غیرمسلموں کے نام پر شراب کے دھندے کا معاملہ٬ ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کا اعلیٰ عدلیہ کے روبرو پیش ہونے کے عزم کا اعادہ

شراب نوشی کو ہندو دھرم کیساتھ جوڑنے سے نہ صرف ہندوؤں کی دل آزاری ہوتی ہے بلکہ یہ توہین مذہب کے زمرے میں بھی آتی ہے٬ ڈاکٹر رمیش کمار

بدھ 2 نومبر 2016 16:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2016ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے غیر مسلموں کے نام پر شراب کے گھناؤنے کاروبار کے حوالے سے اپنے ایک بار پھر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے شراب خانے بند کرنے کے فیصلے کے نفاذ کیلئے احکامات کو سراہتے ہیں٬پاکستان ہندوکونسل کے سیکرٹریٹ میں مقامی صحافیوں سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ شراب نوشی کِسی بھی مذہب میں جائز نہیں٬ لیکن اگرکِسی کو شراب نوشی کا شوق ہے تو وہ قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے شوق پورے کرے لیکن ہندو برادری کے نام کے ساتھ اس کاروبار کو نہ جوڑا جائے۔

ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے ہندو مذہبی کتاب منوسمرتی٬ رگوید٬ شری مد بھگواتھ پرن کے اشکنڈ دوسرا ٬ ادھیا سترہ ٬ شلوک اڑتیس ٬ انتالیس ٬ چالیس ٬ اکتالیس کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دیوالی٬ ہولی جیسے ہندو تہواروں پر بھی شراب نوشی کی اجازت نہیں٬ ہندو دھرم میں بالخصوص نیتاؤں کو شراب نوشی کی سختی سے ممانعت کی گئی ہی.۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے شرکاء کومعروف اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپ بھی دِکھایا جس میں جو وہ شراب کی ممانعت کے حوالے سے مختلف مذاہب کا موازنہ پیش کرتے ہوتے آگاہ کررہے ہیں کہ شراب نوشی اسلام اور ہندومت دونوں میں منع ہے۔

ڈاکٹر ونکوانی کا کہنا تھا کہ شراب نوشی کو ہندو دھرم کے ساتھ جوڑنے سے نہ صرف ہندوؤں کی دل آزاری ہوتی ہے بلکہ یہ توہین مذہب کے زمرے میں بھی آتی ہے۔ ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ اگر غیر مسلموں کے نام پر شراب کے دھندے کو بند نہ کیا گیا تو بطور ہندو لیڈر وہ خود سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا کر ہندو کمیونٹی کا موقف پیش کریں گے اور قومی اسمبلی سے اپنے مسترد شدہ بِل کا حوالہ دیں گے کہ کس طرح وہ گزشتہ سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غیرمسلموں کے نام پر سال کے بارہ مہینے اور 365دن شراب کی پابندی عائد کر دی جائے۔