پی ایس کیوسی اے کا کلیکشن پوائنٹ صدر منتقل٬ پیر سے کام شرو ع کرے گا٬ ڈی جی خالد صدیق

ایک ہی ذرائع سے مسلسل درآمد کی جانے والی اشیاء کی با ر بارٹیسٹنگ سے گریز کیا جائے٬شمیم فرپو

ہفتہ 5 نومبر 2016 19:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 نومبر2016ء)پاکستان اسٹینڈرز کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ( پی ایس کیو سی ای) کے ڈائریکٹر جنرل محمد خالد صدیق نے کراچی چیمبرآف کامرس کی جانب سے پی ایس کیوسی اے کے کلیکشن پوائنٹ کو بندرگاہ کے قریب زیادہ قابل رسائی کے مقام پر منتقل کرنے کے مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے کلیکشن پوائنٹ کو فوری طور پر صدر کے علاقے میں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے جو پیر سے خدمات فراہم کرنا شروع کردے گا۔

اس اقدام سے تاجروں کو فوری ریلیف حاصل ہوگا جنہیں گلستان جوہر میں پی ایس کیو سی اے کے دفتر کے پورٹ سے دور واقع ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میںکہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پرڈائریکٹر لیگل پی ایس کیوسی اے ارشاد علی انصاری٬ڈائریکٹر کیو سی سی ساؤتھ نظیر حسین٬ ڈی جی امپورٹ و ایکسپورٹ انجینئر علی بخش سومرو٬ کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو٬ سینئر نائب صدر آصف نثار٬ نائب صدرمحمد یونس سومرو٬ سابق صدور اے کیوخلیل٬محمد ہارون اگر٬عبداللہ ذکی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

ڈائریکٹر جنرل محمد خالد صدیق نے بتایاکہ پی ایس کیو سی اے نے فارن مینوفیکچرنگ لائسنس کے اجراء کے لیے پالیسی کا مسودہ تیار کرکے وزارت تجارت کوارسال کیا اور وزارت تجارت کے جائزے کے بعد پی ایس کیوسی اے کو یہ مسودہ موصول ہو گیاہے جس پردسمبر2016تک عمل درآمد کا امکان ہے۔انہوںنے فارن مینوفیکچرنگ لائسنس پالیسی کا جائزہ لینے کے لیے کراچی چیمبر کو پی ایس کیوسی اے کے دفتر کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ اس کے نفاذ سے قبل کے سی سی آئی کسی بھی قسم کی ترمیم کے لیے اپنی سفارشات تجویز کرسکتا ہے۔

بین الاقوامی مینوفیکچررز کولائسنس کے اجراء سے تاجروںکو خاطر خواہ ریلیف حاصل ہو گا اور اس سے درآمدی کنسائمنٹس کی بار بار جانچ سے متعلق مسائل کو حل کرنے میںمدد ملے گی۔محمد خالد صدیق نے پی ایس کیوسی اے کے افسران کی جانب سے بار بار نمونے طلب کرنے پر کراچی چیمبر کے تحفظات کا حوالہ دیتے ہوئے آئٹمز اور ٹیسٹنگ کے لیے درکار نمونوں کی تعداد کی مفصل فہرست کی جلد ہی پی ایس کیوسی اے کی ویب سائٹ پر تشہیر کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا جس سے تاجروں اور پی ایس کیوسی اے کے درمیان اعتماد میں کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہاکہ آئی ٹی کی خدمات پر زیادہ توجہ دے کر تاجربرادری کی مشکلات کوکم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔پی ایس کیوسی اے کی ویب سائٹ کو بہتر بنا دیا گیا ہے اور اسمارٹ فونز کے لیے ایپ بھی متعارف کرائی جا چکی ہے تاکہ تاجربرادری کو سہولیات میسر آئیں۔مزید برآں آن لائن ٹریکنگ سسٹم وضع کرنے کا عمل بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ اس اقدام سے تاجربرادری کو پی ایس کیوسی اے میں جمع کرائے گئے نمونوں کا اسٹیٹس باآسانی معلوم کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈی جی پی ایس کیوسی اے نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ وہ پی ایس کیوسی اے کا دورہ کرنے والے تاجروصنعتکار برادری کو بیشتر اوقات دستیاب ہوں گے ۔ جہاںوہ اپنی مشکلات اُن کے علم میں لاسکتے ہیں جس کو ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔پی ایس کیوسی اے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے کلائنٹ کو مطمئن کرے۔ نہ ہم مکمل ہیں یا نہ آپ لہٰذا مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہو گا۔

اس موقع پر ڈی جی نے کراچی چیمبر کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی جس سے پی ایس کیو سی اے سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے پی ایس کیو سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی کراچی چیمبر آمد کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کی کارکردگی میں بہتری تو آئی ہے تاہم اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے تاکہ اس ادارے کو مزید فعال بناتے ہوئے دنیا بھر میں قائم کوالٹی کنٹرول اداروںکے برابر لایا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کے کئی ممبر ان کو پی ایس کیو سی اے کی جانب ایک ہی ذرائع سے مسلسل درآمد کی جانے والی اشیاء کی بار بار ٹیسٹنگ کے حوالے سے شکایات ہیں۔ مسلسل ٹیسٹنگ سے نہ صرف درآمدکنندگان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں درآمدی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے جسے حل کرنا ہی ہوگا ۔انھوں نے کہا کہ پی اس کیو سی اے کاموجودہ دفتر پورٹ سے کافی دور واقع ہے جوبلا تعطل تجارت کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اس وجہ سے تاجروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا اس ضمن میں تاجروں کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے پی ایس کیو سی اے کسی قسم کاذیلی دفتر پورٹ کے قریب قائم کرے جس سے نہ صرف تاجروں کو آسانی میسر آئے گی بلکہ ٹیسٹنگ کے عمل کو بھی تیز کرنے میں مدد ملے گی ۔

اس موقع پر کے سی سی آئی کے نائب صدر محمد یونس سومرو نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ہی قسم کی اشیا کے لوکل مینوفیکچررز اور اسی کے درآمدکنندگان کے لئے ٹیسٹنگ قوانین یکساں ہونے چاہئے۔ موجودہ قوانین کے مطابق لوکل مینوفیکچررز کی اشیا کی ٹیسٹنگ تو سہ ماہی کی بنیاد پر کی جاتی ہے تاہم جب بھی کسی درآمدکنندہ کا کنٹینر پورٹ پہنچتا ہے وہی ٹیسٹنگ بار بار کی جاتی ہے بنا اس حقیقت کو مددنظر رکھتے ہوئے کہ یہ مال باقائدگی سے ایک ہی ذرائع سے درآمد کیا جارہا ہے۔

انھوں نے پی ایس کیو سی اے کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے چھ ماہ یا پھر ایک سال کی مدت پر مبنی لائسنسوں کا اجراء کرے جو اایسی اشیا کی صورت میں جاری کئے جائیں جو باقائدگی سے ایک ہی ذرائع سے درآمد کی جارہی ہوں۔ اگر اس مشورے پر عمل درآمد کر دیا جائے تو اس اقدام سے اشیا کی کلیئرنس کے پیچیدہ نظام کوبہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس نظام کو تیز تر بنانے کے لئے پی ایس کیو سی اے کو کسٹم حکام کے ساتھ مل کر آن لائن سروسز مہیا کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