افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کا مختلف کارروائیوں کے دوران طالبان اورداعش کے 18 جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعوی

قندہار اورکابل میں بم دھماکوں میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ٬کئی زخمی افغان پارلیمان کے ڈپٹی سپیکر کا داعش کی جانب سے خلافت خراسان کے خدشے کا اظہار

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 13:44

کابل ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اکتوبر2016ء) افغانستان کی سیکیورٹی فورسزنے مختلف کارروائیوں کے دوران طالبان اورداعش کے 18 جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے٬ قندہار اورکابل میں بم دھماکوں میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے٬ افغان پارلیمان کے ڈپٹی سپیکرنے داعش کی جانب سے خلافت خراسان کے قیام کے اعلان کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق کابل میں وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ گذشتہ روز ننگرہار٬ پکتیا٬ قندہار٬ اورزگان ٬ زابل٬ فرح ٬ ہرات٬ فاریاب٬ بغلان٬ قندوز اور ہلمند میں آپریشن کیا گیا ۔ اس آپریشن کے دوران طالبان اور داعش کے 18 ارکان ہلاک ہوگئے۔ بیان کے مطابق داعش کے 9ارکان ننگرہار کے ضلع پیشرآگام میں ہلاک ہوئے ٬ اس دوران اسلحہ اور گولہ بارود کے ذخیرہ کو تباہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں میں افغان نیشنل آرمی کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔ جنوبی صوبہ قندہار میں حکام نے بتایا کہ گذشتہ روز پولیس کی گشتی گاڑی پر خودکش حملے میں ایک شخص ہلاک اورتین زخمی ہوگئے٬ حملے کا ہدف ضلعی پولیس سربراہ تھے تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔ دارالحکومت کابل میں ایک دھماکے میں دو فوجی اور تین شہری زخمی ہوگئے ۔

حکام کے مطابق دھماکہ پانچویں پولیس ڈسٹرکٹ میں ہوا۔ پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے مقناطیسی بم کے ذریعہ حملہ کیا۔ دریں اثناء افغان پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے نائب سپیکر ظاہرقدیر نے کہا ہے کہ اگر داعش نے تورا بورا پر قبضہ کرلیاتو اس صورت میں تنظیم خلافت خراسان کا اعلان کرسکتی ہے۔ گذشتہ روز پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داعش نے ننگرہار کے ضلع پیشرآگام میں اہم اورسٹرٹیجک نوعیت کے مقامات پر قبضہ کرلیا ہے ۔ یہ علاقہ تورا بورا سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوج کے کمانڈر جنرل جان نیکلسن نے بھی انہی خدشات کا اظہارکیا تھا۔