Live Updates

جاوید صادق میرا فرنٹ مین نہیں ٬ثبوت ہے تو سامنے لائیں٬شہباز شریف کا عمران خان پر26ارب54کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے ٬ عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

عدالت سے ہاتھ جوڑ کر استدعا ہے اس کیس کی روزانہ کی بنیادوں پر سماعت کی جائے تاکہ دودھ کادودھ اور پانی کا پانی ہو سکے بے بنیاد الزام لگانے والے کے خلاف فیصلہ ہوا تووہ قوم کے اربوں روپے کے قرضے ہڑپ کرنے والے امیر ترین شخص سے یہ رقم لے لیںگے کیس جیت کر 26 ارب 54 کروڑ روپے کی رقم پاکستانی عوام کے حوالے کردوں گااوریہ رقم فلاح عامہ پر خرچ ہو گی گزشتہ آٹھ سال نہیں ٬1997-99ء کا دو ربھی شامل کرلیں اگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو میں اور میرے بچے سیاست سے تائب ہو جائینگے درحقیقت اسلام آباد کو بند کرنا ان عناصر کی 20 کروڑ عوام کی خوشحالی کے دروازے کو بند کرنے کی ناپاک سازش ہے تینوں ادوار میں حکومتی امور نمٹا نے کے حوالے سے قیامت تک بھی دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو میںعوام کا مجرم ہوں گا شہباز شریف کی 180ایچ ماڈل ٹائون میں ہنگامی پریس کانفرنس

بدھ 26 اکتوبر 2016 22:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے مجھ پر کرپشن کے انتہائی گھٹیا٬ بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر جھوٹ اور دروغ گوئی کی انتہا کر دی ہے اور میں عمران خان پر 26 ارب 54 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعوی دائر کر رہا ہوںاور عدالت سے رجوع کر رہا ہوںٍ میرے حق میں فیصلہ ہوا تو یہ رقم پاکستان کے عوام کے حوالے کردوں گااوریہ رقم پاکستانی قوم کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو گیٍاگر الزام لگانے والے کے خلاف فیصلہ ہوا توان کیلئے یہ رقم کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ وہ قوم کے اربوں روپے کے قرضے ہڑپ کرنے والے امیر ترین شخص سے یہ رقم لے لیںگے٬اگر فیصلہ میرے خلاف آیا تو میں اور میرے بچے ہمیشہ کیلئے سیاست کو خیر باد کہہ دیں گے اور اگر فیصلہ ان جھوٹے الزامات لگانے والوں کے خلاف آیا تو پھر اس کا فیصلہ قوم خود کرے گی ٬ میری عدالت سے استدعا ہو گی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کرے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے - میرے تینوں ادوار حکومت اگر حکومتی امور نمٹا نے کے حوالے سے قیامت تک بھی ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو میں 20 کروڑ عوام کا مجرم ہوں گا٬ خان صاحب بے بنیاد الزامات لگا کر قوم کو کنفیوز کر کے لوگوں کے دماغ میں وسوسے پیدا کرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے ٬ نہ جانے آپ نے ایسی لیڈری کہاں سے سیکھی ہے ٬ جاوید صادق میرا فرنٹ مین نہیں ہے اور اگر اس حوالے سے آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں لیکن میں ثبوتوں کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کے ایک طرف غریب قوم کے اربوں روپے کے قرضے ہڑپ کر کے امیر ترین بننے والا شخص جبکہ دوسری طرف بیوا$ں٬ یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی زمینوں پر قبضے کر کے ارب پتی بننے والا شخص کھڑا ہے ٬ پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور وزیر اعظم محمد نواز شریف نے قانونی و تکنیکی امور کا سہارا لئے بغیر مقدمے کا سامنا کرنے کا دلیرانہ فیصلہ کیا ہے ٬ اس کے باوجود 2 نومبر کو اسلام آباد یا پاکستان بند کرنے کی باتوں کا کوئی جواز نہیں بنتا ٬ درحقیقت اسلام آباد کو بند کرنا ان عناصر کی 20 کروڑ عوام کی خوشحالی کے دروازے کو بند کرنے کی ناپاک سازش ہے ٬ انشاء اللہ پاکستان کے باشعور عوام ان کا خود محاسبہ کریں گے اور ان کے ناپاک