بارہمولہ سب جیل میں کشمیری نظربندوں کی بھوک ہڑتال دوسرے روز بھی جاری رہی

جیل حکام نے جیل کی تمام 8بارکیں مقفل کردیں

جمعرات 3 نومبر 2016 13:09

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں ڈسٹرکٹ جیل بارہمولہ میں نظربند وں کی جیل انتظامیہ کے مظالم کے خلاف بھوک ہڑتال جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری رہی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ روز علاج معالجے کی سہولت کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کرنے والے نظربندوں پر بھارتی پولیس کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 18نظربند زخمی ہو گئے تھے ۔

اس واقعہ کے بعد بدھ کی شام سے بیرک نمبرپانچ ٬ چھ٬ سات اور آٹھ میں نظر بند تقریبا 50قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کی جو جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری رہی۔ جیل حکام نے ان بیرکو ں کو مقفل کردیا جس سے وہاں نظربند دیگر نظربندوں کو دانہ پانی بھی بند ہو گیا ۔ گزشتہ روز جیل حکام نے سب جیل کی مزید 4بیرکوںجن میں ایک ٬ دو ٬ تین اور چار نمبر بیرک شامل ہے کو بھی مقفل کردیا اور کسی بھی نظربند کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

جیل کے دیگر قیدیوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ بھوکے پیاسے ہیں۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں میں تحریک حریت کے 79سالہ رہنماء غلام مصطفی بھی شام ہیں۔ جیل میںایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے 4لیڈر بھی شام ہیں جنہیں گزشتہ روز مزید تین دن کیلئے ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا ہے ۔جمعرات کو جیل میں کسی بھی ملاقاتی کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

نظربندوں نے ان پر حملے میںملوث اہلکاروں کیخلاف سخت کاروائی تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ادھر مسلم لیگ جموںوکشمیر نے ڈسٹرکٹ جیل بارہمولہ میں کشمیری نظربندوں پر جیل حکام کے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی قراردیاہے۔مسلم لیگ کے رہنما عبدالاحد پرہ نے ایک بیان میںکہا ہے کہ بھارتی پولیس اورسینٹرل ریزروپولیس فورس کے اہلکاروں نے جیل میں نظربند کشمیریوں خاص طورپر 70سالہ غلام مصطفی وانی ٬ معراج الدین نندا٬ لطیف احمد کلو ٬ جاوید احمد ڈار٬ عاشق حسین میر ٬ فیصل احمد میر٬ نثار احمد شاہ اور عادل احمد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان پر غشی طاری ہوگئی اور انہیںہسپتال منتقل کرنا پڑا۔

متعلقہ عنوان :