سیاست میں نہ آئے٬لیکن انہوں نے بات نہیں مانی٬ملک میں کرپشن کا زکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن اس ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے٬اگر ہم نے اس ناسور کے خلاف آواز نہ اٹھائی تو ہمار ا حشر بہت بھیانک ہوگا٬انہوں نے کہاکہ ملک میں ہائی ویز ٬برج اور سی پیک بنانے کی تو سب کو فکر ہے ٬لیکن عوام کو صاف پانی میسر نہیں٬اس بارے میں کوئی نہیں سوچتا ٬جس سے صاف ظاہر ہے کہ ہائی ویز٬برج یا سی پیک کو مکمل کرنے سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے ٬اس لئے اس کی طرف زیادہ توجہ دی جاتی ہے٬انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ قانون کی پاسداری یا پارلیمنٹ کی بالادستی ملک سے بدعنوانیوں کے خاتمے سے جوڑی ہوئی ہے اب ہر شخص چاہتا ہے کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو٬انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بارے میں اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو اس سے بڑا کوئی اور کام نہیں ہوگا٬انہوں نے کہا کہ 1947 سے کرپشن کے خلاف احتساب کرنے کی بات کر کے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کے خلاف تحقیقات ممکن نہیں٬انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ میمو گیٹ سیاسی مقدمہ ہے ٬اس کے بارے میں اب اور کیا بات کی جاسکتی ہے٬صحافی سرل المیڈا کی اسٹوری کے بارے میں سوال پر رشدی اے رضوی نے کہا کہ میں ان کی قانونی مدد کرنے کو تیار ہوں٬تاہم یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ آپ ملک کے صدر ٬چیف جسٹس یا کسی اور اعلیٰ عہدہ رکھنے والے کے خلاف تو بات کرسکتے ہیں٬لیکن جب یونی فارم پرسن کے خلاف کچھ بات کی جائے یا لکھا جائے تو یہ کہا جاتا ہے کہ ملک کو خطرہ ہے٬انہوں نے کہا کہ صحافی اور وکلائ کی جدوجہد عرصہ دراز سے جاری ہے اور آئین وقانون کی بالادستی کے لئے وکلائ کے ساتھ صحافیوں نے بھی جدوجہد کی ہے٬انہوں نے بلوچستان کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو صحت اور تعلیم کی سہولت میسر نہیں ہے تین سال قبل وہاں ایک ٹراما سینٹر بنایا گیا تھا جس کی بلڈنگ مکمل ہے اور مشینری نا ہونے کی وجہ سے یہ ٹراما سینٹر تاحال کام نہیں شروع کرسکا۔

متعلقہ عنوان :