عزائم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوں گی- وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار عمران خان کی جانب سے ان پر لگائے گئے کرپشن کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا- وزیر اعلی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے لیڈر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی پر بے بنیاد اور گھٹیا الزامات عائد کری- اسی رہنما نے میٹروبس کو جنگلا بس کہتے ہوئے اس پر 75 ارب روپے لاگت آنے اور اس منصوبے میں اتفاق فا$نڈریز کا سریا استعمال کرنے کا بھی جھوٹا الزام عائد کیا- حالانکہ اتفاق فا$نڈری کو بند ہوئے 15 سال ہو چکے ہیں - جب ان عناصر کو اپنے الزامات ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہ ملا تو شرمندگی سے خاموشی اختیار کر لی - انہوںنے کہا کہ یہی عناصر اب 2 نومبر کو پاکستان کو بند کرانے کی انتہائی ناپاک سازش بنا چکے ہیں - یہ لوگ اسلام آباد کو نہیں دراصل پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے راستے بند کرنا چاہتے ہیں - سی پیک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو ملنے والے روزگار کے مواقع ختم کرنا چاہتے ہیں - 2014ء کے دھرنوں میں ان کی اسی سوچ نے پاک چین دوستی کو بے پناہ نقصان پہنچایا- 2014ء میں چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا اور جو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے معاہدے ہونے تھے وہ تاخیر کا شکار ہوئی- جون 2014ء سے اپریل 2015ء تک ان دھرنوں کے باعث پاکستان کو بدترین معاشی اور سیاسی حالات سے گزرنا پڑا- اب وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں سی پیک کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے او رچینی زعما ترقیاتی منصوبوں پر تیزرفتاری سے کام کو پنجاب سپیڈ کہہ رہے ہیں تو انہیں تکلیف ہو رہی ہے - سی پیک کی مخالفت میں یہ لوگ نریندر مودی کی مخالفت سے بھی آگے نکل چکے ہیں - انہوںنے کہا کہ پلڈاٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور ان کے سروے میں ترقی اور گورننس کے لحاظ سے پنجاب پاکستان کے تمام صوبوں سے آگے ہی- پاکستان کی 67 فیصد عوام نے سروے میں پنجاب حکومت کے کام کی ستائش کی ہے جبکہ 38 فیصد لوگوں نے کے پی کے کے حق میں رائے دی ہے - انہیں اس بات کا بھی بہت غصہ اور تکلیف ہے اور یہی وہ عوامل ہیں جن کی بنا پر خان صاحب بدترین جھوٹ اور دروغ گوئی پر اتر آئے ہیں اور انہوںنے الزام عائد کرتے ہوئے جاوید صادق کو میرا فرنٹ مین قرار دیا ہے - میں 20 کروڑ عوام کو گواہ بنا کر اللہ تعالی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھ پر قیامت تک ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو مجھے کبھی معاف نہ کرنا- انہوںنے کہا کہ میں چینی کمپنیوں کے نمائندوں ٬ مشرق وسطی ٬ یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیوں کے نمائندوں سے دن رات ملتا ہوں اور انہیں صرف اس لئے کھانے کھلاتا ہوں تا کہ پاکستان کے خزانے کو بھر سکوں اور پاکستان کے مسائل حل کر سکوں- انہوں نے کہا کہ 3600 میگا واٹ کے گیس پاور کے منصوبوں میں قوم کے 112 ارب روپے بچائے گئے ۔

(جاری ہے)

اورنج لائن کے منصوبے میں 75 ارب روپے جبکہ سیف سٹی پراجیکٹ کے منصوبے میں چار ارب روپے بچائے گئے ہیں - ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت ملک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی - اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے میں عدالت عالیہ نے تین سو صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کرپشن کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں لکھا حالانکہ مخالفین جن میںپی ٹی آئی بھی شامل ہے نے منصوبے کے بارے میں اربوں روپے کی ڈاکہ زنی کے