بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں‘ پاکستان دیرینہ تنازعہ کے حل کیلئے بین الاقوامی سطح پر شروع کی گئی کوششیں جاری رکھے ‘ کنٹرول لائن پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کا مقصد پاکستان پر دبائو ڈال کر مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے سے روکنا ہے‘ گزشتہ دنوں کنٹرول لائن کے نکیال سیکٹر پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں چار افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ‘کروڑوں روپے کی لوگوں کی نجی املاک کو نقصان پہنچا ۔ جس پر مجھے ذاتی طور پر بہت دکھ اور افسوس ہے

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان کا کشمیر ہائوس میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 3 نومبر 2016 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 نومبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں۔ پاکستان اس دیرینہ تنازعہ کے حل کے لیے بین الاقوامی سطح پر شروع کی گئی کوششیں جاری رکھے ۔ کنٹرول لائن پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کا مقصد پاکستان پر دبائو ڈال کر مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے سے روکنا ہے ۔

گزشتہ دنوں کنٹرول لائن کے نکیال سیکٹر پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں چار افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ۔ اس کے علاوہ کرڑوں روپے کی لوگوں کی نجی املاک کو نقصان پہنچا ۔ جس پر مجھے ذاتی طور پر بہت دکھ اور افسوس ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے اندرونی سیاسی اُتار چڑھائو کے باعث پاکستانی میڈیا نے اس جانب بہت کم توجہ دی جو کشمیری قوم کے لیے مایوس کن ہے ۔

ذرائع ابلاغ سے میری اپیل ہے کہ وہ ملکی سیاسی حالات کے ساتھ ساتھ کشمیر کے لیے وقت مختص کرے ۔ مسئلہ کشمیر پاکستان کی نظریاتی سیاسی اور علاقائی مفادات کی بنیاد ہے ۔ کشمیریوں کا حق خود ارادیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں محفوظ ہے ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے گماشتے پاکستان کے اندر مذموم کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ برطانیہ اور ناروے میں پاکستانی سفیر اور سفارتخانے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے فعال اور متحرک ہیں ۔

وہاں کی کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی خصوصاً کشمیری اور پاکستانی نژاد ارکان پارلیمنٹ کا وسیع حلقہ اثر ہے ۔ جبکہ نارویجن اور برطانوی نژاد ارکان پارلیمان بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خاطر خواہ فہم و ادراک رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں کشمیر ہائوس میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے اپنے حالیہ دورہ ناروے اور برطانیہ کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے برطانیہ میں درجن بھر ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں٬ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے رابطے اور کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کے اجتماعات سے خطاب کیا ۔

جن میں ان پرزور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم رکوانے کے لیے بھارت پر ڈبائو ڈالیں۔اور ریاستی دہشتگردی اور انسانیت کے خلاف جرائم پربھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ۔ برطانیہ اور ناروے کے منتخب عوامی نمائندے اور حکومتیں اس حوالے سے ہماری مدد کریں۔ صدر آزاد کشمیر نے بتایا کہ میں نے برطانوی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر اٹھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار نہ ہوں ۔

برطانوی وزیراعظم دورہ بھارت کے دوران اپنے ہم منصب کو باور کرائیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرے ۔ بلکہ آزادنہ تجارت کے دو طرفہ معاہدے کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے سے مشروط کیا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ دورہ ناروے میں انہوں نے نارویجن پارلیمنٹ کے صدر اور نائب صدر سے ملاقاتیں کیں۔ ان کی دفاع اور خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹیوں کے ارکان سے تبادلہ خیال ہوا جب کہ وہاں ایک امن کانفرنس ے خطاب بھی کیا ۔

دنیا میںجاری تنازعات کے حل کے لیے ناروے نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے ۔ اس لیے ناروے سے ہم توقعات رکھتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لیے بھی مدد کرے گا۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ میں نے وہاں ہندو روحانی پیشوا سر سری روی شنکر سے بھی ملاقات کی ۔ اور ان سے کہا کہ وہ امن کے علمبردار اور روحانی پیشوا ہونے کے ناطے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میںظلم و ستم سے روکیں٬ وہاں کشمیریوں کی نسل کشی کی جار ہی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اٹوٹ انگ کا بھارتی دعویٰ من گھڑت ہے ۔ کنٹرول لائن پر گولہ باری کر کے بھارت آگ سے کھیل رہا ہے ۔ نفسیاتی جنگ کی کیفیت پیدا کرنے پر ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہندوستان پاکستان کے ساتھ براہ راست جنگ کرنے کی حماقت کبھی نہیں کرے گا ۔ ایک اور سوال پر صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ برطانیہ کی لیبر پارٹی کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت کا احساس ہے ۔

وہاں اپوزیشن کی شیڈو کابینہ سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ برطانیہ کا ہی پیدا کردہ ہے ۔ اور اس کے حل کے لیے برطانوی حکومت کو کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک وفد مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے گا ۔ جو حالات کا جائزہ لے کر رپورٹ برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپی ممالک انسانی اقدار اور انسانی حقوق کے علمبردار ہیں۔ لیکن مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کی خاموشی افسو سناک ہیں۔ ایک سوال پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے مختلف ممالک میں بھیجے گئے ۔