سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر سماعت دن ایک بجے تک ملتوی کردی۔ آئینی درخواستوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 1 نومبر 2016 09:49

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم نومبر۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر سماعت دن ایک بجے تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ پاناما لیکس کی درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے آج ہی ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کمیشن کی سربراہی کون کرے گا اور اس میں کون ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی اور دوسرے فریق کی رضامندی کے بعد عدالت کمیشن کے قیام کا فیصلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے 6 ماہ قبل اسی کمیشن کے لیے عدالت عظمیٰ کو خط لکھا تھا، اگر آج عدالت کمیشن بنادیتی ہے تو ہم نواز شریف سے تجاویز لیں گے، یہ ہماری چھ مہینے پہلی بات کی توثیق ہوگی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد ہے اور آج عدالت جو کمیشن بنائے، جو بھی راستہ اختیار کرے، ہم اس کا احترام کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آج عدالت نے پیغام دیا ہے کہ وہ اس تنازعے کا فیصلہ چاہتے ہیں، لہذا اب سڑکوں پر احتجاج کا جواز نہیں رہتا۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

گذشتہ ماہ 20 اکتوبر کو ان درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کی تھی۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے درخواستوں کی سماعت کے لیے یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی، جبکہ درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا گیا تھا۔قبل ازیں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پاناما لیکس پر آئینی درخواستوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ 2ہفتے سے اس کیس میں سنسنی پھیلائی جارہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر فریق کو موقف پیش کرنے کا موقع دیں گے ۔پاناما کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار طارق اسد کے سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملک نظریاتی بنیاد پر بنا ،حکمران اس سے مخلص نہیں ہیں۔