پانامہ پیپرز کا معاملہ سپریم کورٹ سے حل ہوگا اور عدالت عظمیٰ میں آئین اور قانون کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا۔ پاکستان کے عوام کے شکر گذار ہیں جنہوں نے سڑکوں پر احتجاج کو مسترد کر دیا٬ شکرانہ ادا کرنے والوں کو بہت پہلے شکر ادا کرنا چاہئے تھا ٬ ہمارا موقف پہلے دن سے ہی بڑا واضح ہے٬ میں نے بذات خود سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کی درخواست کی٬ آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے صدر نے پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کو سراھا ہے٬ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہم نے ایک میکرو اکنامک ریفارمز پروگرام مکمل کیا ہے

وزیراعظم محمد نواز شریف کا وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب

بدھ 2 نومبر 2016 16:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ سپریم کورٹ سے حل ہوگا اور عدالت عظمیٰ میں آئین اور قانون کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا۔ عوام نے سڑکوں پر احتجاج کو مسترد کر دیا٬ شکرانہ ادا کرنے والوں کو بہت پہلے شکر ادا کرنا چاہئے تھا جبکہ ہمارا موقف پہلے دن سے ہی بڑا واضح ہے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے لئے سب سے زیادہ باعث اطمینان بات یہ ہے کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ سپریم کورٹ سے حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ مسلسل کوشش کرتا رہا اور میں نے بذات خود سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

ایک قانون بھی تشکیل دیا اور ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی لیکن ہماری یہ کوششیں ناکام رہی۔

وزیراعظم نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کا مقصد یہ تھا کہ اس معاملے کو صرف اور صرف سڑکوں پر اچھالیں۔ انہوں نے کہا کہ الله کا بڑا کرم ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آچکا ہے جہاں انشاء الله آئین اور قانون کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کے شکر گذار ہیں جنہوں نے سڑکوں پر احتجاج کو مسترد کر دیا۔

انشاء الله فیصلہ میرٹ پر ہوگا٬ شکرانے ادا کرنے والوں کو بہت پہلے شکر ادا کرنا چاہئے تھا۔ ہمارا موقف پہلے دن ہی سے بڑا واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں چاہے اس پٹیشن کے قابل سماعت ہونے میں کوئی شکوک و شبہات ہوں مگر میں نے اپنے وکلاء کو اس معاملہ پر بحث اور سوال کرنے سے روک دیا ہے اور کہا کہ اس پٹیشن کو ایڈمٹ ہونے دیا جائے۔ الزام لگانے والے شرمندہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2014ء میں کمیشن کے فیصلوں کے بعد بھی ان کو شرمندہ ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے اس قوم کے 126 دن ضائع کرنے اور معاشی نقصانات کے بعد کبھی بھی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2014ء کے بعد الحمد الله کنٹونمنٹ بورڈ٬ لوکل باڈیز٬ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کے انتخابات میں الله نے ہمیں سرخرو کیا اور کامیابیاں عطا کیں۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے ملک کی بہتر معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چند دن پہلے آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے صدر پاکستان آئے۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا پروگرام الحمدالله ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہم نے ایک میکرو اکنامک ریفارمز پروگرام مکمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مزید محنت کرنی ہے۔ قوم کے مسائل حل کرنے اور معاشی بہتری کے لئے دن رات کام کرنا ہے۔