ْایمرجنسی مینجمنٹ کی معیاری تربیت ریسکیو 1122کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے‘ڈاکٹر رضوان نصیر

ہماری کارکردگی کا انحصار معیاری تربیت پر ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا‘ڈی جی ریسکیو پنجاب کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 16:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2016ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروسز(ریسکیو1122) ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ پیشہ ورانہ معیاری تربیت ریسکیو1122کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ ہماری کارکردگی کا انحصارپیشہ ورانہ معیاری تربیت پر ہے جس پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار ڈی جی ریسکیو پنجاب نے گذشتہ روز ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کے دورے کے دوران تربیتی ادارے کی انتظامیہ ٬ انسٹرکٹرز اور کیڈٹس سے خطاب کے دوران کیا۔

ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز اکیڈمی بریگیدئیر (ر)امیر حمزہ٬ رجسٹرار ڈاکٹر محمد فرحان خالداور دیگر اعلیٰ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ انہیں اپنے انسٹرکٹرز پر فخر ہے کہ وہ پنجاب٬ خیبر پختوانخواہ ٬ گلگت بلتستان٬ آزاد جموں و کشمیر٬ بلوچستان اور دیگر علاقوں کے کیڈٹس کو معیاری اور موثرانداز میں تربیت فراہم کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

بریگیڈئیر ریٹائرڈ امیر حمزہ نے ڈی جی ریسکیو پنجاب کو ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں جاری مختلف ترقیاتی کاموں کی پراگریس بارے آگاہ کیااور دیگر رائج پروٹوکولز سسٹم بارے تفصیلی بریفنگ دی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی جی ریسکیو پنجاب کی قائدانہ صلاحیتوں کے مطابق ایمرجنسی سروسزاکیڈمی معیاری تربیت فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور سروس کے معیار کو برقرار رکھاجائے گا۔

ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ اس جدید خطوط پر استوار ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کے قیام کا بنیادی مقصد ایمرجنسی سروسز(ریسکیو1122)کو تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرنا ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں پاکستان بھر کے شہریوں کو برقت ایمرجنسی کئیر کا بنیادی حق فراہم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی نے گذشتہ دس سالوں میں 17ہزار سے زائدایمرجنسی پروفیشنلزکو پنجاب اور دیگر صوبوں کے لیے ایمرجنسی مینجمنٹ کی تربیت فراہم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد سارک ممالک کے لیے ایمرجنسی پروفیشنلز فراہم کرنا ہے اور انکی خواہش ہے کہ میرے ریسکیورز پوری دنیا میں اپنی خدمات سرانجام دیتے نظر آئیں ۔ تاہم انہوں تربیتی ادارے کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ انسٹرکٹرز کے مسائل اور شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں کیونکہ انسٹرکٹرکسی بھی تربیتی ادارے کے اہم ستون ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :