افغان ’مونا لیزا‘ کو جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام میں عدالتی ریمانڈ پر 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 28 اکتوبر 2016 14:33

افغان ’مونا لیزا‘ کو جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام میں عدالتی ریمانڈ ..

پشاور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28اکتوبر۔2016ء) افغان ’مونا لیزا‘ کے نام سے عالمی شہرت حاصل کرنے والی خاتون شربت گل کو جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام میں عدالتی ریمانڈ پر 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا گیا جبکہ ملزمہ نے فرد جرم سے انکار کیا۔شربت گل کو جوڈیشل مجسٹریٹ جمیل خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے عدالت میں پیش کیے جانے پر شربت گل نے فرد جرم سے انکار کیا۔

شربت گل کا کہنا تھا کہ جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا الزام غلط ہے۔سماعت کے بعد عدالت نے ملزمہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔خوبصورت آنکھوں سے شہرت پانے والی شربت گل کو دو روز 26 اکتوبر کو دھوکا دہی اور جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے پروفاقی تحقیقاتی ادارے نے پشاور سے گرفتار کیا تھا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ یہ شربت گل اور ان کے دو بیٹوں کو جعلی شناختی کارڈ کے اجراءکا معاملہ گزشتہ سال کے شروع فروری 2015 میں سامنے آیا تھا، جب انکشاف ہوا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے عالمی شہرت یافتہ افغان خاتون شربت گل عرف شربت بی بی سمیت 3 افغان مہاجرین کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کردیئے۔

نادرا کے حیات آباد آفس سے معلومات سامنے آئی تھیں کہ اعلیٰ افسران نے قواعد و قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افغان شہری رحمت گل کی 46 سالہ بیوی شربت گل کے ساتھ ساتھ ان کے دو بیٹوں رو¿ف خان اور ولی خان کو 2014 میں ایک ہی دن میں شناختی کارڈ جاری کیے۔واضح رہے کہ شربت بی بی 1984 میں افغان جنگ کے دوران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئیں تھیں اور ناصر باغ مہاجر کیمپ میں رہائش اختیار کی۔

اپنی سبز آنکھوں کی وجہ سے شربت بی بی پہلی مرتبہ اس وقت مشہور ہوئیں جب 2002 میں نیشنل جیو گرافک چینل نے ان پر دستاویزی فلم بنائی جس کے بعد وہ افغان جنگ کی 'مونالیزا' کے نام سے مشہور ہو ئیں۔تاہم کئی سال بعد شربت بی بی کو پاکستانی شناختی کارڈ فراہم کرکے نادرا انھیں ایک بار پھر منظر عام پر لے آیا۔بعد ازاں افغان خاتون شربت گل کو غیرقانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرنے کے الزام میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے 3 ڈپٹی ڈائریکٹرز کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا، تاہم مقدمے میں نامزد ڈپٹی ڈائریکٹرز پلوشہ آفریدی، محسن احسان اور عماد کے مفرور ہونے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔

متعلقہ عنوان :