گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی سابقہ رقوم ٹیکسٹا ئل انڈسٹری سے وصول نہ کرنے کے فیصلہ کا نو ٹیفکیشن جاری کیا جائے٬ چیئر مین اپٹپما

جمعہ 28 اکتوبر 2016 18:19

فیصل آباد۔28 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اکتوبر2016ء) ۱ٓل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن فیصل ۱ٓباد کے ریجنل چیئرمین انجینئر احتشام جاوید نے کہا ہے کہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی سابقہ رقوم ٹیکسٹا ئل انڈسٹری سے وصول نہ کرنے کے فیصلہ کا نو ٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ اس ضمن میں صنعتکاروں میں پایا جانیوالا اضطراب ختم ہو سکے۔

(جاری ہے)

ایک ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ جولائی 2012 ء سے جون 2015ء تک کا گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وصول نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ و دیگر حکومتی ارکان ٬ متعلقہ سرکاری افسران اور ٹیکسٹائل انڈسٹری مالکان کے درمیان ایک اہم میٹنگ میں ہوا مگر ابھی تک اس فیصلہ کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری سے عرصہ جولائی 2012 ء سے جون 2015ء تک کا گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس وصول نہ کرنے کے سوئی ناردرن و سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کو تحریری احکامات جاری نہیں کئے جس سے پاکستانی ٹیکسٹائل مالکان عدم تحفظ کا شکاراور ان میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے٬انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل مالکان نے حکومت سے ہونیوالی میٹنگ میں طے شدہ فیصلہ کے مطابق جولائی 2015 ء سے 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس دینا شروع کردیا ہے مگر حکومت نے ابھی تک اپناہ عدہ پورا نہیں کیا جس سے ٹیکسٹائل ملز مالکان کے اربو ں روپے منجمد اور اس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کے کاروبار میں شدید مندے کا رحجان ہے٬ انہوں نے کہا کہ انڈسڑیل مالکان کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور تقریبا سب ہی ٹیکسٹائل اداروں نے اپنی فیکٹریوں میں 30 سے 40 فیصد تک ڈائون سائزنگ کرتے ہوئے ورکرز کو ملازمت سے فارغ کردیا ہے ٬ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس عرصہ کے گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس رقوم ٹیکسٹائل مالکان کو گیس بلوں کے ذریعے واپس کرنے یا کریڈٹ میں ایڈجسٹ کرنے کے احکامات جاری کرے تاکہ گیس سے متعلقہ یہ ادارے ٹیکسٹائل انڈسٹریل گیس کنزیومرز کو اُن کے اربوں روپے واپس کریں٬ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل مالکان کو گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میںمنجمد اربوں روپے کی رقوم واپس ملنے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو آکسیجن کا کام دے گی جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری ترقی کرے گی اور لاکھوں ورکرز کو روزگار میسر ہونے سے ملک میں خوشحالی بھی آئے گی۔

متعلقہ عنوان :