مقبوضہ کشمیر٬ بھارتی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے سو سے زائد شہری زخمی

اعلیٰ حریت قیادت کو ملاقات کی اجاز ت نہیں دی گئی

بدھ 2 نومبر 2016 17:53

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں بدھ کو بھارتی فورسز کی طرف سے سرینگر ٬ اسلام آباد ٬ شوپیاں٬ بارہمولہ اور دیگر اضلاع میں پر امن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے خواتین اور بچوں سمیت سو سے زائد شہری زخمی ہو گئے٬ جن میں سے بیشتر شدید زخمی تھے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوںنے صورہ ٬ آنچار٬ بیج بہاڑہ ٬ چھتر گام ٬ پٹن اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوںمیں کریک ڈائون آپریشنز کے دوران گولیوں ٬ پیلٹ گن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا ۔

فوجیوںنے گھروں میں داخل ہو کر مکینوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوجیوں نے ایمبولینسوں کو زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کی بھی اجازت نہیں دی اور گھروں اور باغات کو نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

بھارتی مظالم کیخلاف لوگوںنے سڑکوں پر نکل کر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میںمظاہرے کئے اور گو انڈیا گو بیک اور ہم کیا چاہتے آزادی جیسے نعرے بلند کئے۔

ادھرا نتظامیہ نے سید علی گیلانی ٬ میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت کو حیدر پورہ سرینگر میںملاقات کی اجازت نہیںدی۔ حریت رہنمائوںنے جاری انتفادہ کی مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے ملاقات کرنی تھی ۔ میر واعظ عمر فاروق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپنی رہائش گاہ سے باہرنہیں آنے دیا گیا جبکہ محمد یاسین ملک کو سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر روک دیا گیا۔

کشمیر تحریک خواتین کی چیئرپرسن زمرودہ حبیب نے بھارتی ایجنسیوں طرف سے پیلٹ گنوں کے بے تحاشا استعمال اور تعلیمی اداروں کو نذر آتش کرنے کے خلاف ضلع پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں گوری پورہ کے مقام پر ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جاری انتفادہ کے دوران ساتویں جماعت کے ایک طالب علم تجمل رسول میر سمیت 5 سو سے زائد کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا۔

ادھر ممتاز بھارتی صحافیوں٬ مصنفین٬ انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلا پرمشتمل 168افراد کے ایک گروپ نے دستخط شدہ بیان میں بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بال روک ٹوک علاقے تک رسائی دے۔ بیان میں مقبوضہ علاقے میں جبر و استبداد بند کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے ۔

پرن جائے گوہا ٹھاکر ٹا٬ ہارش منڈر اور وریندا گوور بھی بیان پر دستخط کرنے والوں میں شریک تھے۔ اوسلو میں کشمیری سیکنڈی نیوین کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اور محکوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ناروے کی پارلیمنٹ کے باہر مظاہر کیا۔ مظاہرے کی قیادت ناروے کی پارلیمنٹ کے سابق رکن لارس رائس نے کی۔ انہوں نے کشمیری سیکنڈی نیوین کے تعاون سے پارلیمنٹ میں پہلا کشمیری گروپ کا قیام عمل میںلایا ہے ۔ انہوں نے پارلمنٹ نے کشمیرکے بارے میں متعدد مباحثوں کا بھی انعقاد کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :