لاہور چیمبر اور ویہائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری٬ چین کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط

دونوں چیمبرز تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے لیے کام کریں گے

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 15:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2016ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ویہائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری٬ چین نے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کی رو سے دونوں چیمبرز تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط جبکہ ویہائی چیمبر کے صدر کائی ژیائومنگ نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

اس موقع پر بارہ رکنی چینی وفد نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ بی ٹو بی میٹنگز بھی کیں۔ لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میاں زاہد جاوید٬ ذیشان خلیل٬ اویس پراچہ٬ میاں محمد نواز٬ محمد ارشد چودھری٬ ندیم قریشی٬ طاہر منظور چوھری اور سابق نائب صدر ناصر سعید بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ وفد کا دورہ٬ مفاہمتی یادداشت اور بی ٹو بی میٹنگز دوطرفہ تجارت کے فروغ اور چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع ڈھونڈنے میں مدد فراہم کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ چین سے تجارتی وفود کی آمد میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان چینی تاجروں کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کاروباری ماحول انتہائی بہترین اور سرمایہ کار دوست ہے جس سے چینی تاجروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ باہمی تجارت بڑھ رہی ہے لیکن دونوں ممالک کی پوٹینشل اس سے کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قالین٬ لیدر٬ لیدر مصنوعات٬ آلات جراحی٬ کھیلوں کا سامان٬ پھل٬ سبزیاں٬ چاول٬ فارماسیوٹیکل اور کپاس سمیت پاکستانی مصنوعات معیار کے حوالے سے بہترین ہیں لہذا چینی درآمد کنندگان کو یہ اشیاء پاکستان سے ترجیحی بنیادوںپر منگوانی چاہئیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تاجر تعمیرات٬ ہوٹل٬ سیاحت٬ ایس ایم ایز٬ کمپیوٹر٬ ٹیکسٹائل٬ گارمنٹس٬ کارپوریٹ فارمنگ٬ سی فوڈ٬ فوڈ پراسیسنگ٬ بینکنگ اینڈ فنانس٬ لائٹ انجینئرنگ وغیرہ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کا آغاز کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پاکستان کو چینی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جبکہ چین اس شعبے میں وسیع مہارت رکھتا ہے٬ اگر اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کی جائے تو اس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار بڑھنے سے نہ صرف مقامی ضرورت پوری ہوگی بلکہ اضافی پیداوار چین کو بھی برآمد کی جاسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ سی فوڈ پراسیسنگ کے شعبے میں بھی دونوں ممالک مل کر کام کرسکتے ہیں۔ چینی وفد کے سربراہ نے کہا کہ چینی تاجر پاکستانی تاجروں کے ساتھ مشترکہ منصوبہ سازی کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں٬ چینی تاجر پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتے اور پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کو تیار ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم کرے گی بلکہ ایشیاء میں ترقی و خوشحالی کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوگی۔

متعلقہ عنوان :