شکست کا خوف ‘ڈونلڈٹرمپ کی انتخابی مہم میں مودی کی تصاویر اور انتخابی نعرے-ہیلری کلنٹن کی برتری برقرار‘ٹرمپ اپنی واضح شکست کو دیکھ کر پینترے بدل رہے ہیں ‘انہیں مکمل طور پر اپنی جماعت کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے‘ ری پبلکن پارٹی کے اہم راہنماﺅں سمیت کئی ریاستوں میں ری پبلکن ووٹربھی کھلے عام ووٹ ڈیموکریٹس کو دینے کا اعلان کررہا ہے‘ ڈونلڈٹرمپ فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی کمیونٹیوں لاطینی امریکن اور سیاہ فام امریکیوں کو پہلے ہی اپنا مخالف بنا چکے ہیں ‘اسی طرح خواتین ووٹر جو تعداد میں مردووٹرزسے زیادہ ہے ان کو بھی ٹرمپ اپنی تقاریرمیں نشانہ بناتے رہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین ووٹربھی ان کے خلاف ہیں -تجزیہ نگار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 28 اکتوبر 2016 14:39

شکست کا خوف ‘ڈونلڈٹرمپ کی انتخابی مہم میں مودی کی تصاویر اور انتخابی ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28اکتوبر۔2016ء) امریکا کا سیاسی درجہ حرارت اپنی حدوں کو عبور کررہا ہے۔ صدارتی انتخابات میں دوہفتوں سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور صدارتی کرسی تک پہنچنے کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں بھارتی نژادامریکی ووٹرزکو مائل کرنے کے لیے بھارت کی انتہاپسند ہندﺅ جماعت بی جے پی کا نعرہ اپنایا ہے -امریکا کے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈٹرمپ اپنی واضح شکست کو دیکھ کر پینترے بدل رہے ہیں ‘انہیں مکمل طور پر اپنی جماعت کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے اور ری پبلکن پارٹی کے اہم راہنماﺅں سمیت کئی ریاستوں میں ری پبلکن ووٹربھی کھلے عام ووٹ ڈیموکریٹس کو دینے کا اعلان کررہا ہے‘بھارتی نژاد امریکیوں کے مقابلے میں مسلمان ووٹرکی تعداد امریکا میں زیادہ ہے جبکہ ڈونلڈٹرمپ فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی کمیونٹیوں لاطینی امریکن اور سیاہ فام امریکیوں کو پہلے ہی اپنا مخالف بنا چکے ہیں ‘اسی طرح خواتین ووٹر جو تعداد میں مردووٹرزسے زیادہ ہے ان کو بھی ٹرمپ اپنی تقاریرمیں نشانہ بناتے رہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین ووٹربھی ان کے خلاف ہیں -اب تک سامنے آنے والے جائزوں کے مطابق جوں ‘جوں انتخابات قریب آرہے ہیں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے اور ٹرمپ مقبولیت کھورہے ہیں۔

(جاری ہے)

حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم نے ٹی وی چینلز پر ایک اشتہار چلوایا ہے جس میں انہوں نے انڈین امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے نہ صرف ہندی بولی ہے بلکہ نریندر مودی کی مہم کا نعرہ بھی اپنایا ہے۔اب کی بار مودی سرکار وہ الفاظ ہیں جنہوں نے نریندر مودی کو مئی 2014 میں جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اشتہار میں ،جو نیچے دیا گیاہے، ٹرمپ نے مودی کا نام نکال کر اپنا نام ڈالا ہے۔

اشتہار میں ان کی تقریر کے کلپ ہیں جس میں انہوں نے انڈین امریکیوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا اور انڈیا بہترین دوست ہونگے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق امریکی انتخابات میں پہلا موقع ہے کہ کسی دوسرے ملک کی سیاسی جماعت یا شخصیت کی تصویر یا نعرہ مہم میں شامل کیا گیا ہے اور یہ شکست خوردہ ذہنیت کی ترجمانی کرتا ہے-یوایس ٹوڈے کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ ہیلری کو 47فیصد جبکہ ٹرمپ کو 38فیصد ووٹر کی حمایت حاصل ہے ‘اپنی رپورٹ میں یوایس ٹوڈے نے رائے عامہ کے جائزوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا کی200سالہ جمہوری تاریخ میں پہلی مرتبہ 8نومبرکا دن پرتشددہونے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے- کیونکہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈٹرمپ کی نسل پرستی‘مذہبی تعصب اور اکسانے والی تقاریر سے امریکا میں امن وامان کی صورتحال کو خراب کیا ہے اور ان کی نفرت انگیزتقاریرکی وجہ سے گزشتہ 10ماہ کے دوران امریکا میں نسل پرستی اور مذہبی شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے -واضح رہے کہ چند روزقبل اپنے ایک خطاب میں ہیلری کلنٹن واضح طور پر کہہ چکی ہیں کہ اب ان کی توجہ صدارت سے زیادہ کانگرس اور سینٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کی اکثریت حاصل کرنے پر ہے جس پر امریکا کے معتبر اخبارات نے اپنے اداریوں میں لکھا ہے کہ ہیلری کلنٹن بہت زیادہ پراعتماد ہیں اور ان کے خیال میں وہ انتخابات میں اپنے حریف کو باآسانی بچھاڑ دیں گی اس لیے انہوں نے اپنی توجہ صدارتی انتخابات سے ہٹا کر سینٹ اور کانگرس میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے پر مذکور کرلی ہے-