الزامات لگائی- عدالت عالیہ کے فیصلے کا بے پناہ احترام ہے مگر کاش وہ قوم کو یہ بھی بتا دیتی کہ اس منصوبے میں75 ارب روپے بچائے گئے ہیں اورایسا واقعہ ملک کی 70 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا - انہوںنے کہا کہ میں نے سیف سٹی پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ یہ منصوبہ اسلام آباد کے منصوبے سے چار گنا بڑا ہے - اسلام آباد کا منصوبہ چھ سال پہلے لگایا گیا تھا اور لاہور سیف سٹی پراجیکٹ اب لگایا گیا ہے جس کی قیمت آج بھی کم ہے - اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کا منصوبہ چھ سال قبل 126 ملین ڈالر میں لگا تھا جبکہ لاہور سیف سٹی پراجیکٹ 120 ملین ڈالر میں لگا ہے - انہوںنے کہا کہ جاوید صاد ق میرے جاننے والے ضرور ہیں لیکن وہ میرے فرنٹ مین کسی طور پر بھی نہیں وہ چین کی کمپنی کے نمائندے ہیں - ارفع کریم ٹاور پراجیکٹ کے منصوبے کا ٹھیکہ سابق وزیر اعلی پرویز الہی کے دور میں چائنہ کنسٹریکشن کمپنی کو دیا تھا اور ہم نے اس منصوبے کو مکمل کیا ہے - اسلام آباد ائر پورٹ کے منصوبے کا معاملہ وفاق کا ہے اور اس کا ٹھیکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے دیا تھا- انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے بہاولپور میں سولر پاور پاور پراجیکٹ کا منصوبہ لگایا - منصوبے کی ٹینڈرنگ میں جاوید صادق کی چینی کمپنی نے حصہ لیا اور کمپنی کی بڈنگ مسترد ہوئی- اگر جاوید صادق میرے فرنٹ مین تھے تو ان کی کمپنیوں کو اس منصوبے کا ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا- اسی طرح سیف سٹی پراجیکٹ کے ٹینڈرنگ کے عمل میں بھی جاوید صادق کی کمپنی نے حصہ لیا لیکن اس منصوبے میں بھی ان کی بڈنگ مسترد ہوئی اور اس منصوبے کا ٹھیکہ چین کی ایک اور کمپنی ہواوے کو ملا - تیسری مثال لاہور رنگ روڈ کی ہے اورمنصوبے میںبھی جاوید صادق کی کمپنی چائنہ کنسٹریکشن کی بڈنگ مسترد ہوئی اور اس کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو ملا -ان حقائق سے واضح ہو جاتا ہے کہ جاوید صادق کسی طور پر بھی میرے فرنٹ مین نہیںاور اس حوالے سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ٬ جھوٹے اور من گھڑت ہیں - خان صاحب آپ کاغذ لہرا کر لوگوں کو گمراہ نہ کریں اگر آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں لیکن میں بلا خوف و تردید کہتا ہوں کہ خان صاحب آپ کے ساتھ ایسا امیرترین شخص کھڑا ہے جس نے اربوں روپے کے قرضے معاف کروائے اور دوسری طرف قبضہ گروپ کا سرغنہ ہے جس نے غریبوں ٬ یتیموں اور بیوا$ں کی زمینوں پر قبضے کئی- یہ لوگ آپ کے فرنٹ مین ہیں - وزیر اعلی نے میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا کہ قرضے معاف کرانے والے کے خلاف کارروائی سٹیٹ بنک اور نیب نے کرنی ہے جبکہ قبضہ گروپ کے سرغنہ کے خلاف مقدمات درج ہیں اور معاملات عدالت میں ہیں - انہوںنے کہا کہ دھرنے دینے والے پاک چین دوستی کا مقدس رشتہ بھی بھول گئے ہیں اور ان لوگوں نے اپنے رویوں کے ذریعے اس احترام کے رشتے کو ضعف پہنچایا ہے - یہ وہ لوگ ہیں جودوہری شہریت رکھتے ہیں اور ان کے بچے بھی لندن اور کینیڈا کی شہریت کے حامل ہیں - انہوںنے کہا کہ نیشنل سیکورٹی اور اکنامک سیکورٹی کا چولی دامن کا ساتھ ہے - پاک فوج جغرافیائی سرحدوں کی بہترین انداز سے حفاظت کر رہی ہے جبکہ حکومت اکنامک سیکورٹی کے حوالے سے موثر اقدامات کر رہی ہے - توانائی بحران کے خاتمے کے لئے دن رات کام ہو رہا ہے - مخالفین کو ان منصوبوں پر ہونے والے برق رفتاری سے ہونے والے کام کی بھی تکلیف ہے - یہ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ منصوبے مکمل ہو گئے تو پاکستان خوشحالی کی طرف رواں دواں ہو گا جو انہیں کسی صورت گوارہ نہیں - یہ لوگ مجھ سے چھ ماہ میں بجلی بحران کے