کوئٹہ میں ماحول انتہائی دردناک ہیسانحہ کی تحقیقات کے بغیر تسلی نہیں ہو سکتی٬ میاں افتخار حسین

جمعہ 28 اکتوبر 2016 20:03

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اکتوبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کی شفاف تحقیقات کیا جائیں اور ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دے انہیں نشان عبرت بنایا جائے ٬ انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پولیس اہلکاروں کو ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد دس روز کی چھٹیاں دی گئیں لیکن تحریری طور پر انہیں صرف 5دن کے بعد ہی واپس بلا لیا گیا ۔

کوئٹہ دورے کی مجموعی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ماحول انتہائی دردناک ہے اور ہر آنکھ اشکبار تھی میاں افتخار حسین نے کہا کہ شہید ہونے والے بدقسمتی سے وہ لوگ تھے جو ملک میں امن کے قیام کی خاطر اس شعبہ میں آئے تھے اور امن کی داعی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے جس پر دل خون کے آنسو روتا ہے ٬ انہوں نے کہا کہ سانحے کی تحقیقات ہونے تک ہمیں تسلی نہیں ہو سکتی ٬ انہوں نے کہا کہ ہم زمرک خان اچکزئی٬ اصغر خان اچکزئی اور عثمان اچکزئی کے ہمراہ شہداء کے لواحقین کے گھر گئے اور ان لواحقین کے تاثرات جانے ٬ انہوں نے لواحقین کے حوصلوں کو داد دیتے ہوئے کہا کہ شدید ذہنی کرب سے گزرنے باوجود ان کے حوصلے بلند تھے اور انہوں نے ملک میں امن کے قیام کی کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا عزم کیا اور ان کا کہنا تھا کہ ہم مستقبل میں بھی امن کیلئے ہر قربانی دیں گے تاہم ہمیں یہ بتایا جائے کہ ہمیں کیوں قربان کیا جا رہا ہے اور حکمران اس بات کا جواب دیں ہم نے اجتماعی جنازوں میں شرکت کی اور پتہ چلا کہ شہید ہونے والوں کی تعداد 60سے زائد تھی ۔

(جاری ہے)

میاں افتخار حسین نے خصوصی طور پر خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے روح اللہ کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان کی بہادری پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امن کی خاطر روح اللہ شہید کی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی٬ انہوں نے کہا کہ وہ جلد شہید کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کریں گے ٬میاں افتخار حسین نے روح اللہ شہید کو سلام پیش کیا اور کہا کہ حکمران اس بات کا جواب دیں کہ بے گناہ انسانوں کو کیوں قربان کیا جا رہا ہے اور یہ جواب حکومت تب ہی دے سکتی ہے جب ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیوں کو ملک و قوم کے مفاد میں ہوں ٬ اسی طرح غلط پالیسیوں کو رد کر کے بہتر پالیسیاں بنائی جائیں تو لواحقین کے سوال کا جواب مل سکتا ہے٬مرکزی سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ پاکستان میں سرگرم کالعدم تنظیمیں نام بدل بدل کر کام کر رہی ہیں اور یہ وہی تنظیمیں ہیں جو بعد میں بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لیتی ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو رہی ٬انہوں نے کہا کہ جب تک ان کالودم تنظیموں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی امن کا قیام ممکن نہیں ٬ انہوں نے کہا کہ اتنے گھمبیر حالات کے باوجود قو کے حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہیں کیونکہ جس منظم انداز میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات پاکستان میں ہو رہے ہیں اگر کسی اور ملک میں ہوتے تو شاید وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتا لیکن پاکستانی قوم کے بلند حوصلوں کے باعث ملک قائم ودائم ہے اور وہ دن دور نہیں جب ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا۔

متعلقہ عنوان :