یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی معاہدہ پر عمل درآمد کے سیل کا اجلاس

جائزہ مشن کی جانب سے بچوں کی جبری مشقت اور بیگار کے خاتمہ کے لئے قانون سازی کرنے اور کوششوں کی تعریف

جمعہ 4 نومبر 2016 15:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 نومبر2016ء) یورپی یونین کے جی ایس پی پلس بارے جائزہ مشن نے بچوں کی جبری مشقت اور بیگار کے خاتمہ کے لئے قانون سازی کرنے اور کوششوں کو بہت اہم بہتری قراردیا ہے اور بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کی پاکستانی کوششوں کو سراہا ہے۔ یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ پر عمل درآمد کے سیل کا اجلاس وزیر تجارت خرم دستگیر خان کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس کا مقصد مشن کو پاکستان کی طرف سے انسانی٬ لیبر ٬ خواتین اور بچوں کے حقوق ٬ موسمیاتی تبدیلی٬ اینٹی کرپشن اور اینٹی نارکوٹکس بارے کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کے بارے میں آگاہ کرناتھا۔ یورپی یونین کے جائزہ مشن کی سربراہی یورپین ایکسٹرنل ایکشنز سروسز کے ایڈوائزر گورس ہاوئٹوئین کررہے ہیں ٬ جائزہ مشن یورپی کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹریڈیونٹ اینڈ ریاس جولین ڈی جی ایمپلائمنٹ روڈی ڈیلاروئے اور ڈیمئرکرسلہ پرمشتمل ہے۔

(جاری ہے)

یہ وفد یواین کے 27کنوینشنز کے تحت جی ایس پی پلس معاہدہ پر عمل درآمد کے جائزہ کے سلسلہ میں اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے۔ جی ایس پی پلس سسٹم یورپی یونین کی طرف سے دی جانے والی رعائتوں کا ایک منفرد نظام ہے اور دُنیا کی کوئی بھی مارکیٹ اس قسم کی آزادانہ مراعات پیش نہیں کرتی٬ مثلاً چند ممالک کو یکطرفہ طورپر 90 فیصد سے زائد مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی دی جاتی ہے اور ان استفادہ کرنے والے ممالک کو اس کے بدلہ میں گڈگورننس اور پائیدار ترقی یقینی بنانا ہوتی ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے کنوینشز میں بتایا گیا ہے۔

وزیر نے وفد کو بتایا کہ جی ایس پی پلس سے پاکستانی برآمدات یورپی یونین میں پہلے سے بڑھ گئی ہیں جن میں 2013ء کے مقابلہ میں 2014ء میں 34فیصد اضافہ ہوا اور 2015ء کے مقابلہ میں 10فیصد اضافہ ہوا اور 2015ء کے پہلے ماہ کے مقابلہ میں سال 2016ء کے اسی عرصہ میں 8فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ دُنیا بھر میں یورپی یونین ہی پاکستانی اشیاء کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی اشیاء کو یورپی یونین کے 27ممالک میں ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں ہم سے مسابقت کرنے والے تیزی سے یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کررہے ہیں جس سے جی ایس پی پلس کی پاکستان کے لیے اہمیت اور بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ وزیر تجارت نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوریت واپس آنے کے بعد آنے والی حکومت کے بعد ہماری حکومت نے تجارت کے ذریعے ترقی کے ثمرات اور فوائد کو یقینی بنایا ہے اور ان ثمرات کو پاکستانی عوام تک بھی پہنچایا جوکہ آئین پاکستان کے تحت بڑی اہم ذمہ داری ہے۔

وفد کو بتایا گیا کہ وزیراعظم نے اسی اہمیت کے پیش نظر معاہدہ پر عمل درآمد کا سیل بنایا تاکہ یواین کنویشنز کے تحت کیے گئے معاہدوں بارے ذمہ داریوں کو پورا کیا جاسکے۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے مزید کہا کہ ان پاکستانی عوام اور خواتین کو بلاامتیاز تجارت اور کام کاسازگار ماحول فراہم کرنا وزیراعظم کا وژن ہے جو اہم شراکت دار ہیں اور بچوں کی جبری مشقت کا خاتمہ کرکے ان کا پرائمری سکولوں میں داخلہ یقینی بنانا بھی وزیراعظم کے وژن میںشامل ہے۔

متعلقہ عنوان :