جانبداری کا الزام٬یمنی صدرنے اقوام متحدہ ایلچی کا نیا امن منصوبہ مسترد کردیا

اقوام متحدہ کے نئے امن لائحہ عمل میں حوثیوں کو نوازنے اور یمنی عوام کو سزا دینے کی کوشش کی گئی ہے٬منصورہادی کی گفتگو

اتوار 30 اکتوبر 2016 12:20

صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2016ء) یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد کی جانب سے ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے پیش کردہ نئے امن منصوبے کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے ذریعے حوثی باغیوں کو نوازنے کی کوشش کی گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویومیں صدر منصور ہادی نے عالمی ایلچی کی جانب سے پیش کردہ نئی امن تجویز کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔

عالمی ایلچی نے انھیں یہ تجویز سعودی دارالحکومت الریاض میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران پیش کی تھی۔اس موقع پر یمن کے نائب صدر علی محسن صالح اور وزیراعظم احمد عبید بن دغر بھی موجود تھے۔عالمی ایلچی نے یمن میں جاری بحران کے حل اور قیام امن کے لیے یہ نیا لائحہ عمل حوثی باغیوں کو پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم ابھی تک اس کو میڈیا کے لیے جاری نہیں کیا گیا ہے۔

صدر منصور ہادی کا کہناتھا کہ یہ نئی تجویز ماضی میں بحران کے سیاسی حل کے لیے جن شرائط پر اتفاق کیا گیا تھا٬ان پر مبنی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس نئے لائحہ عمل سے مصائب اور جنگ کا نیا دروازہ کھلے گا اور یہ کوئی امن کا نقشہ راہ نہیں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ماضی میں پیش کردہ امن تجاویز کسی حد تک منطقی تھیں لیکن آج نقشہ راہ کے نام سے جو کچھ پیش کیا گیا ہے٬اس سے صرف جنگ ہی کے بیج بوئے جائیں گے۔اس بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ صدر منصور ہادی نے اس کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور انھوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ملیشیاو?ں کو نوازنے اور یمنی عوام کو سزا دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :