کشمیر کا تنازعہ عالمی تنازعہ کی شکل اختیار کر چکا ہے٬ عالمی برادری کی کشمیر میں مظالم پر چسم پوشی مایوس کن ہے٬ بھارت سے مذاکرات خالصتاً کشمیر پر ہونے چاہئیں٬

صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 3 نومبر 2016 16:26

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 نومبر2016ء) صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ اب دو ملکوں کے درمیان کا تنازعہ نہیں بلکہ عالمی تنازعہ کی شکل اختیار کر چکا ہے٬ بھارت ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھا رہا ہے اور دوسری طرف جنگ کی فضاء قائم کر رہا ہے٬ عالمی برادری کی کشمیر میں مظالم پر چسم پوشی مایوس کن ہے۔

بھارت سے دوطرفہ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ بھارت میں اس وقت انتہاء پسندوں کی حکومت ہے٬ بھارت سے مذاکرات خالصتاً کشمیر پر ہونے چاہئیں۔ کسی بھی جارحیت پر اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ جمعرات کو کشمیر ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ برطانیہ اور ناروے کے دورے کے دوران اراکین پارلیمنٹ سے کشمیر کے مسئلہ پر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی٬ یہ ایک مسلسل عملہ٬ اس کو جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں پاکستانی نژاد اور برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کیں۔ آزاد کشمیر کا یوم تاسیس 24 اکتوبر کو وہاں منایا اور کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے داخلے کے دن 27 اکتوبر کو بطور یوم سیاہ منایا۔ ناروے میں انسانی حقوق کے حوالے سے سیمینار میں بھی شرکت کی۔ اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پر عالمی برادری کو پیغام دیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں جائیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں ہم نے ٹریسا سے اور دیگر سے کہا کہ وہ کھل کر بھارتی مظالم کی مذمت کریں۔ ان سے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ اٹھائیں٬ یہ ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے٬ اس کو صرف پاکستان بھارت کے درمیان تنازعہ نہ سمجھا جائے۔

برطانیہ کی وزیراعظم سے کہا ہے کہ وہ دورہ بھارت کے دوران اپنے ہم منصب کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائے۔ اپنے تجارتی معاہدے کو کشمیر کی صورتحال میں بہتری سے مشروط کریں۔ ہم نے اوسلو میں روحانی پیشوا کو بتایا کہ کشمیر میں بھارت افواج دہشت گردی کر رہی ہیں۔ کشمیریوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ ظلم و ستم ہو رہا ہے٬ ہم نے انہیں بتایا کہ بھارتی مظالم کے باوجود روزانہ کشمیر میں ریفرنڈم ہو رہا ہے جس میں کشمیری بھارتی تسلط کے خلاف فیصلے دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کسی تیسرے فریق کو ثالث ماننے پر تیار نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مسعود خان نے بتایا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ سرجیکل سٹرائیک کے نام پر بھارتی ڈرامہ پر عالمی رویہ افسوسناک ہے۔ اس سے اس کے جارحانہ رویہ کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

بھارت آگ سے کھیل رہا ہے٬ پاکستان اپنا دفاع کرنا چاہتا ہے۔ آزاد کشمیر کے لوگ اپنی سرزمین کا دفاع کریں گے۔ بھارت ایک طرف کشمیریوں پر مظالم اور دوسری طرف جنگ کی فضاء قائم کر رہا ہے۔ ہم اس کی مذمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اراکین پارلیمنٹ کو احساس ہے وہاں کشمیر کے بارے میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ برطانیہ میں ہماری کمیونٹی بہت متحرک ہے۔

برطانیہ سلامتی کونسل کا ممبر ہے٬ اس لئے یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں دونوں بڑی جماعتوں کے اراکین پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کی تجویز بھی دی اور ایسی تجویز وہاں زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ سے ہماری اپیل ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر توجہ دیں۔

کچھ دنوں سے بھارتی جارحیت اور گولہ باری سے کئی جانیں ضائع ہوئیں تاہم اس کو مناسب انداز میں کوریج نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لئے جانے والے نمائندوں سے اچھا پیغام گیا ہے۔ ان کے اداروں کو سودمند قرار دیا جا رہا ہے۔ اس میں کشمیری ماہرین اور ممبران کی سہولت کی تجویز اہم ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں کا حق خودارادیت کا بنیادی حق موجود ہے٬ ہم ان کا دفاع کر رہے ہیں۔