یومِ لیاقت علی خان کے موقع پر چانسلر جاوید انوار٬ آغا مسعود حسین٬ محفوظ النبی و دیگر کا خطاب

حالات کی خرابی کو وجہ بنا کر ترقیاتی سرگرمیوں کو ساکت کردینا٬ قوم و معاشرے کے ساتھ زیادتی ہے٬چانسلرجاوید انوار

بدھ 2 نومبر 2016 14:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2016ء) سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلرجاوید انوار نے کہا کہ تبدیلی دلیل ہے ترقی کی اور ترقی کا نام ہے آگے بڑھنا۔ حالات خواہ کچھ بھی ہوں ہمیں آگے بڑھتے رہنے کا سفر جاری رکھنا چاہئے۔ حالات کی خرابی کو وجہ بنا کر ترقیاتی سرگرمیوں کو ساکت کردینا٬ قوم و معاشرے کے ساتھ زیادتی ہے۔

انھوں نے یہ بات یوم لیاقت علی خان کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام سرسید یونیورسٹی کے شعبہ لٹریری آرٹ اینڈ کلچر فورم نے کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ نوابزادہ لیاقت علی خان ایک روشن خیال محبِ وطن پاکستانی تھے جو پاکستان کی سا لمیت کے لیے ایک سیسہ پلائی دیوار تھے۔وہ مجاہدِ آزادی تھے اور انھوں نے تحریک پاکستان کی طویل جدوجہد میں قائد کے شانہ بشانہ کا م کیا٬ یہی وجہ تھی کہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست مانے جاتے تھے۔

(جاری ہے)

قائد کی وفات کے بعد نوزائیدہ مملکت کو سنبھالنے اور اسے متحد و مستحکم رکھنے کے لیے جس اعلیٰ مہارت اور فعال قیادت کا مظاہرہ لیاقت علی خان نے کیا وہ یقینا لائقِ تحسین و ستائش ہے۔ وہ مسلم ممالک سے بہترین اور خوشگوار تعلقات کے خواہاں تھے اور اہم زرعی اصلاحات کی طرف پیش رفت کر رہے تھے۔نوابزادہ لیاقت علی خان نے شہادت سے کچھ عرصہ قبل1951ء میں پاک چین دوستی کی بنیاد رکھی تھی کیونکہ ان کی دورس نگاہوں اور سیاسی بصیرت نے اس بات کا ادراک کر لیا تھا کہ چین ایک بڑی طاقت بننے جارہا ہے۔

لیکن وہ ایک بین الاقوامی سازش کے تحت نظریہ پاکستان کے مخالفین کے ہاتھوں جامِ شہادت نوش کیا۔اس موقع پر چانسلر جاوید انوار نے بتایا کہ نوابزادہ لیاقت علی خان علیگ تھے٬ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔اس لیے سرسید یونیورسٹی٬ لیاقت علی خان کی زندگی اوران کے کارناموں پر ایک کتابچہ شائع کرنے والی ہے جس کے لیے مواد اکھٹا کیا جا رہا ہے۔

اس کتابچہ میں لیاقت علی خان سے متعلق اہم اور معلوماتی تاریخی حقائق یکجا کر کے پیش کئے جائیں گے۔معروف صحافی اور کالم نگار آغا مسعود حسین نے کہا کہ نوابزادہ لیاقت علی خان کے اندر ایک روحانی استحکام تھا۔انھوں نے بطور فنانس منسٹر ایک بہترین عوامی بجٹ پیش کیا۔انھوں نے ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی اور قرارداد مقاصد پیش کی جو ان کے اہم کارناموں میں سے ایک ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق سینئر پروڈیوسر محمد نذیر چنا نے کہا کہ لیاقت علی خان نے تحریکِ پاکستان سے تشکیلِ پاکستان تک ایک اہم کردار ادا کیا۔وہ ایک بلند کردار اور اعلیٰ اوصاف کے مالک تھے۔لیاقت علی خان میموریل کمیٹی کے روح رواں محفوظ النبی خان نے کہا کہ1949میں پاکستان کی آئین ساز اسمبلی نے انھیں قائد ملت کا خطاب دیا جو آج بھی ان کی قبر پر کنداں ہے۔1948 میں چین کو تسلیم کیا اور پاکستان پہلا غیر کمیونسٹ ملک تھا جس نے چین کی نئی حکومت کو تسلیم کیا۔اسی طرح قائد ملت نے کوریا میں پاکستانی افواج بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

متعلقہ عنوان :