کراچی کے اداروں میں مقامی نوجوانوں کو میرٹ اور ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے٬ حافظ نعیم الرحمن

جمعہ 28 اکتوبر 2016 19:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اکتوبر2016ء) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کی 90ہزار اسامیوں میں بلدیاتی اداروں کی کوئی اسامی موجود نہیں ۔ کراچی کے اداروں میں کراچی کے نوجوانوں کو میرٹ اور ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے٬ مختلف اداروں میں موجود گھوسٹ ملازمین کی اسکروٹنی کی جائے٬بھرتیوں کے پورے عمل کی نگرانی کے لیے ایک مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں سینئر جج٬ وکلاء٬ پروفیشنلز ٬ بلدیات سے متعلق اچھی شہرت کے حامل افراد اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے ۔

جماعت اسلامی کراچی کے نوجوانوں کے حق پر ہرگز ڈاکہ نہیں ڈالنے دے گی اور بھرتیوں میں بد عنوانیاں اور بندر باٹ کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں عدالتی چارا جوئی سے لے کر سڑکوںپر احتجاج ٬وزیراعلی ہائوس کے سامنے دھرناسمیت تمام راستے اختیار کئے جائیں گے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سکریٹری کراچی عبد الوہاب ٬ سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ٬ جماعت اسلامی کراچی کی پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ٬ نائب صدر طارق جمیل ٬ این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان اور دیگر بھی موجود تھے ٬ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ماضی میں بھرتیوں کا عمل صاف شفاف نہیں رہا ہے ٬ سندھ کی مخلوط حکومت جس نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں شامل تھی کا ریکارڈ بہت خراب اور سیاہ رہا ہے ۔

ایسا محسوس ہوتا ہی90ہزار اسامیوں میں بہت ساری بھرتیوں کے بارے میں فیصلہ کیا جاچکا ہے بس صرف کاغذی کارروائی کے لیے یہ عمل دہرایا جارہا ہے ۔ماضی میں ایم کیو ایم نے اپنی جعلی بھرتیوں کی خاطر پیپلز پارٹی کو عوام کے حقوق پر ڈاکہ مارنے کا کھلا لائسنس دے دیا ۔محکمہ تعلیم میں وزیروں نے جعلی بھرتیوں سے خوب رقم بٹوری ہے اور بعد میں ان افراد کو تنخواہیں بھی نہیں دی گئیں بلکہ یہ افراد بلاول ہائوس پر مظاہرہ کرتے اور لاٹھیا ں کھاتے رہے ۔

ریکارڈ پر منظور وسان اور مظفر شجرہ کی پریس کانفرنس موجود ہے ۔جس میں انھوں نے اپنی حکومت میں کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا رونارویااور پیر مظہر الحق کے خلاف محکمہ سندھ میں 35000تقریاں پیسے لیکر کرنے کا الزام لگایااور اس پر اپنی رپورٹ بھی حکومت سندھ کو پیش کی تھی ۔بھرتی شدہ افراد کو پے رول پر چڑ ھانے کے لیے بھی لاکھوں روپے رشوت وصول کی گئی ۔

اب جب کہ محکمہ سندھ نے 90,000اسامیوں کا اعلان کیا ہے تو سند ھ حکومت کے کارندے اور چند وزراء پہلے ہی سے اپنی دکان کھول کر بیٹھ گئے ہیں اور بھرتیوں کے لئے بولیاں لگا نا شروع کردی گئی ہیں ۔ یہاں تک کہ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کے محکمے میں آنے والی اسامیوں کے لئے کچھ ایسی اطلاعات ہیں. انہوں نے کہا کہ ابھی تک جن اخبارات اور ذرائع سے ہم نے معلومات اکٹھی کی ہیں اس کے مطابق 50,000اسامیا ں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی کرنے کا پروگرام ہے۔

پہلے بھی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جانے والی بھرتیوں اور انٹر ویوز میں کا فی بے قائد گیاں دیکھنے میں آئی تھیں اور صرف وزراء اور با اثر افراد کے رشتہ دار ہی بھرتی ہوئے تھے اب بھی شفافیت کا ڈرامہ رچا کر اسامیوں کی خاصی تعداد کو پبلک سروس کمیشن کے حوالے کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ پبلک سروس کمیشن کے ممبران کی تقرری بھی اب تک انتہائی متنازعہ بنی ہوئی ہے اور حکومت موجودہ ممبران کو ہٹا کر دوسرے لانا چاہتی ہے جس پر موجودہ ممبران نے احتجاج کیا ہے ۔

مختلف اداروں کی جو اسامیاں ابھی تک سامنے آئی ہیں اس کے مطابق 90,000اسامیوں میں لوکل گورنمنٹ کی اسامیا ں شامل نہیں ہیں ہما ری اطلاعات کے مطابق لوکل باڈیز کی اسامیوں کے حوالے سے اداروں نے حکومت کو آگاہ بھی کردیا ہے لیکن ان اسامیوں کو کیوں چھپایا جا رہا ہے یہ معاملے کو بہت ہی مشکوک بنا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسامیوں پر رشوت اور میرٹ کے خلاف بھرتیوں کے معاملے میں خاموش نہیں رہے گی اور ہم نے ایک خصوصی شعبہ’’ایمپلانمنٹ اورسی کمیٹی ‘‘ قائم کر دی ہے جو اس معاملے میں تمام معلومات اور کوائف جمع کررہی ہے ٬اوراسکی روشنی میں ہم آئندہ کی کاروائی پر غور کریں گے۔

ہم تمام اداروں میں اسامیوںکے لئے درخواستیں دینے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کمیٹی کے پاس جماعت اسلامی کراچی کے دفتر میں اپنی شکایات جمع کروائیں تاکہ قانونی راستہ اختیار کیا جا سکے اور بے ایمانی اور دھاندلی کے خلاف جدو جہد کی جاسکے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ بھرتیوں کے سلسلے میں اداروں میں آنے والی اسامیوں کو اوپن کیا جائے کہ کتنی اسامیاں ہیں اور طریقہ کار کا واضح اعلان کیا جائے ۔

سلیکشن کمیٹی کے ناموں کاباقائدہ اعلان کیا جائے اور اس میں غیر جانبدار افراد کو بھی شامل کیا جائے۔اداروں کے اندر جن افراد کی دراخواستیں جمع ہوںان کا ریکارڈ رکھا جائے۔ کراچی کے بلدیاتی اداروں میں سابق میئر عبدالستا ر افغانی نے جس طریقہ کار کو اختیار کیا تھا اس کو بحال کیا جائے۔کراچی کے اداروں میں سن کوٹے کو بھی ترجیح دی جائے۔ بلدیاتی اداروںمیںہیلتھ ورکر٬کندی مین٬سوئپر کی خالی اسامیوں پر اقلیتی برادری کو ترجیح دی جائے۔سندھ کے دیگر شہروں بالخصوص اندرون سندھ کے ہونہار طلبہ اور نوجوانوں کا حق نہ مارا جائے اور وڈیروں ٬وزیروں اور اعلیٰ حکام کو خلاف میرٹ تقرری سے ہر قیمت پر دور کھاجائے ۔#

متعلقہ عنوان :