معاشی ترقی میں پی سی ایس آئی آر کے کردار پر سوات میں ایک روزہ سیمینار کا انعقاد

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا سوات میں ایک جدید سائنسی لیبارٹری کے قیام کا اعلان

جمعہ 28 اکتوبر 2016 20:33

پشاور۔28اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اکتوبر2016ء) پی سی ایس آئی آر منسٹری آ ف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک ذیلی ادارہ کے زیر اہتمام معاشی ترقی میں پی سی ایس آئی آر کے کردار اور اس کے اثرات پرجمعہ کے روز سوات کے مقامی ہوٹل میں ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیاگیا ۔ اس موقع پر مہمان خصوصی رانا تنویر حسین وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنے خطاب میں کہاکہ پی سی ایس آئی آرکے سائنسدانوں نے ملک کے خام مال کو سائنسی بنیادوں پر تحقیق کرکے قیمتی بنادیا ہے جس سے مختلف کارخانے اپنی مصنوعات برآمد کرکے ملک کے لئے زرمبادلہ کمارہے ہیںاور ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

انہوںنے سوات میں ایک جدید سائنسی لیبارٹری کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سائنسی لیبارٹری کے قیام سے سوات کی معدنیات٬ جڑی بوٹیوں٬ ذراعت اور ماربل وغیرہ کو سائنسی بنیادوں پر بروئے کار لایا جائے گا اوربرآمدات میں اضافہ سے کثیر زرمبادلہ ملک کے اندر آئیگا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس لیبارٹری سے یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے وسیع مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہاکہ وزارت کا قلم دان سنبھا لنے کے بعد انہوں نے انڈسٹری اور ریسرچ اداروں کے درمیان رابطوں کے فقدان کو شدت سے محسوس کرتے ہوئے ادارے کے چیئرمین کو ہدایت دی کہ مختلف چیمبرز اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز سے رابطے بڑھائیں اورصنعتی مسائل کو انکی دہلیز پر حل کریں۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ ہم نے حلال فوڈ اتھارٹی قائم کی ہے جس سے گوشت کے علاوہ ہمارے ہر قسم کی صنعتی و زرعی اشیاء کی سرٹیفیکیشن حاصل کرنی چاہئے ۔

انہوںنے کہاکہ سوات پورے ملک کیلئے ایک فروٹ باسکٹ کی حیثیت رکھتی ہے اوراقتصادی راہداری کی تعمیراوراس سے منسلک ہونے کے بعدیہاںکے پھلوںکی پیدوار کوعالمی منڈیوںتک رسائل حاصل ہوگی۔چیئرمین پی سی ایس آئی آرڈاکٹرشہزادعالم نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی ریسرچ لیبارٹری پی سی ایس آئی آر نے صنعت کی ترقی کیلئے مختلف قسم کی اشیاء کے فارمولے تیا ر کئے ہیںجن سے استفادہ کرتے ہوئے صنعت کار اپنی مصنوعات کو بہتر بناکرملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں٬ اس وقت پاکستان میں ماربل کی تراش خراش اور پالش کی کوالٹی بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے اس لئے پاکستانی خاص طور پر سواتی سنگ مر مر کی بہترین کوالٹی کی پیداوار کو ممکن بنانے کیلئے پی سی ایس آئی آرنوجوانوں کو تربیتی کورس کروائیگی۔

انہوں نے فارمولیشن اور مفت تربیت دینے کا بھی اعلان کیا۔ سوات میں بہترین آڑو ٬ سیب اور جاپانی پھل پیدا ہوتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے اس کو بین الاقوامی منڈی میں ابھی تک بیچنے کے قابل نہیں بنایا جاسکا٬پی سی ایس آئی آر اپنے اداروں کے ذریعے مقامی کسانوں کو اپنے پھل برآمد کرنے میں مددے گی٬اس کیلئے دسمبر 2016 سے چھ ماہ کے فوڈ پراسسنگ کے تربیتی کورس کا آغاز کیا جارہا ہے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر ظفر اقبال نے کہاکہ سوات میں گزشتہ سال 35ہزار ٹن آڑو ٬80 ہزار ٹن سیب اور 40 ہزار ٹن جاپانی پھل پیدا ہوا لیکن اس کو بین الاقوامی منڈی تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی٬ ان پھلوں کو ویلوایڈیشن کے ساتھ درآمد کرکے نہ صرف ہم سوات کے مقامی لوگوں کو کثیر زر مبادلہ کمانے کے مواقع فراہم کرسکتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیںجسکا کا سب سے بڑفا ئدہ یہ ہوگا کہ جب مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوںگے تو وہ پیسوں کی خاطر دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی نہیں بنیں گے۔

اسی طرح سنگ مر مر کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کرکے برآمد کرنے سے بھی سوات میں معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔سوات چیمبر آف کامرس کے صدر حمید الرحمان صاحب نے مطالبہ پیش کیا کہ سڑکیں خراب ہونے کی وجہ سے علاقے کی سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیںتاہم وفاقی وزیر کے توسط سے ہم حکومت پاکستان سے گزارش کرتے ہیں کہ کالام تک سڑک کو بحال کیا جائے تاکہ ہمارا مقامی ذرائع آمدن دوبارہ بحال ہو جائے۔

صدر سوات ہوٹل ایسو سی ایشن حاجی زاہد نے بھی سڑکوں کی زبوں حالی پر روشنی ڈالی اور حاضرین کو بتایا کہ نئی سڑکیں بنانے کیلئے حکومت نے بیس ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ پہلے سے موجود سڑکوں کی مرمت اس سے کہیں کم لاگت سے کی جاسکتی ہے۔ اس لئے نئی سڑک بچھانے کے ساتھ ساتھ پرانی سڑکوں کی مرمت پر بھی توجہ دی جائے اس سے ہوٹل اور سیاحتی صنعت کو دوبارہ کھڑے ہونے میں بہت مدد ملے گی۔ حاجی زاہد نے پی سی ایس آئی آر کو سوات میں لیبارٹری بنانے کیلئے دو کنال اراضی دینے کا بھی اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :