بلاول بھٹو زرداری کا وزیراعظم اور وزیرداخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

وزیراعظم کے سامنے چار مطالبات رکھے ہیں٬ اگر نہ مانے گئے تو قبل ازوقت انتخابات مہم چلائونگا٬جو کچھ ہورہا ہے بہت دکھ ہورہا ہے لیکن پاکستان کھپے کھپے٬وزیرداخلہ طالبان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں٬ ان کے ساتھ فوٹو سیشن کراتے ہیں٬ڈاکٹر عاصم وزیرداخلہ کا اور کراچی کا میئر نوازشریف کے قیدی ہیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 30 اکتوبر 2016 15:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اکتوبر2016ء) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے وزیراعظم نوازشریف اور وزیرداخلہ چوہدری نثار استعفیٰ دیں٬وزیراعظم کے سامنے چار مطالبات رکھے ہیں اگر نہ مانے گئے تو قبل ازوقت انتخابات مہم چلائونگا٬جو کچھ ہورہا ہے بہت دکھ ہورہا ہے لیکن پاکستان کھپے کھپے٬وزیرداخلہ طالبان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ان کے ساتھ فوٹو سیشن کراتے ہیں٬ڈاکٹر عاصم وزیرداخلہ کا اور کراچی کا میئر نوازشریف کا قیدی ہے۔

اتوار کو چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت کرنے کیلئے کوئٹہ اسپتال آمد ہوئی٬جہاں انہوں نے زخمیوں کی عیادت کی اور ان کے بلند حوصلے کو خراج تحسین پیش کیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی سول ہسپتال آمد پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کوئٹہ سول ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خاندان اور بلوچستان کی عوام کا دکھ ایک ہی ہے۔

بلاول بھٹو اپنی ماں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے٬مجھے اپنی والدہ کی ایک ایک بات یاد ہے ۔مجھے جو کچھ ہورہا ہے بہت دکھ ہورہا ہے٬کھپے کھپے پاکستان ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کا دکھ سمجھتا ہوں٬بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ایک ہی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا٬بلوچستان حکومت ایک سڑک تک نہیں سنبھال سکتی٬ہمیں شریفستان٬(ن) لیگ اور وزیرداخلہ کی ضرورت نہیں ٬میری بہت پہلے کی خواہش تھی کہ میں بلوچستان آئوں٬وزیرداخلہ طالبان کے ساتھ فوٹو سیشن کرا رہے ہیں اور ڈاکٹر عاصم چوہدری نثار کا قیدی ہے اور وزیرداخلہ خود طالبان سے ملاقاتیں کر رہا ہے٬ہماری سکیورٹی فورسز بہادی سے دہشتگردوں سے لڑ رہی ہیں٬کراچی میں جو بھی واقعہ ہوا تو (ن) لیگ نے مطالبہ کیا کہ قائم علی شاہ مستعفیٰ ہوں ٬دہشتگردوںکیخلاف غیرت مند اور وفادار لوگ لڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں٬چوہدری نثار علی خان نے ہمیں نشانہ بنانے میں اپنا فائدہ سوچا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میرے٬ایان علی٬اعتزاز کیخلاف بات کرنا ہو تو پریس کانفرنس کرتے ہیں جب دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے تو چپ ہوجاتے ہیں٬عمران خان کٹھ پتلی بننا چاہتے ہیں یہ اس کی عادت میں شامل ہے٬چیف آرمی سٹاف نے سیاست میں مداخلت نہیں کی٬جمہوریت ہی اس وقت ملک کا واحد راستہ ہے کیونکہ جمہوریت احتساب کے بغیر نہیں چل سکتی٬دھوم دھڑکا٬دھمکیاں٬عمران خان پریشان ہوکر گھومتے رہیں گے٬اس وقت عمران خان کو کوئی سہارا نہیں مل رہا ٹائم ضائع کر رہے ہیں اور ایمپائر کی انگلی نہ اٹھنے سے خان صاحب کو خاصی پریشانی ہے اور ان کی بدقسمتی ہے۔

پیپلزپارٹی کیخلاف بات کرنا ہو تو چوہدری نثار کے پاس بہت ٹائم نکل آتا ہے٬لوگ مرتے رہیں یا جیتے رہیں٬تخت لاہور والوں کی یاداشت پر اثر نہیں پڑے گا٬سی پیک کے تحت بلوچستان اور کے پی کے میں یادہ کام ہونا چاہیے تھا٬پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام رہی٬میں بھی دہشتگردی سے متاثر ہوں٬شہید کا بیٹا ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے سامنے چار مطالبات ہیں٬اگر وزیراعظم نے مطالبات نہ مانے تو قبل ازوقت انتخابات مہم چلائونگا٬کوئٹہ میں بھی ایک سابق میئر کو سیاسی قیدی بنا کر رکھا ہوا ہے٬ہمارامطالبہ ہے کہ وزیراعظم نوازشریف استعفیٰ دیں اور وزیرداخلہ بھی استعفیٰ دیں٬وزیراعظم کا ویژن درست نہیں ۔

بلاول بھٹو نے چار نومبر کو پنجاب٬سندھ کی سرحد پر جلسے کرنے کا اعلان کیا ہے٬پاکستان کی رواں سال خارجہ پالیسی ناکام رہی ہے٬ہمارے دشمن نہیں چاہتے کہ سی پیک منصوبہ مکمل ہو٬ہم وزیراعظم پر جمہوری طریقے سے دبائو ڈال رہے ہیں۔(خ م)