خاتمے کے اعلان کا حساب مانگتے ہیں - میں تو خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہوں - قو م کے دکھوں کو خوشیوں میں بدلنے ٬ آنسو$ں کو خوشیوں میں ٬ مصیبتوں کو محبتوں میں اور محرومیوں کو آسانیوں میں بدلنے کیلئے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے -میں نے چھ ماہ میں توانائی بحران کے خاتمے کی بات دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے کی تھی کاش ایسا ہو جاتا لیکن پھر بھی وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں اس جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں -ملک کی 70 سالہ تاریخ میں کونسا میگا پراجیکٹ ہے جو مقررہ وقت میں مکمل ہوا ہو لیکن اب وزیر اعظم کی قیادت میں اربوں ڈالر کے منصوبے مقررہ مدت سے پہلے مکمل ہو رہے ہیں جو ان کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں - انہوںنے کہا کہ یہ لوگ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں - اگر ان میں ہمت ہوتی تو یہ الیکشن میں مقابلہ کرتے - یہ بیلٹ نہیں چاہتے یہ صرف پاکستان کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن 20 کروڑ عوام انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گی- وزیر اعلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے پہلے کبھی نہیں کہا کہ عدالت جا$ں گا - میں پہلی مرتبہ کہہ رہا ہوں تو انشاء اللہ عدالت ضرور جا$ں گا- ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ قرضے معاف کرانے والوں کے خلاف سٹیٹ بنک اور نیب کو نوٹس لینا چاہیے - انہوںنے کہا کہ قرضے معاف کرا کے امیر ترین آدمی نے غریب ترین قوم کی محنت کی کمائی پر ہاتھ صاف کئی- آج وہ کہہ رہا ہے کہ میں نے تین کروڑ روپے ٹیکس دیا ہے - اگر پچاس کروڑ روپے کے قرضے معاف کرا کے تین کروڑ روپے کا ٹیکس دے دیا جائے تو یہ عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے - ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے مقدمات درج ہیں لیکن کوئی ایسا میکانزم ہونا چاہیے کہ کوئی سیاسی انتقام کا بہانہ نہ بنا سکی-ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ میں آج اسلام آباد سے آیا ہوں اور وہاں وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ تھی - خبر لیکس کے حوالے سے جو بھی ذمہ دار ہوگا سامنے آئے گا - یہ کوئی مذاق نہیں 20 کروڑ عوام کا ملک ہے اور اس کے تقاضے ہیں ان کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے - وزیر اعلی نے کہا کہ پنجاب میں ایک ایک پائی امانت ٬ دیانت سمجھ کر عوام کی فلاح و بہبود پر صرف کی جا رہی ہے - کرپشن کا الزام لگانے والے آج تک جنگلا بس پر 75 ارب روپے صرف ہونے اور اس منصوبے میں اتفاق کا سریا استعمال کرنے کا ثبوت نہیں دے سکے - لیکن میں ثبوت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ امیر ترین شخص نے غریب قوم کے اربوں روپے ہڑپ کئے اور قبضہ گروپ نے اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضہ کیا- معاملہ عدالت میں وہی اس کا فیصلہ کرے گی- میں عمران خان کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر عدالت جا رہا ہوں اور انہیں 26 ارب 54 روڑ روپے کے ہرجانے کا دعوی دائر کر رہا ہوں- وزیر اعلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین نے 46 ارب ڈالر کے منصوبے پاکستان کے حوالے کر کے دریا دلی کا ثبوت دیا ہے - انہوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر یہ وسائل پاکستان کے حوالے کئے ہیں - اس کا انکار کفرانے نعمت ہے اور ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے - پاکستان کے عوام کو چاہیے کہ وہ سربسجود ہو کر پاکستان کی خیر اور ترقی کے لئے دعاکریں -
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات