ریاست جموں وکشمیر متنازعہ علاقہ ہے ‘اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت آزاد کشمیر کا انتظام و انصرام پاکستان کے پاس ہے ‘ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری ہونی چاہیے جسکے تحت کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرناہے

ایڈیشن چیف سیکرٹری آزاد کشمیرفرحت علی میر کی اسلام آبادسے آئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے وفدکو بریفنگ

بدھ 2 نومبر 2016 16:04

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 نومبر2016ء) ایڈیشن چیف سیکرٹری (جنرل) آزاد کشمیرفرحت علی میر نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر متنازعہ علاقہ ہے ٬اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت آزاد کشمیر کا انتظام و انصرام پاکستان کے پاس ہے ٬اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری ہونی چاہیے اور اس رائے شماری کے تحت کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرناہے ۔

ریاست جموں وکشمیر کا کل رقبہ 2لاکھ 22ہزار236مربع کلو میٹر ہے جس سے 93ہزار708مربع کلو میٹر بھارت کے قبضہ میں ہے آزاد کشمیر 13ہزار297مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے۔37ہزاز555کلو میٹر چین کے زیرانتظام ہے جبکہ معائدہ کراچی کے تحت 77ہزار676مربع کلو میٹر علاقہ گلگت بلتستان پاکستان کے کنٹرول میں ہے ۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر 10اضلاع اور 3ڈویژنز پر مشتمل ہے ۔آزاد کشمیر کا کل بجٹ68بلین روپے ہے جس سے 56.5بلین روپے غیر ترقیاتی اور 11.5بلین روپے ترقیاتی بجٹ ہے ۔

آزاد کشمیر این ایف سی کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی ایکنک سمیت دیگر قومی سطح کے اداروں میں آزاد کشمیر کو شامل کیا گیا ہے ۔وہ اسلام آبادسے آئے ہوئے نیشنل انسٹیٹویٹ آف مینجمنٹ کے وفدکو بریفنگ دے رہے تھے ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔بریفنگ کے دوران ACSجنرل نے بتایا کہ آزاد کشمیر میں اسمبلی٬سپریم کورٹ موجود ہیں ٬ریاست کے اندر مکمل سیٹ اپ موجود ہے ۔

آزاد کشمیرکے اندر سیاحت٬پن بجلی کے شعبوں معقول آمد ن کے ذرائع موجود ہیں ٬ان شعبوں میں ترقی سے ریاست معقو ل آمدن حاصل کر سکتی ہے ۔آزاد کشمیر میں مواصلات کے واحد ذریعہ شاہرات ہیں ٬ہوائی سروس ریلوے وغیرہ موجود نہیں ۔آزاد کشمیر میں شرح خواندگی پاکستان کے چاروں صوبوں سے زیادہ ہے٬ریاست کے اندر شرح خواندگی 74فیصد ہے جس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ۔

آزاد کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے علاوہ روزگار کے متبادل انتہائی قلیل ہیں ۔کشمیر کی متنازعہ پوزیشن کے باعث 1973ء کے آئین میں آرٹیکل257کے تحت کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے ۔آزاد کشمیر کا نظام عبوری ایکٹ1974کے تحت چل رہا ہے جس کے تحت آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور آزاد جموں وکشمیر کونسل قائم ہیں ۔آزاد کشمیر میں سیاحت اور ہائیڈرل پاور جنریشن کے فروغ کیلئے موجودہ حکومت اقدامات کررہی ہے ۔ آزاد کشمیر پاکستان کے چاروں صوبوں کی نسبت انتہائی پر امن علاقہ ہے اوریہاں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے ۔بریفنگ کے اختتام پرنیشنل انسٹیٹویٹ آف مینجمنٹ اسلام آباد کے وفد کے شرکاء کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری (جنرل ) فرحت علی میر نے شیلڈ بھی دیں ۔

متعلقہ عنوان :