تبدیلی تعلیمی انقلاب سے آئے گی٬ سکول اور ہسپتال سرکاری ملازمین کیلئے نہیں بلکہ طلبہ اور مریضوں کیلئے بنے ہیں

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 21:18

ایبٹ آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اکتوبر2016ء) وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ اور اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ تبدیلی تعلیمی انقلاب سے آئے گی٬ سکول اور ہسپتال سرکاری ملازمین کیلئے نہیں بلکہ طلبہ اور مریضوں کیلئے بنے ہیں٬ پی ٹی آئی حکومت نے فرائض سے غافل 7 ہزار ملازمین کو گھر بھیج دیا ہے٬ صوبہ میں پولیس کے شعبے اور پٹوار خانوں کا حُلیہ درست کر دیا گیا ہے جبکہ سکولوں اور کالجوں میں اساتذہ کی حاضری کا تناسب بھی اب 100 فیصد ہے٬ وہ ہفتہ کو یہاں ماڈرن ایج بوائز کالج میں یوم والدین و تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے٬ اس موقع پر چیئرمین بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن پروفیسر قاسم مروت٬ ماڈرن ایج کے پرنسپل واحد سراج اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں٬ مشتاق غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ادارے عمارتوں سے نہیں بلکہ لوگوں سے بنتے ہیں٬ ہم صوبہ میں ہسپتال ٹھیک کرنا چاہتے تھے مگر ڈیوٹی سرانجام نہ دینے والے ڈاکٹرز رکاوٹ بن گئے ہیں٬ اس کے باوجود ہم نے قانون کی طاقت سے انہیں ڈیوٹی کا پابند کیا٬ انہوں نے کہا کہ کسی نے تبدیلی دیکھنی ہے تو ایوب میڈیکل کمپلیکس جا کر دیکھیں جہاں اب ٹیسٹ٬ ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کے پیسے وصول نہیں کئے جاتے جبکہ ڈاکٹرز بھی ڈیوٹی پر حاضر رہتے ہیں٬ مشیر وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے جو بھی حکومت آئی اس نے تعلیم پر کوئی توجہ مرکوز نہیں کی٬ آج حالت یہ ہے کہ 21 لاکھ بچے ٹاٹوں پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تعلیمی نظام کا ڈھانچہ درست کرنے کیلئے 35 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے٬ تحریک انصاف کی حکومت نہ صرف اس کمی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ اس نے چار نئی یونیورسٹیاں بھی بنائیں جن میں ایبٹ آباد یو نیورسٹی بھی شامل ہے٬ علاوہ ازیں ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیکنیکل یونیورسٹی بھی قائم کی٬ مشتاق غنی نے سابق منتخب نمائندوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایبٹ آباد یونیورسٹی ان سے پہلے بھی بن سکتی تھی تاہم قیادت کی نااہلی سے ایسا ممکن نہ ہو سکا٬ سرکاری سکولوں کی مایوس کن کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک نجی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم پر جتنے اخراجات آتے ہیں اتنے ہی اخراجات حکومتی فنڈ کی مد میں سرکاری سکول کے طالب پر آتے ہیں٬ پھر بھی سرکاری سکولوں کے نتائج صفر ہیں٬ اگر نجی ادارے نہ ہوتے تو اکیلی حکومت کروڑوں کی آباد ی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا حکومت کیلئے آسان کام نہیں تھا٬ انہوں نے اس امر کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی تعصب اور علاقائیت نے ہمیں ایک قوم بننے نہیں دیا٬ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم پاکستانی پہلے اور پنجابی٬ سندھی٬ بلوچی یا پٹھان بعد میں ہیں٬ تبھی ملک ترقی کر سکتا ہے٬ مشیر وزیراعلیٰ نے کہا کہ عالمی جنگ کے دوران جاپان اور جرمنی تباہ و برباد ہو گئے تھے لیکن صرف 10 سال کے مختصر عرصہ میں دونوں ممالک صرف اس وجہ سے آگے نکلے کہ انہوں نے تعلیم پر پہلے فوکس کیا اور عمارتیں بعد میں تعمیر کیں٬ اسی طرح مہاتیر محمد نے ملائشیا کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا٬ آج وہاں بیروزگاری کی شرح صفر فیصد جبکہ تعلیم کی شرح سو فیصد ہے جبکہ ہمارے ہاں بنیادی خرابی ہی سکول کی سطح سے شروع ہوتی ہے٬ اصل مسئلہ ہی یہی ہے کہ ہمارے ملک میں تین قسم کا نظام تعلیم رائج ہے٬ انگلش اور اردو میڈیم سکول الگ الگ ہیں جبکہ مدارس الگ دائرے میں کام کر رہے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی اولین کوشش ہے کہ تعلیم کو ایک ہی نظام کے تحت کیا جائے٬ مشتاق غنی نے تعلیم کے فروغ میں نجی اداروں کے کردار کو سراہا اور ماڈرن ایج کی کارکردگی کی بھی تعریف کی٬ قبل ازیں ماڈرن ایج کے پرنسپل واحد سراج نے کالج کی سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کی اور معیاری تعلیمی نظام کیلئے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان اشتراک عمل کو ناگزیر قرار دیا۔

(جاری ہے)

یوم والدین کی تقریب سے چیئرمین بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن پروفیسر قاسم مروت نے بھی خطاب کیا جبکہ بچوں نے رنگا رنگ پروگرام پیش کر کے شرکا کی داد حاصل کی۔