عالمی رابطہ ادب اسلامی کی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر‘ 2017ء کو ’’اقبال کا فلسفہ خودی‘‘ کا سال قرار دینے کا مطالبہ

ہمیں نیا نہیں بلکہ علامہ اقبالؒ اور قائد اعظم والا پاکستان چاہئے‘جسٹس (ر) خلیل الرحمن علامہ اقبالؒ کے افکار و نظریات کو عام کرنے اور نسل نو کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے‘ مولانا حافظ فضل الرحیم

اتوار 30 اکتوبر 2016 21:30

لاہور۔30 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اکتوبر2016ء) عالمی رابطہ ادب اسلامی کے زیر اہتمام ایوان اقبال لاہور میں منعقدہونیوالی دو روزہ بین الاقوامی علامہ محمد اقبالؒ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی‘کانفرنس کے دوسرے روز عالمی رابطہ ادب اسلامی کے مرکزی صدر مولانا حافظ فضل الرحیم‘ قاری محمد حنیف جالندھری ‘ جسٹس (ر) خلیل الرحمن‘سیکرٹری اوقاف نوازش علی‘ ڈی جی اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری‘ ڈاکٹر محمد سعد صدیقی‘ ڈاکٹر ظہور احمد اظہر‘ ڈاکٹر خالق داد ملک‘ ڈاکٹر عنایت اللہ سعید‘ پروفیسر مولانا محمد یوسف خان‘ ڈاکٹر حافظ عبد القدیرپروفیسر سمیع اللہ فراز‘ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی ملک‘ مفتی ابوہریرہ و دیگر نے خطاب کیا۔

جسٹس (ر) خلیل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری کے ذریعے ملت اسلامیہ کو شعور دیا اور ان کو جگایا اور بتایاکہ مغرب کی مصنوعی روشنی میں کامیابی نہیں بلکہ اسلامی تہذیب و تمدن اور ثقافت میں ہی کامیابی ہے‘ دنیا کا نقشہ آپ کے سامنے ہے‘ ایک طرف کفار نے مسلمانوں پر یلغار کی ہوئی ہے اور دوسری طرف کچھ شدت پسند گروہوں نے حالات خراب کر رکھے ہیں‘ نئے پاکستان سے مراد وہ ہے جس کا تصور علامہ اقبالؒ نے پیش کیا اور قائد اعظمؒ کی قیادت میں حاصل کیا ہے اور ایسا ہی پاکستان ہمیں چاہئے۔

(جاری ہے)

نئے پاکستان بنانے والوں کو بھی نئے پاکستان کا پتہ نہیں۔عالمی رابطہ ادب اسلامی کے مرکزی صدر مولانا حافظ فضل الرحیم نے کہا کہ علامہ اقبالؒ کے افکار و نظریات کو عام کرنے کی ضرورت ہے اور انہی کے کلام سے معاشرے میں حقیقی انقلاب‘ نسل نوکی آبیاری کی جاسکتی ہے۔وفاق المدارس کے جنرل سیکرٹری قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ علامہ اقبالؒکے کلام میں عشق رسولؐ کی جھلک اور اتحاد امت کی تڑپ ملتی ہے۔

وہ وحدت امت کی بات کرتے تھے۔ اتحاد امت‘ وقت اور دین کا تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فکر اقبالؒ کی روشنی میں عالمی سطح پر توہین رسالتؐ کیخلاف ایسا قانون بننا چاہئے جس سے گستاخ رسول کو سخت سزا ملنی چاہئے۔ڈاکٹر ظہور احمد اظہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ فکر اقبال کو عالمی سطح پر عام کرنے کیلئے اور نسل نو سے متعارف کرانے کیلئے والدین ‘اساتذہ اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کو اپنا اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ نے کہا کہ ڈاکٹر علامہ اقبالؒ نے قادیانیت کے کفر ودجل کو بروقت سمجھ لیا اور اپنی شاعری میں اس کو بھرپور رد کیا۔ سیکرٹری اوقاف نواز علی نے کہا کہ عالمی رابطہ ادب اسلامی کے زیر اہتمام علامہ اقبالؒ کانفرنس قابل تحسین ہے جو علامہ اقبالؒ کو پیغام فکر اور عالمی سطح پر متعارف کرانے میں مددگار ثابت ہو گی ایسے پروگرام تسلسل کے ساتھ جاری رہنے چاہئے۔

ڈی جی اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے کہا کہ عالمی رابطہ ادب اسلامی کے قائدین نے اس کانفرنس کے ذریعے نسل نو کو فکر اقبال سے روشناس کرانے کی کامیاب کو شش کی ہے۔پروفیسر سمیع اللہ فراز نے خطاب کرتے کہا کہ علامہ اقبال تہذیبوں کے اشتراک کے داعی تھے‘ تصادم کے نہیں۔کلام اقبالؒ میں قرآنی مجید کو لیا گیا ہے۔ علامہ اقبالؒ کو جو روشنی اللہ تعالیٰ نے دی تھی کہ وہ پورے یقین کے ساتھ حق کی بات کرتے تھے۔

انہوں نے ہمیشہ اپنے اشعار و افکار اور وعمل کے ذریعہ قادیانیت کا رد کیا ۔مفتی ابوہریرہ کا کہنا تھا کہ علامہ محمداقبال نے فلسفہ خودی کو قرآن و حدیث کی روشنی سے اخذ کیا۔موجودہ حالات میں علامہ اقبالؒ کے فلسفہ خودی کو اجاگر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔کانفرنس میں خواتین کی نشست سے چیئر پرسن نیشنل کمیشن برائے ہیومن ڈویلپمنٹ رزینہ عالم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ علامہ اقبال ؒ عالمگیر شخصیت کے مالک تھے ۔

ایک سچا مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ اُن کا دل اور ذہن اسلام سے تروتازہ تھا ۔ تخلیق ِ پاکستان میں اقبال ؒ کے کردار سے انحراف ممکن نہیں ۔مشرق و مغرب میں وہ ہر مسلمان کی آواز ہیں ۔ نوجوان نسل اقبال ؒ کے کلام سے بہت کچھ سیکھ سکتی ہے ۔ کانفرنس میں ذکیہ شاہنواز ‘شائستہ پرویز ملک‘ ڈاکٹر محسنہ منیر‘ ڈاکٹر سعدیہ گلزار‘ ڈاکٹر سائرہ عبدالقدوس‘ نبیلہ ملک اور خالدہ اعوان نے علامہ اقبال ؒ کی شخصیت ٬ کردار اور اسلام کیلئے اُن کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ جبکہ اسلامی ممالک سے کانفرنس میں آئی مصر‘مراکش‘الجزائر‘اردن اورترکی سمیت دیگر ممالک کی خواتین نے بھی خطاب کیا۔کانفرنس میں سعودی عرب سمیت 15سے زائد ممالک سے غیر ملکی مندوبین نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :