کنوینر سردار محمد اعظم خان کی سربراہی میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

جمعہ 28 اکتوبر 2016 20:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں کمیٹی کے کنوینئر سینیٹرسردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں کم ترقی یافتہ علاقوں میں یو ایس ایف کے فنڈز سے ٹیلی کمیونیکیشن ٹاورز لگانے کیلئے مختص کئے گئے فنڈز میں بے ضابطگی کے مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا۔

کمیٹی کے کنوینئر نے کہا کہ بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کے ساتھ ذیادتی ہو رہی ہے ۔ یو ایس ایف کے فنڈز سے سروے کے مطابق ٹاورز نہیں لگائے جارہے جس کے باعث علاقے میں کافی بے چینی پائی جارہی ہے ۔ اور بعض ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جن کے تحت بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں آباد قبائل کے مابین کشیدگی کی صورتحال کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ان معاملات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایات دیں کہ یو ایس ایف ان کم ترقی یافتہ علاقوں کی سروے رپورٹ ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش کرے جو موبائل فون ٹاورز لگانے کیلئے کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے کہا کہ ژوب٬ شیرانی اور موسیٰ خیل سمیت بہت سے کم ترقی یافتہ علاقے موبائل فون سروس سے محروم ہیں ۔ذیلی کمیٹی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد سے قبل محکمہ جنگلات اوروایئلڈ لائف سے کوئی این او سی نہیں لیا گیا اور نہ ہی ماحولیاتی تقاضوں کا خیال رکھا گیا ہے ۔

کمیٹی کے کنونیئر نے کہا کہ ژوب اور موسیٰ خیل کا علاقہ مسافر پرندوں کی ایک بہت بڑی گزر گاہ ہے اور ان منصوبوں کے باعث جنگلی حیات کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جائے ۔ اور تمام پہلوئوں کا بغور جائزہ لیا جائے۔ کمیٹی نے یو ایس ایف کی بریفنگ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔

اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں موبائل سروس کی فراہمی انتہائی ضروری ہے اور ان علاقوں کو بھی ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے اور وہاں پر معیاری موبائل فون سروس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ اجلاس میں سینیٹر خالدہ پروین نے شرکت کی جبکہ ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی اور سینیٹر عثمان خان کاکٹر کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا جبکہ وزارت آئی ٹی کے سیکرٹری اور یو ایس ایف کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :