حکومتی وفد نے ملاقات میں پیپلزپارٹی کے پیش کردہ4 میں سے 3 مطالبات منظور کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے٬ سید خورشید شاہ

اپوزیشن کے پیش کردہ پانامہ بل بارے غور کا وعدہ کیا ہے٬ پیپلزپارٹی نے اپنی لیڈرشپ کی قربانی دی ٬بڑے سانحات سے گزری ہے عمران خان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ جن کارکنوں کو دھرنے کیلئے اسلام آباد لا رہے ہیں ان کو ایسی آزمائش میں نہ ڈالیں کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو پہلے بھی کہہ چکا ہوں ملک میں حالات سنگین ہیں٬2 نومبر کے دھرنے سے جمہوری نظام کو خطرہ ہو سکتا ہے٬وزیراعظم کو آرمی چیف کے معاملے میں 15 روز پہلے جو بھی فیصلہ کرنا ہے کر دینا چاہئے ہم پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے پانامہ کے معاملے پر بھی اپوزیشن کا بل پیش کیا ہے٬ سید نوید قمر کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو

بدھ 26 اکتوبر 2016 21:27

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومتی وفد نے ملاقات میں پیپلزپارٹی کے پیش کردہ4 میں سے 3 مطالبات منظور کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاہم اپوزیشن کے پیش کردہ پانامہ بل کے بارے میں غٖور کا وعدہ کیا ہے٬ پیپلزپارٹی نے اپنی لیڈرشپ کی قربانی دی ہے اور بڑے سانحات سے گزری ہے مگر عمران خان نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا٬ یہ زیادہ ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ جن کارکنوں کو دھرنے کے لئے اسلام آباد لا رہے ہیں ان کو ایسی آزمائش میں نہ ڈالیں کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو٬ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ملک میں سنگین حالات ہیں2 نومبر کے دھرنے سے جمہوری نظام کو خطرہ ہو سکتا ہے٬ وزیراعظم کو آرمی چیف کے معاملے میں 15 روز پہلے جو بھی فیصلہ کرنا ہے کر دینا چاہئیے تھا٬ عمران خان سمیت اپوزیشن کو احتجاج کا پورا حق ہے لیکن ہم پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے پانامہ کے معاملے پر بھی اپوزیشن کا بل پیش کیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ لطیف آباد نمبر 2 میں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمرشاہ سے ان کے والد سابق سینیٹر سید قمرالزماں شاہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے٬ اس سے قبل پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء قمرالزماں کائرہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاست میں احتجاج کا سب کو حق حاصل ہے اپوزیشن اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کے مختلف طریقے اختیار کرتی ہے 2 نومبر کا دھرنا کوئی نئی بات نہیں٬ مگر خوف یہ ہے کہ احتجاج کوئی اور صورت اختیار نہ کر جائے حکومت کو بھی یہ خیال رکھنا چاہئیے کہ پرتشدد ماحول پیدا نہ ہو اور پی ٹی آئی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ احتجاج کو ایسے رخ پر نہ جانے دے جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ پیدا ہو٬ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی جنگ لڑی ہے تین آمروں سے مقابلہ کیا ہے اور اپنی لیڈرشپ کا نقصان بھی برداشت کیا ہے ہر طرح کی تکالیف سے گزرنے کے باوجود کارکنوں کو نقصان نہیں پہنچنے دیا اس لئے امید ہے کہ عمران خان بھی کوشش کریں گے کہ انہیں ایسے حالات کی طرف نہ دھکیلیں کہ ان کی جانوں کو کسی طرح کا خطرہ لاحق ہو٬ کوئٹہ کے سانحے اورعمران خان کے دھرنے کے حوالے سے سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے اس سے پہلے بھی کہا ہے کہ اپنے کارکنوں کے تحفظ کے سلسلے میں عمران خان پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اگر کوئی نقصان ہوا تو اس کے زیادہ ذمہ دار عمران خان ہوں گے کیونکہ وہی انہیں اسلام آباد لا رہے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بہت سنگین حالات ہیں ہماری دعا ہے کہ سب کچھ خیروعافیت سے ہو مگر ایک سیاستدان نے کہا ہے کہ تحریکیں خون مانگتی ہیں جس پر میں نے جواب دیا ہے کہ اگر تحریکیں خون مانگتی ہیں تو وہ پہلے لیڈرشپ کو دیناچاہئیے کارکنوں کو آگ میں نہیں جھونکنا چاہئیے٬ پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ نے ہمیشہ خود قربانیاں دی ہیں٬ انہوں نے کہا کہ مگر یہ لوگ بچوں کا خون مانگتے ہیں حالانکہ کوئی ڈائن ہی اس قسم کی بات کر سکتی ہے٬اس سوال پر کہ 2 نومبر کے دھرنے کا کسی اور تبدیلی سے تعلق ہے سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں کہتا ہوں نہیں ہے مگر میری یہ بات کوئی نہیں مانے گا٬ اس سوال پر کہ کیا2 نومبر کے دھرنے سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے انہوںنے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سسٹم خطرے میں پڑ سکتا ہے٬ اپنے خلاف عمران خان کی طرف سے سخت تنقید اور نازیبا زبان استعمال کرنے کے حوالے سے توجہ دلانے پر خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان جس طرح سوچ رہے ہیں میں اس سے بہت آگے ہوں نیب کے چیئرمین کا تقرر آئین اور قانون کے مطابق کیا گیا تھا اس میں کسی کی ذاتی رائے کا مسئلہ نہیں تھا اس لئے عمران خان کی تنقید اور طعنہ زنی غلط ہے٬ میرے خلاف ایسی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی الزامات سیاستدانوں پر لگتے رہتے ہیں عمران خان پر بھی کئی قسم کے بہت سے الزامات ہیں٬ حکومتی وفد کی ان سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومتی وفد نے ہمیں جواب دیا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے پیش کردہ 3 مطالبات پورے کرنے کے سلسلے میں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم اپوزیشن کے پیش کردہ پانامہ بل پر ہم مل بیٹھ کر حل نکال سکتے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی وفد سے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے پی ٹی آئی سمیت جو مشترکہ بل پیش کیا ہے اس کے بارے میں بتائیں کہ وہ اس پر کتنی پیش رفت کر سکتے ہیں٬ مصطفیٰ کمال اور گورنر عشرت العباد کے باہمی الزامات کے حوالے سے سوالات پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد اور مصطفیٰ کمال ایک ہی گھر کی دو ہنڈیاں ہیں جو آپس میں ٹکرا رہی ہیں٬ عمران خان کی طرف سے آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کی دیگر قیادت کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرنے کے بارے میں سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میری زبان سے ایسا کوئی لفظ نہ نکلے ہم سیاسی لوگ ہیں اور ہمارا سیاسی تجربہ ہے ہم نے اس ملک میں جمہوری عمل کو ٹوٹنے٬ ملک کو ٹوٹنے٬ جنگیں٬ جمہوریت پر شب خون٬ اپنے لیڈر کو پھانسی چڑھتے٬ محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید ہوتے دیکھا اور بہت سے آزمائشیں سہی ہیں مگر عمران خان نے ابھی کچھ نہیں دیکھا٬ نئے آرمی چیف کے تقرر کے بارے میں ایک سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو اس سلسلے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئیے اس سلسلے میں فیصلہ 15 روز پہلے کر دینا چاہئیے تھا٬ جو بھی فیصلہ کرنا ہے جلدی کر دیا جائے٬ کیا عمران خان کا دھرنا دینا غیرقانونی اور غلط ہے اس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اسی لئے ہم نے پانامہ کے معاملے میں بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے اس پر عمران خان کی پارٹی کے بھی دستخط ہیں ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پارلیمنٹ کے ذریعے حل ہوں۔