Live Updates

حکومت طاقت کے ذریعہ سیاسی معاملات حل نہیں کر سکتی٬ دہشت گردانہ طریقے سے سیاسی پرامن احتجاج کو نہ روکا جائے٬ قمر زمان کائرہ

حکومت گلو بٹوں کے ذریعہ خوف زدہ کرنے کا عمل بند کرے ٬ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے سیاسی مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے حکومت پیپلز پارٹی کا پاناما انکوائری بل فوری طور پر پارلیمنٹ سے منظور کرے حکومت نے 2 نومبر سے پہلے 2 نومبر والے حالات خود پیدا کر دیئے ہیں٬ حکومت کو چاہئے کہ وہ طاقت کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے٬ پریس کانفرنس

جمعرات 27 اکتوبر 2016 22:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت طاقت کے ذریعہ سیاسی معاملات حل نہیں کر سکتی ] دہشت گردانہ طریقے سے سیاسی پرامن احتجاج کو نہ روکا جائے ۔ ورنہ حالات حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے اور اس کے بعد جو مسائل اور واقعات رونما ہوں گے ٬ اس کی ذمہ دار حکومت خود ہو گی ۔

حکومت گلو بٹوں کے ذریعہ خوف زدہ کرنے کا عمل بند کرے ۔ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے ۔ پاناما پیپرز میں شامل تمام افراد کا احتساب کیا جائے ۔ سیاسی مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کا پاناما انکوائری بل فوری طور پر پارلیمنٹ سے منظور کرے ۔ حکومت نے 2 نومبر سے پہلے 2 نومبر والے حالات خود پیدا کر دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

حکومت کو چاہئے کہ وہ طاقت کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پیپلز پارٹی میڈیا سیل سندھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو ٬ سعید غنی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کی بالا دستی چاہتی ہے ۔

جمہوری نظام کی بالادستی کے لیے جب ہم نے حکومت سے بات کی تو ہمیں طعنے دیئے گئے اور عمران خان نے بھی ہم پر الزامات لگائے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پالیسی ہے کہ پرامن احتجاج تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے ۔ ہم بھی پرامن احتجاج پر یقین رکھتے ہیں ۔ ہم تحریک انصاف کی اسلام آباد بند کرنے کی لاک ڈاؤن پالیسی سے متفق نہیں ہیں ۔ ہم نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ احتجاج کے اس طریقے سے گریز کریں اور مطالبات کے حل کے لیے پر امن احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو بھی مشورہ دیا تھا کہ سیاسی مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو سیاسی افراد تفری پھیلی ہوئی ہے ٬ اس کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ پیپلز پارٹی پاناما انکوائری بل پارلیمنٹ سے فوری منظور کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کرپشن کا ایک بڑا اسکینڈل ہے ۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ پاناما پیپرز میں جن کے نام آئے ہیں ٬ ان کا احتساب ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرکے غیر جمہوری راستہ اپنایا ہے ۔

طاقت کے ذریعہ مسائل حل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی طاقت کے ذریعہ سیاسی معاملات کو دبایا جا سکتا ہے ۔ جب تحریکیں شروع ہو جاتی ہیں تو تو ان وہ منزل حاصل کر لیتی ہیں ۔ پی ٹی آئی اسلام آباد میں پر امن یوتھ کنونشن منعقد کر رہی تھی ۔ حکومت نے پولیس کے ذریعہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری کرکے خود سیاسی معاملات خراب کر دیئے ہیں ۔ 2 نومبر سے پہلے حکومت نے خود 2 نومبر والے حالات پیدا کر دیئے ہیں ۔

پی ٹی آئی کے بجائے حکومت نے خود ہی اسلام آباد بند کرنا شروع کر دیا ہے ۔ حکومت دہشت گردانہ اقدامات سے گریز کرے ۔ سیاسی معاملات کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے ۔ حکومت گلو بٹوں اور الو بٹوں کے ذریعہ اپوزیشن کے پر امن احتجاج کو نہیں روک سکتی اور نہ ہی اپوزیشن کو خوف زدہ کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کو اور تحریک انصاف کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ تصادم کے بجائے مسائل بات چیت کے ذریعہ حل کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں جمہوری نظام کو خطرہ لاحق ہوا تو پیپلز پارٹی عوام کی طاقت کے ذریعہ جمہوری نظام کی حفاظت کرے گی ۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی حالات اس وقت بہتر ہو سکتے ہیں ٬ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت بلاول بھٹو زرداری کے چار مطالبات کو تسلیم کر لے گی ۔ قمر زمان کائرہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن فوری بند کرے اور تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے ۔

نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ حکمران لیگ صبر کا مظاہرہ کرے ۔ تحریک انصاف پر طاقت کے استعمال کو بند کرے ورنہ حکمران لیگ کی کرسی ان کی پالیسیوں کی وجہ سے خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف کو چاہئے کہ وہ انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست سے گریز کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی دھرنے میں شریک نہیں ہو گی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ اور مذاکرات کے ذریعہ حل ہوں ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات