رب کی بجائے سبب پر یقین رکھنے سے ذلت و رسوائی ہمارا مقدر بنی ٬ناراض رب کو رات کی تاریکیوں میں اٹھ کر مناناہو گا‘ علماء کرام

تاجر اپنی تجارت ٬کسان اپنی زراعت ٬ملازم اپنی ملازمت شریعت کے مطابق کرے تو اللہ رب العزت کے انعامات کی برسات ہوگی ْکامیابی اور کامرانی کیلئے ہم دنیا کے آگے جھک رہے ہیں٬ایمان اور یقین کی دعوت کو عام کرنا ہوگا اللہ سے ٹوٹے ہوئے تعلق کو جوڑنے کیلئے تبلیغ اور دعوت کو اپنانا ہو گا‘تبلیغی اجتماع کی مختلف نشستوں سے مولانا عبدالرحمان بمبئی والے ٬مولانا محمد فاروق ٬مولانا محمد زبیر ٬مولانا محمد ابراہیم ودیگر کا خطاب /تیسرے روز شرکاء کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کرگئی

ہفتہ 5 نومبر 2016 14:15

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 نومبر2016ء) عالمی اجتماع کے تیسرے روز شرکاء کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کرگئی ۔عالمی تبلیغی اجتماع کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالرحمان بمبئی والے ٬مولانا محمد فاروق ٬مولانا محمد زبیر ٬مولانا محمد ابراہیم ودیگر نے کہا ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی نبوت کے بعد امت کو مسائل کا آسان حل مل گیا ہے اسکے باجود امت نجات اور فلاح کیلئے رب کو چھوڑ کر سبب پر یقین کئے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایمان اور یقین کی دعوت کو عام کرنا ہوگا اللہ سے ٹوٹے ہوئے تعلق کو جوڑنے کیلئے تبلیغ اور دعوت کو اپنانا ہو گا ۔ساری کائنات کی بھلائی اور خیر خواہی کی تڑپ پیدا کرنا تبلیغی جماعت کا مشن ہے کامیابی اور کامرانی کیلئے ہم دنیا کے آگے جھک رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اپنے عظیم خالق اور مالک کو ناراض کرکے تمام مصیبتیں اور تکلیفیں اٹھا رہے ہیں اس ناراض رب کو رات کی تاریکیوں میں رو رو کر منانا ہے ٬مسائل کا حل ہمارے پاس ساڑھے چودہ سوسال قبل آقائے کائنات ﷺدیکر گئے ہیں ٬تاجر اپنی تجارت ٬کسان اپنی زراعت ٬ملازم اپنی ملازمت شریعت کے مطابق کرے تو اللہ رب العزت کے انعامات کی برسات ہوگی زندگی آسان ہو جائیگی دین کے تمام تقاضوں کیساتھ اپنے فرائض سرانجام دینا ہونگے تبھی ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو گا اللہ کا بندہ بن کر جینا سیکھ لیا تو آسانی ہوگی آج کا مسلمان بیمار ہو چکا ہے اسکا ایمانی پریشر کم ہو گیا ہے جسکی وجہ سے بے دینی پھیل رہی ہے گھروں سے برکتیں اٹھ گئی ہیں ماحول ناساز ہوگئے ہیں اولادیں نافرمان ہو چکی ہیں رزق کی فراوانی کے باجود دلوں کو سکون اور اطمینان نہیں ان تمام بیماریوں اور مسائل کا حل دین اسلام کی مکمل پیروی اور سرور کائنات ﷺ کے فرمان میں مضمر ہے نجات اور فلاح کا راستہ ہمارے پاس ہیں اسکے باجود ہم جگہ جگہ دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں دین اسلام کی مکمل تابعداری اپنی خواہشات کا خاتمہ کرکے اللہ کے احکامات کے مطابق چلنے سے خوشحالی کی راہیں کھلیں گی مسلمانوں کے ایمان کے پریشر کو بلند کرنے کیلئے دعوت کے کام کو بڑھانا ہوگا مساجد میں تعلیم کو عام کرنا ہوگا اسلامی تعلیمات کے فروغ اور بے دینی کے خاتمے کیلئے مساجد کی رونقیں دوبالا کرنی ہونگیں پڑوسیوں اور اہل و عیال کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے انہیں جہنم سے بچانے کی فکر اور تڑپ پیدا کرنا ہوگی نماز کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا ہوگا نماز اللہ سے رابطے کا ذریعہ ہے جس طرح حکومتیں اپنے کارندوں اور بندوں سے رابطے کیلئے انہیں وائر لیس سیٹ اور دیگر رابطے کی سہولیات فراہم کرتی ہیں اسی طرح اللہ رب العزت نے آقائے کائنات ﷺکی امت کو رابطے کیلئے نماز عطا کی ہے تاکہ اللہ سے قرب کا سلسلہ منقطع نہ ہو اللہ کے دربار میں حاضری کا نام نماز ہے نماز کے ذریعے اپنی حاجات اللہ کے سامنے پیش کرنی ہیں راتوں کا قیام دن کی محنت سے دعوت کا کام کھڑا ہوگامساجد میں دل لگائیں مساجد کو آباد کریں دین کی آبیاری اور فروغ کیلئے مساجد نے بنیادی کردار ادا کیا ہے صحابہ اکرام نے مساجد میں زیادہ وقت گزارا اپنے اعمال کو مساجد میں ٹھیک کیا پھر اپنے دلوں میں پیدا دین کی تڑپ کو پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے اپنا تن من دھن قربان کیا مقررین نے کہاکہ اغراض پسندی اور باہمی عداوت کے خاتمے کیلئے اللہ کے روحانی نظام دین اسلام کو اپنی زندگی میں لاگو کرنا ہوگا انسان کے جسم میں جو روح ہے اس نے جسم کے دیگر اعضاء کوآپس میں جوڑا ہوا ہے آنکھ اپنے لئے کم دیکھتی ہے اسکا کام زیادہ دوسرے اعضاء کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے ہاتھ اپنے دیگر اعضاء کو نقصان نہیں پہنچاتے اسی طرح اللہ رب العزت نے انسان کے اندر ایک روحانی نظام قائم کیا ہوا ہے جو ہمدردی ٬خیر خواہی پیدا کرکے انسانیت کی فلاح اور بھلائی کیلئے کام کرتا ہے اس نظام کو قائم کرنے سے بیوی اپنے خاوند کی خدمت اللہ کا حکم سمجھ کر کریگی اولاد اپنے والدین کی اطاعت رب کائنات کا فرمان سمجھ کر کریگی اس نظام کو قائم کرنے کیلئے اپنی خواہشات کو ترک کرنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :