امن ترقی پذیر ممالک کی بالعموم اور ایشیاء کی بالخصوص اہم ضرورت ہے ٬ سوچ بچار کے بعد عالمی امن منصوبہ تشکیل دینا ضروری ہے٬تہذیبوں کے تصادم کو تہذیبوں کے مابین گفت و شنید اور رابطہ کاری سے تبدیل کرنا چاہیے ٬سپر پاور ز کی معیشت کا فروغ اسلحے کی صنعت سے وابستہ ہے ٬ امن کے قیام کیلئے ہمیں ان کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے

چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کا جنیوا میں منعقدہ انٹر پارلیمانی یونین کے 135 ویں اجلاس سے خطاب

بدھ 26 اکتوبر 2016 21:36

اسلام آباد/جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ امن ترقی پذیر ممالک کی بالعموم اور ایشیائ کی بالخصوص اہم ضرورت ہے ٬اس لئے سوچ بچار کے بعد عالمی امن منصوبہ تشکیل دینا ضروری ہے۔تہذیبوں کے تصادم کو تہذیبوں کے مابین گفت و شنید اور رابطہ کاری سے تبدیل کرنا چاہیے ٬سپر پاور ز کی معیشت کا فروغ اسلحے کی صنعت سے وابستہ ہے اس لئے امن کے قیام کے لئے ہمیں ان کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔

بدھ کو جنیوا میں منعقدہ انٹر پارلیمانی یونین کے 135 ویں اجلاس سے ’’پارلیمان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اولین محافظ ‘‘کے موضوع پر اہم خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو موجودہ عالمی معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کو ابتدائی سطح پر روکنے کیلئے نظام وضح کر نا چاہیے۔

(جاری ہے)

چا ہئے ان خلاف ورزیوںکا تعلق ریاستی٬یا غیر ریاستی قوتوں کی طرف سے ہو یا ان کے محرک دہشت گرد عناصر ہوں۔انہوں نے اجلاس میں شرکت کرنے والے بین الاقوامی پارلیمانی نمائندوں پر زور دیا کہ مغربی طاقتوں کو تباہی کا پیش خیمہ بننے والی معیشت کے فروغ کی سوچ کو بدلنا ہوگا جو کہ کھربوں ڈالر کی اسلحے کی صنعت کو پروان چڑھانے کیلئے دنیا میں بد امنی اور انتشار کا باعث بنتی ہے۔

جس سے ان ممالک کی معیشت کو تو فروغ ملتا ہے تاہم باقی دنیا پسماندگی اور کسمپرسی کے اندھیروں میں ڈوب جاتی ہے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف یکساں اور بلاتفریق کوشش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے میاں رضاربانی نے کہا کہ دہشت گردی کا واقعہ اور تباہی کا درد تمام دنیا میں زبان و نسل اور علاقائی تخصیص کے بغیر یکساں طور پر محسوس کیا جانا چاہیے۔

چاہے دہشتگروں کا نشانہ برسلز ایئر پورٹ ٬ پیرس ٬ پشاور کا سکول یا پھر لاہور میں بچوں کا پارک ہو۔انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتوں کے جمہوریت کے فروغ کے دعوئے کچھ ممالک میں آمرانہ حکومتوں کی طوالت کیلئے معاونت پر ان کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتے ہیں۔انہوں نے حقوق کے حصول کیلئے عوامی جدوجہد اور آزادی کی قانونی تگو دوکو دبانے کی کوششوں کو غلط قرار دیا اور کہا کہ حریت پسندوں کو دہشت گرد قرار دینا انتشار اور جارحیت کو فروغ دے گا اور اس میں کسی کی بھی فتح نہیں ہوگی۔

انہوں نے اس ضمن میں کشمیر فلسطین اور شام کی مثالیں بھی دیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قابو پانے میں ریاستوں ٬ بین الاقوامی برادی اور اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہتی اداروں کی جانب سے بروقت اقدامات میں کمی رہی ہے ٬ اور جس کے باعث فساد برپا ہوا ہے جس سے نہ صرف پورا خطہ بد امنی کا شکار ہوا ہے ٬ بلکہ امن و امان کی صورتحال بھی خراب رہی ہے۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ کشمیر ٬ فلسطین ٬ عراق ٬ شام اور دنیا کے دیگر حصوں میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے اقوام متحدہ ٬ اس کے متعلقہ اداروں اور بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی پارلیمانی یونین اور دولت مشترکہ جیسے اہم فورمز کی خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔

اور کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کو تسلیم نہ کرنے اور مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے کشمیر کو ایک فلیش پوائنٹ اور یہ جنوبی ایشیائ میں عدم استحکام کا بہت بڑا ذریعہ بنا دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں عوامی جدوجہد اور حق خود ارادیت کیلئے پر امن عوامی اجتماعات پر بھارتی فوج اور پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک ہزاروں مرد ٬خواتین اور بچے شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو آگے بڑھنا ہوگا تاکہ قانون کی حکمرانی کے حصول کی خاطر ملکی قانون سازی کو آئین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قواعد کے موافق لایا جائے۔ آئی پی یو اور سی پی اے جیسے بین الاقوامی پارلیمانی فورمز کی مدد سے ہمیں اجتماعی اور انفرادی سطح پر نئے قوانین میں انسانی حقوق کے اصولوں پر زور دینا ہوگا٬ تاکہ خلائ کو مناسب طریقے سے پر کیا جا سکے۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پارلیمانی سفارتکار ی کے ذریعے مناسب اقدامات کے ساتھ ساتھ سیاسی جو ش و جذبے کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہمیں قراردادوں اور لفاضی سے آگے نکل کر زیادہ قانون کی حکمرانی ٬ انسانی حقوق کے تحفظ اور آزادیوں کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر کیے گئے وعدوں ٬حکمت عملیوں اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنانے کیلئے عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :