فضائی آلودگی سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے٬ ڈاکٹر اعجاز احمد

پاکستان سے ملحقہ بھارتی علاقوں میں کوئلے سے صنعت کو چلانے کے باعث بھی دھواں میں اضافہ ہوا ہے٬ دونوں ممالک کو مل کر فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیں ٬ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈی ڈی ایف

ہفتہ 5 نومبر 2016 18:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 نومبر2016ء) ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر ( ڈبلیو ڈبلیو ایف ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی ٬ تعمیراتی کاموں میں ماحولیات کا خیال نہ رکھنے اور گزشتہ دو ماہ سے بارش نہ ہونے کے باعث پنجاب ٬ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں ہرطرف دھواں ہی دھواں (سموگ ) دکھائی دے رہا ہے جس سے مختلف بیماریوں کا پھیلنے کا خطرہ موجود ہے اس بات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ماہر ماحولیات ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ پاکستان میں فضائی آلودگی میں گزشتہ کچھ عرصے سے بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ چند روز سے خصوصاً پنجاب کے علاقوں کو متاثر کیا ہے اور ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آرہا ہے اور اس وجہ سے مختلف ٹریفک حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع اور بہت سارے لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز اسلام آباد اور راولپنڈی اور خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں بھی دھند نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو بھی سانس لینے میں دشواری محسوس ہورہی ہے ڈاکٹر اعجاز احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فضائی آلودگی کسی ملک کے سرحدوں تک محدود نہیں رہتی اور اس میں بھی حقیقت ہے کہ پاکستان سے بھارت سے ملحقہ علاقوں میں کوئلے سے صنعت کو چلانے کے باعث بھی دھواں میں اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے دونوں ممالک کو مل کر فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں میں عموماً سردیوں میں دنھند ہوتی ہے لیکن یہ دھواں ہے ماحولیات کے حوالے سے حفاظتی اقدامات اٹھانے کے حوالے سے ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ حکومت موسمیاتی تبدیلی کی وزارت اور صوبائی ماحولیاتی وزارتوں اور مختلف دیگر اداروں کومل کر فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ لاہور میں اورنج لائن اور ملک کے دیگر حصوں میں شہراہوں اور دیگر تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے بھی دھواں ہورہا ہے ان پر روزانہ صبح اور شام پانی پھینکنا چاہیے تاکہ مٹی کے زراعت سے دھواں نہ پھیل سکے اور فضائی آلودگی میں بھی اضافہ نہ ہو انہوں نے پاکستان میں ماحول دوست زراعت اور جنگلات کے تحفظ کیلئے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے ( ر ا ش د )

متعلقہ عنوان :