بہائو الدین ذکریا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے طلبہ کا مطالبات پورے ہونے کی یقین دہانی پر دو رز سے جاری دھرنا ختم

آپ کو اپنی یونیورسٹی کا حصہ سمجھتے ہیں ٬جوبھی مطالبات ہیں انہیں مرحلہ وار حل کیا جائیگا٬ وائس چانسلر طاہر امین کا خطاب اگر لالی پاپ دینے کی کوشش کی گئی تو دوبارہ سڑکوں پر آ جائیں گے ٬احتجاج کا دائرہ کار بھی بڑھا دیں گے‘ طلبہ کی دھمکی دھرنے کے باعث مختلف شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام رہی ٬مختلف مقامات پر شہریوں اور ٹریفک وارڈنز میں توں تکرا ر

بدھ 2 نومبر 2016 17:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2016ء) بہائو الدین ذکریا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے طلبہ نے مطالبات پورے ہونے کی یقین دہانی پر دو رز سے جاری دھرنا ختم کر دیا جبکہ طلبہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں لالی پاپ دینے کی کوشش کی گئی تو دوبارہ سڑکوں پر آ جائیں گے٬ دھرنے کے باعث لاہور کی مختلف شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام رہی ٬مختلف مقامات پر شہریوں اور ٹریفک وارڈنز میں توں تکرار بھی ہوتی رہی ۔

طلباء و طالبات کی طرف سے دھرنا ختم نہ کئے جانے باعث بہائو الدین ذکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر طاہر امین ٬ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندوں٬ لاہور کیمپس کے منتظمین اور سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس پر مشتمل وفد مذاکرات کیلئے آیا ۔ وائس چانسلر طاہرامین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو اپنی یونیورسٹی کا حصہ سمجھتے ہیں اور آپ کے جوبھی مطالبات ہیں انہیں مرحلہ وار حل کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسئلے سڑکوں پر حل نہیں ہوتے اس لیے ہم آپ کو سڑکوں پر ڈگریاں نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے کچھ ساتھی عدالتوں میں گئے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور اس حوالے سے کیمپس کے منتظمین سے بات ہوئی ہے ۔ انہوں نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ رجسٹریشن اور ڈگریوں کے اجراء کے مسائل کو ایک مہینے کے اندر حل کر لیا جائے گااور ہم کسی بچے کا مستقبل ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

اس موقع پرطلبہ تحریر ی یقین دہانی کا مطالبہ کرتے رہے تاہم وائس چانسلر نے اس سے صاف انکار کردیا ۔ بہائوالدین زکریا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے منتظم منیر بھٹی نے کہا کہ میں آپ کو لکھ کر دینے کوتیار ہو ں کہ آپ کے مسائل ایک مہینے کے اندر حل ہوجائیں گے ۔ اس کے لئے جو مراحل ہیں انہیں پورا کرنے دیا جائے ۔ہائر ایجو کیشن کمیشن کے نمائندہ نے کہا کہ آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا مسئلہ بہت جلد ہوجا ئے گا اور ا س کے لئے آپ کے احتجاج سے پہلے ہی کام شروع کر چکے ہیں۔

سی سی پی او کی مداخلت پر طلبہ کا نمائندہ وفد مذاکرات کے لئے راضی ہوا جس نے وائس چانسلر کی سربراہی میں نمائندہ وفد سے مذاکرات کئے ۔طلبہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ کل جمعہ کے روز اجلاس میں آگے بڑھنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا ۔سنڈیکیٹ کی آئندہ میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آئے گا کہ بہائو الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان ٬لاہور کیمپس کو اپنے کنٹرول میں لے لے یا زیر تعلیم طلبہ کو ملتان یونیورسٹی میں تعلیم کی سہولیات دی جائیں ۔

طلبہ نے اس امر کو تسلیم کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔ تاہم طلبہ کا کہنا تھاکہ اگر انہیں لالی پاپ دینے کی کوشش کی گئی تو دوبارہ سڑکوں پر آ جائیں گے اور احتجاج کا دائرہ کار بھی بڑھا دیں گے۔ قبل ازیں طلبہ نے اپنے مطالبات کے حق میں رات سڑکوں پر گزاری جس کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ۔ بدھ کی صبح تعلیمی اداروں٬ دفاتر جانے والے ملازمین اور عام شہریوں کو ٹریفک بند ہونے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹریفک وارڈنز کی طرف سے مال روڈ سے آگے بہائو الدین ذکریا یونیورسٹی کیمپس سے ملحقہ انڈرپاس تک راستے میں آنیوالے تمام انڈرپاسز کو رکاوٹیںکھڑی کرکے بند کیا گیا تھاجس کی وجہ سے کینال روڈ ٬مغلپورہ ٬ دھرم پو رہ ٬ مال روڈ٬ جیل روڈ ٬ ایف سی کالج ٬ مسلم ٹائون اور دیگر شاہراہوں پر گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوا ۔ اس موقع پر شہریوں اور ٹریفک وارڈنز میں توں تکرار بھی ہوتی رہی ۔