ْحکومت کنٹینرز لگا کر راستے بند کررہی ہے ٬ْ عدلیہ کی ساکھ دائو پر لگی ہوئی ہے ٬ْعمران خان

قوم پرویز رشید کی قربانی نہیں چاہتی ٬ْیکم نومبر کو سپریم کورٹ خود پیش ہونگا ٬ْ دونومبر کو اسلام آباد بند کر نے کے فیصلے پر قائم ہوں ٬ْ کارکن بنی گالا پہنچیں یہاں دونومبر کو آگے نکلیں گے ٬ْمیڈیا سے گفتگو

اتوار 30 اکتوبر 2016 13:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2016ء) پاکستان تحریک انصا ف چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون ہے ٬ْ ہاکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کنٹینرز لگا کر راستے بند کررہی ہے ٬ْ عدلیہ کی ساکھ دائو پر لگی ہوئی ہے ٬ْقوم پرویز رشید کی قربانی نہیں چاہتی ٬ْیکم نومبر کو سپریم کورٹ خود پیش ہونگا ٬ْ اسلام آباد بند کر نے کے فیصلے پر قائم ہوں ٬ْ کارکن بنی گالا پہنچیں یہاں دونومبر کو آگے نکلیں گے ۔

اتوار کو بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کنٹینر لگاکر راستے بند کررہی ہے اور لوگوں کو پکڑ رہے ہیں جو توہین عدالت ہے ۔عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے ٬ْلوگ کیا سمجھیں گے کہ عدالت ایک حکم جاری کرتی ہے تاہم اس کے باوجود اس پر عمل نہیں ہوتا اور سب ٹی وی پر تماشہ دیکھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعظم کیلئے کچھ اور قانون اور ہمارے لیے کچھ اور قانون ہی یہاں جمہوریت ہے یا نہیں انہوں نے کہا کہ جب بھی حکمرانوں کی چوری پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ جمہوریت خطرے میں آگئی٬ سی پیک خطرے میں آگئی ٬ْ ترقی خطرے میں آگئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کا کھانا بند کردیا ہے اور ظاہر ہے جب وہ کھانا بند کریں گے تو رد عمل تو آئیگا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آزاد عدلیہ کیلئے 8 دن جیل میں گزارے تھے ٬ْجدوجہد کی تھی کیا یہ ہے آزاد عدلیہ ٬ْ آپ کے سامنے ملک میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں عمران خان نے استفسار کیا کہ ’اگر یہ جمہوریت ہے تو پھر پرویز مشرف کی آمریت میں کیا فرق ہے‘ انہوں نے کہا کہ ہم پیر 31 اکتوبر کو پھر عدالتوں میں جائیں گے اور اپنے حقوق کیلئے عدلیہ کو پھر سے ٹیسٹ کریں گے کہ کب عدالت کمزور کے ساتھ کھڑی ہوگی کیوں کہ عموماً عدالت ہمیشہ حکومتوں کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔

انہوں نے تمام کارکنوں کو پیغام دیا کہ وہ جہاں بھی ہیں وہ بنی گالہ پہنچیں چاہے پہاڑیوں سے چڑھ کر آنے پڑے یا کسی اور طریقے سے آنا پڑے۔عمران خان نے کہاکہ ملک میں کوئی قانون نظر نہیں آرہا اور اگر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا ہی قانون ہے تو پھر ہم بھی تحریک انصاف کے تمام کارکنوں کو بنی گالہ پہنچنے کی دعوت دیتے ہیں جہاں سے ہم 2 نومبر کو آگے نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوابی میں تحریک انصاف کا جلسہ ہورہا ہے اور میں وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پختونخوا سے جو تحریک انصاف کے کارکنوں کو 2 نومبر کو آنا تھا اب وہ پیر 31 اکتوبر کو آئیں۔انہوں نے پولیس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جو آپ کررہے ہیں وہ غیر قانونی ہے ٬ْ آپ قانون توڑ رہے ہیں ٬ْ کھانا بند کرنا غیر قانونی ہے٬ نواز شریف کے دن ختم ہوگئے۔

حساس خبر لیک ہونے کے معاملے پر وزیر اطلاعات پرویز رشید کے استعفے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ایک درباری تو پکڑا گیا اور اب دیگر لوگوں کی باری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا٬ لیکن بادشاہ سلامت سے حکم ملے بغیر ان کی تو آواز ہی نہیں نکلتی٬ ان کی اتنی مجال نہیں تھی کہ وہ یہ کام کرتے۔عمران خان نے کہا کہ قوم پرویز رشید کی قربانی نہیں چاہتی ٬ْ نواز شریف یہ نہ سمجھیں کہ لوگ مطمئن ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کام کس نے کیا٬یہ قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے کیوں کہ فوج کے خلاف وہی زبان استعمال کی گئی جو نریندر مودی کرتا ہے۔دھرنے میں لوگوں کی تعداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ لوگوں کی تعداد کو چھوڑیں٬ نکلنے کو تو میں اکیلا بھی نکل سکتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت طاقت ہی دیکھنا چاہتی ہے تو (آج) 31 اکتوبر کو انہیں تحریک انصاف کی طاقت کا پتہ چلے گا۔

عمران خان نے کہا کہ 3 دن کی بچی اور فوجی افسر کی شہادت کی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ حکومت نے غیر قانونی طور پر راستے بند کیے اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ٬ْہمیں ان واقعات پر افسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف جلسہ کرسکتے ہیں تو ہم بھی کر سکتے ہیں٬ حکومت نے کس قانون کے تحت ساری سڑکیں بند کی ہیں جس کہ وجہ سے یہ شہادت ہوئی۔انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ عدلیہ ٹرائل پر ہے ٬ْآپ کے احکامات کی طاقت ور کوئی پرواہ نہیں کرہا٬ قانون طاقت ور کو قانون کے نیچے لانے کیلئے لیکن سب دیکھ لیں کہ طاقت ور کیا کررہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ تین روز سے پولیس نے بنی گالہ کا محاصرہ کر رکھا ہے٬ نہ تو ہمارے کارکنوں کو اندر آنے دیا جا رہا ہے اور نا ہی کھانا اندر لانے کی اجازت دی جا رہی ہے٬ پولیس خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کر رہی ہے ٬ْ ہمارے کارکنوں کی جیبوں سے پیسے بھی نکالے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی کرپشن پکڑی گئی ہے اور وزیراعظم کی کرپشن سے متعلق پوچھنا میرا جمہوری اور آئینی حق ہے۔عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ کی چار دیواری کے اندر بھی سیکشن 144 نافذ کر رکھی ہے جبکہ دفاع پاکستان کونسل اور نواز شریف جلسے کرتے پھر رہے ہیں٬ کیا اس ملک میں ہمارے لئے الگ اور دوسروں کے لئے الگ قانون ہے

متعلقہ عنوان :