پنڈی میں تو ٹریلر تھا اصل میچ تو 2 نومبر کو ہوگا٬عمران خان

نواز شریف کو بتائیں گے جمہوریت کیا ہوتی ہے٬ یہ موقع گنوا دیا تو شرمساری کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا٬بنی گالہ میں کارکنوں سے ناشتے پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 20:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2016ء) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنڈی میں تو ٹریلر تھا اصل میچ تو 2 نومبر کو ہوگا اور نواز شریف کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے اور اگر یہ موقع گنوا دیا تو شرمساری کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر موجود کارکنوں سے ناشتے پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کارکن 2 نومبر کے احتجاج کی بھرپور تیاری کریں اور اسلام آباد احتجاج سے پہلے پولیس کو پکڑائی نہ دیں٬ 2 نومبر کو ہمارا سونامی تمام پولیس اہلکاروں کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تمام تر توجہ 2 نومبر کے احتجاج پر ہے٬ پنڈی میں تو ٹریلر تھا اصل فلم 2 نومبر کو چلے گی٬ 2 نومبر کو نواز شریف کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے٬ اگر 2 نومبر کو موقع گنوا دیا تو شرمساری کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں عمران خان نے بنی گالہ کے باہر تعینات ایف سی اور پولیس اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

عمران خان کا سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں سے کہنا تھا کہ آپ لوگ کسی فرد یا گروہ کے نہیں ریاست کے ماتحت ہیں٬ اللہ نے آپ کو عوام کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم نے آپ کے ہاتھ میں قانون اور بندوق ایک ایک فرد کی حفاظت کے لئے دی ہے٬ غریب قوم اپنا پیٹ کاٹ کے آپ کو تنخواہیں دیتی ہے لہذا قوم کے احسانات کا بدلہ بھلائی سے دیں۔

عمران خان نے سیکیورٹی اہلکارون سے کہا کہ کسی کے ذاتی مفادات کے بجائے قانون کی پاسداری کو مقدم رکھیں٬ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں بلکہ اس کی عملداری کے لئے پوری محنت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی خوشنودی کے لئے ہم وطن بھائیوں اور بہنوں کی تکریم میں کمی نہ آنے دیں٬ ہمارے کارکنان آپ اور آپ کی آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لئے اپنا آج قربان کر رہے ہیں۔

عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کی جانب سے کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقت والوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'آپ نے ہمیں اجازت دی تھی کہ ہم پر امن احتجاج کرسکتے ہیں اور آپ نے کہا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگیں گے اور کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تو پھر آپ کے فیصلے کا کیا بنا کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقتور کے ساتھ ہوتی ہے۔

'عمران خان نے سوال کیا٬ 'میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس قانون کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے جبکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگے گا۔'ان کا کہنا تھا٬ 'پنجاب اور خیبرپختونخوا کے راستے میں کنٹینر لگے ہوئے ہیں٬ حکومت جو کچھ بھی کرے٬ کوئی بھی قانون توڑے٬ توہین عدالت کرے٬ اس پر سب خاموش ہیں۔'پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا٬ 'یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ایک جج فیصلہ کرتا ہے اور پوری قوم کے سامنے اس کی توہین ہورہی ہے۔

'ساتھ ہی عمران خان نے کہا٬ 'نواز شریف اپنی کرپشن چھپانے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں اور ملک کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔'انھوں نے کہا٬ 'میں اپنی عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ اگر جمہوریت میں کسی حکومت نے عدلیہ کے فیصلے نہیں ماننے اور سب کے سامنے لوگوں پر تشدد کرنا ہے اور اس کے بعد جب ہمارے جیسے لوگوں کو اور کوئی حق نہیں دیا جاتا تو ہمارے پاس اور کون سا راستہ رہ جاتا ہے۔

'انھوں نے ایک مرتبہ پھر سوال کیا٬ 'کیا اس ملک میں عدلیہ کا کوئی کردار ہے اور کیا عدالتی احکامات صرف ہمارے لیے ہی ہیں۔'عمران خان کا کہنا تھا٬ 'انصاف کے سارے ادارے کنٹرولڈ ہیں٬ ایک کرپٹ حکمران کے جو خود امیر المومنین بننا چاہتا ہے۔'آخر میں عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عدالت اپنے فیصلے کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لے۔اس سے قبل عمران خان نے پاکستان چوک پر کارکنوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ’2 نومبر کو حکومت کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے‘۔

عمران خان بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلے اور کارکنوں کے ہمراہ پاکستان چوک تک پیدل چل کر گئے جہاں انہوں نے مختصر خطاب کیا۔کارکنوں اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے ایسے ہی پر عزم کارکنوں کی ضرورت ہے٬ کرپٹ مافیا کے خلاف جنگ جیت کر رہیں گے‘۔دریں اثناء بنی گالا کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے صبح اٹھتے ہی پش اپ لگاکر دن بھر چست رہنے کے لیے ورزش کی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی رہائش گاہ کے باہر جمع کارکنوں کے عزم اور حوصلے کی تعریف کی اور ان سے خیریت بھی دریافت کی۔

انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ جتنے بھی لوگ اسلام آباد آرہے ہیں انہیں بتادیں کہ وہ کم تعداد میں اس راستے سے نہ آئیں کیوں کہ تھوڑی تعداد میں ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ گرفتاریاں نہ کی جائیں اور نہ ہی کنٹینر لگائے جائیں لیکن اس کے باوجود گرفتاریاں کی جارہی ہیں جو غیر قانونی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ ہے جمہوریت نہیں٬ 2 نومبر کو وزیر اعظم کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے اور عوام کیا ہوتی ہے‘۔عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ وہ ڈٹے رہیں اور پر عزم رہیں٬ حکومت کچھ بھی کرلے٬سونامی کو نہیں روک سکتی‘۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ گرفتار ہونے سے بچیں کیوں کہ اصل ہدف 2 نومبر ہے٬ سونامی کوئی نہیں روک سکے گا۔خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے آنے والے کارکنوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر ہی کیمپ لگالیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :