وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے رات 10بجے شادی ہال بند کرنے کا حکم نا قابل عمل اور زمینی حقائق کے خلاف ہے ٬میرج ہال/ لان اونرز ایسوسی ایشن

ڈپٹی کمشنرز اس حکم نامہ کی آڑ میں دھمکیاں دے رہے ہیں ٬چاہتے ہیںمعاملہ بات چیت سے حل ہوجائے٬ ضرورت پڑی تو عدالت سے رجوع کرینگے حکومت سندھ سے اپیل ہے کہ مجوزہ احکامات پر عمل درآمد سے قبل شادی ہال کے مالکان سے مشاورت کی جائے ٬ پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 اکتوبر 2016 21:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) کراچی میرج ہال /لان اونرز ایسو سی ایشن کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے رات 10بجے شادی ہال بند کرنے کا حکم نا قابل عمل اور زمینی حقائق کے خلاف ہے ٬ ڈپٹی کمشنرز اس حکم نامہ کی آڑ میں دھمکیاں دے رہے ہیں ٬چاہتے ہیںمعاملہ بات چیت سے حل ہوجائے تاہم اگر ضرورت پیش آئی تو عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں٬ حکومت سندھ سے اپیل ہے کہ مجوزہ احکامات پر عمل درآمد سے قبل شادی ہال کے مالکان سے مشاورت کی جائے اور یکم جنوری تک شادی ہال رات 12بجے بند کرنے کی اجازت دی جائے ۔

ان خیالات کا اظہا ر بدھ کو کراچی پریس کلب میں ایسو سی ایشن کے جنر ل سیکرٹری خواجہ طارق٬ سیکرٹری انفارمیشن ارشد میر٬ نائب صدررانا رئیس احمداور اقبال عنایت و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

خواجہ طارق نے کہا کہ2009میں ہوم سیکرٹری سندھ نے شادی ہال کے رات 12بجے تک بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے مطابق خلاف ورزی کرنے پر بکنگ کرانے والے شخص اور دولہا کو بھی زمہ دار قرار ہوگا 2015میں اس وقت کے کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے مشاورت کی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں بکنگ کنندہ٬ دولہا اور شادی ہال انتظامیہ کے خلاف کاروائی ہوگی اور شادی ہال انتظامیہ کو بھی پابند بنایا گیا تھا کہ ہال کی بکنگ کے وقت بکنگ کنندہ کو رات 12بجے تقریب ختم کرنے سے متعلق قوانین سے آگاہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ اب سندھ حکومت نے یکم نومبر سے شادی ہال رات 10بجے بند کرنے کا حکم دیا ہے جو شہرکی روز مرہ کی مصروفیات کے تناظر میں ناقابل عمل ہے اس سے شادی ہال پر نقص امن کی صورتحا ل بھی پیدا ہوسکتی ہے ٬وزیر اعلیٰ سندھ نے سابقہ سندھ حکومت کے فیصلے کو بغیر مشاورت کے ختم کردیا ہے ٬ہم اس فیصلہ کو شادی ہال کاروبار کو نقصان پہنچانے کے مترادف سمجھتے ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ شادی ہال کی بکنگ 3سی4ماہ قبل کی جاتی ہے اور اس فیصلے کے بعد سے بکنگ کرانے والی پارٹیاں پریشان ہیں ٬ بکنگ کنندہ کا موقف ہے کہ ہال کی بکنگ رات 12بجے تک کے لیے کی ہے اور وہ10بجے تقریب ختم کرنے پر رضا مند نہیں ہیں ٬ حکومت کو چاہیے کہ فیصلے پر عمل درآمد سے قبل شہریوں کی آگاہی کے لیے مہم چلائے اور شادی ہال میں تقریب کے اوقات کار محدود کرنے کے قوانین میں ہال انتظامیہ کے ساتھ بکنگ کنندہ کو بھی جواب دہ بنایا جائے۔

انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ یکم نومبر سے قبل شادی ہال مالکان سے مشاورت کی جائے اور مجوزہ فیصلے کو واپس لیا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 24اکتوبر کو صوبائی وزیر منظور وسان سے ملاقات کی تھی تو انھوں نے ہمارے مطالبات وزیر اعلیٰ تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم ابھی تک کوئی نتائج سامنے نہیں آئے ٬ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ بات چیت سے حل ہوجائے تاہم اگر ضرورت پیش آئی تو عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :