یکم نو مبر کو اسلام آبا د میں غیر متوقع تبدیلی سامنے آئی ہے ٬ مولانا فضل الرحمن

عدالت نے پاناما لیکس بارے جس پٹیشن کو غیر سنجید ہ قرار دیا تھا اب اس کو قابل سماعت قرار دیدیا گیا ہے٬ پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 2 نومبر 2016 20:44

ڈیر ہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2016ء) جمعیت علماء اسلام کے مر کزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ یکم نو مبر کو اسلام آبا د میں غیر متوقع تبدیلی سامنے آئی ہے کہ عدالت اعظمیٰ میں پاناما لیکس کے حوالے سے جس پٹیشن کو غیر سنجید ہ قرار دیا تھا اب اس کو قابل سماعت قرار دے دیا گیا ہے گو کہ سیا سی طور پر اس پر سوالات اٹھیں گے لیکن اگر کوئی آئینی اور قانونی رکاوٹ نہیں تو ہمیں ایک غیر سنجید ہ پٹیشن کو قابل سماعت بنانے پر اعترا ض بھی نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ڈی آئی خان میں اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطا ب کر رہے تھے اس موقع پر خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان ٬ جے یو آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری احمد خان اور سیکرٹری نشر و اشاعت حافظ محمد شا ہد بھی موجو د تھے جے یو آئی کے مرکزی امیر نے کہا ہے کہ پٹیشنر کھلے عام کہہ رہا ہے کہ یہ ہمارے دبائو کی بنیا د پر قابل سماعت بنایا گیا ہے عا م تاثر بھی یہی مل رہا ہے کہ اسے دو با رہ قابل سماعت انہیں مظاہروں اور ہنگاموں کی بنیا د پر بنایا گیا ہے اب اگر دبائو ڈالنے والوں کے حق میں سپریم کورٹ فیصلہ دیتی ہے تو ہمیں فکر عدالتوں کے عظمت و احترا م کی ہے کہ ایسے فیصلے کو عوام میں کس طر ح پذیرائی حاصل ہو گی ٬اس چیز نے صورت حال کو اور زیادہ سنجید کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سپریم کورٹ کے سماعت شروع کر نے کے بعد مظاہرے کرنا سپریم کورٹ پر دبائو ڈالنے کے مترادف ہے گزشتہ یکم نومبر کے فیصلے سے بہت سا رے خدشات ٬ تاثرات سامنے آگئے ہیں جسے اس اعلیٰ ادارے کو دیکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ نے مظاہروں کے دوران جو زبان استعمال کی ہے اور ان مظاہروں کو پنجا بی اور پشتو ن کے درمیا ن تصادم قرار دیا ہے ان کی یہ گفتگو آئین سے متصادم ہے اور غداری کے ذمر ے میں آتی ہے وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائزرہنے کے اہل نہیں رہے وزیر اعلیٰ عوام کے نمائندہ اب نہیں رہے ان کی چیخ و پکار کے باوجو د کے پی کے کی عوام نے انہیں مسترد کر دیا وہ اسلام آباد تین ہزار بندے بھی نہیں لے جا سکے ہم نے پہلے ہی وفاقی حکومت سے کہا تھا کہ ایسے عناصر کو مزید مہلت نہیں دینی چاہیے اگر ان کے خلاف پہلے ہی ایکشن لیا جاتا تو آج صورتحال اس نوبت کو نہیں پہنچتی انہوں نے کہا کہ احتجاج کر نے والوں نے قوم کو کیا پیغام دیا ہم عدلیہ کی بالا دستی آئین ٬ پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بھی بالا دستی چاہتے ہیں ہم سیا سی کارکن ہیں ملک کو کہاں لے جا یا جا رہا ہے کرائم بتا رہے ہیں کہ عدالتی اقدامات کیا کہہ رہے ہیں ملک ہم سب کا ہے ہمیں ضا بطے اور اصو ل کے تحت چلنا ہو گا انہوں نے کہا میاں نواز شریف نے عدالت اعظمیٰ میں پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دینے کا نقطہ نہ اٹھا کر اخلاقی فتح حاصل کی ہے انہوں نے صحا فیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سندھ اور پنجا ب سے کوئی کافلہ احتجاجی مظاہروں میں شرکت کیلئے اسلام آباد نہیں آیا مظاہرے کر نے والوں کا تمام انحصار کے پی کے پر تھا میں نے پہلے کہہ دیا تھا کہ اسلام آباد کی زمین گر م ہے اس پر قدم رکھنا مشکل ہے اور ایسے ہی ہوا تحریک انصاف کا شو فلاپ ہو گیا اب انہیں یوم ندامت منا نا چاہئے میر ی با ت در ست ثا بت ہو ئی کہ پی ٹی آئی کو کے پی کے میں حکومت دینا غلطی ہے ۔

متعلقہ عنوان :