میانمارمیں سرکاری سیکورٹی فورسزکی 30مسلمان خواتین سے زیادتی

علاقہ میں سخت فوجی انتظامات کے تحت بین الاقوامی انسانی اداروں کو بھی جانا نہیں دیا جا رہا٬انسانی حقوق گروپ

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 14:13

راکھین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2016ء)میانمارمیں سرکاری سیکورٹی فورسزنے 30مسلمان خواتین کو عصمت دری کا نشانہ بناڈالا ٬علاقہ میں سخت فوجی انتظامات کے تحت بین الاقوامی انسانی اداروں کو بھی جانا نہیں دیا جا رہا ہے٬ جس کی وجہ سے اس شرمناک سانحے کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہوسکا٬غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میانمار میں سرکاری سیکیورٹی فورسز کا درجنوں مسلمان خواتین کی آبروریزی اور عصمت دری کے افسوسناک واقعات سامنے آئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے میانمار کے راکھین صوبے میں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کو روکنے اور قابو پانے کے لئے سیکیورٹی فورسز کو بھیجا لیکن ان ’’سرکاری غنڈوں‘‘ نے تحفظ دینے کی بجائے درجنوں مسلمان خواتین کی آبرو ریزی اور عصمت دری کر دی ٬ انسانی حقوق کی تنظیموں کو برما کے ’’وحشی فوجیوں ‘‘ کے یہ شرم ناک واقعات مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق یہ واقعات راکھین صوبے میں اکتوبر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر قابو پانے کے لئے سیکورٹی کے لیے بھیجے جانے کے بعد سے سامنے آ رہے ہیں۔روہنگیا رائٹس آرگنائزیشن کے اراکین پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کرس لیوا کے مطابق 19اکتوبر کو ایک ہی گاؤں کی تقریبا 30 مسلم خواتین کی سیکیورٹی اہلکاروں کے ذریعہ آبروریزی کی خبر ہے۔

علاقہ میں سخت فوجی انتظامات کے تحت بین الاقوامی انسانی اداروں کو بھی جانا نہیں دیا جا رہا ہے٬ جس کی وجہ سے اس شرمناک سانحے کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔لیوا نے مزید کہا کہ انہیں دیگر گاؤں سے بھی 16 سے 18 سال کی پانچ لڑکیوں کی آبروریزی کی خبریں ملی ہیں٬ جنہیں 25 اکتوبر کو برما کے فوجیوں نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا٬ وہیں 20 اکتوبر کو ایک دوسرے گاؤں میں 2 لڑکیوں کی آبروریزی کی گئی ہے۔